تحریر : ڈاکٹر بی اے خرم
مٹی کے برتنوں پر مصوری کرنے والے ایک غریب خاندان میں سیموئیل ہانیمن دس اپریل سترہ سو پچپن میں جرمنی کے شہر مائیسن میں پیدا ہوئے سیموئیل ہانی مَن نے بیماریوں کے علاج اور شفایابی کیلئے جڑی بوٹیوں سے ہومیو پیتھک طریقہ علاج دریافت کیا اور میڈیکل تعلیم مکمل کرنے کے بعد اپنی پریکٹس کا آغاز کیاسیموئیل ہانی مَن بذات خود ایلو پیتھک ڈاکٹر تھے ان کی بیٹی بیمار ہوئی انہیں انگلش میڈیسن کی ٹریٹ منٹ دی گئی سائیڈ ایفکٹ کے باعث ان کی اکلوتی بیٹی کا انتقال ہوگیا تب سیموئیل ہانی مَن ایلو پیتھک طریقہ علاج خیر باد کہہ کر ہومیو طریقہ علاج دریافت کرنے میں کامیاب ہوئے۔
سیموئیل ہانی مَن کو چودہ مختلف زبانوں پہ عبور حاصل تھا جب اس نے ایلو پیتھک طریقہ علاج کو چھوڑا تو اپنا گھر چلانے کے لئے مختلف کتابوں کے ترجمے کرنا شروع کر دیئے ”سنکونا” جسے کونین بھی کہا جاتا ہے اس کے مطالعہ سے اسے ایک نئی راہ ملی اس راہ پہ چلتے ہوئے اس کی نہ صرف زندگی بدل گئی بلکہ ہومیوپیتھی دریافت کرنے میں آسانی پیدا ہوئی اس نے تندرستی کی حالت میں کونین کو خام حالت میں استعمال کیا جس سے اسے کچھ وقت کے لئے سردی لگناشروع ہوئی اور بخار ہوا جب دوا کا اثر ختم ہوا تو بخار بھی اتر گیا اس نے دوبارہ کونین کھائی اسے پھر وہی علامات پیدا ہوئیں دوا کے اثر کے خاتمہ پہ علامات بھی غائب ہو گئیں۔
مزید تحقیق کے بعد سیموئیل ہانی مَن نے دنیا کے سامنے کونین کا نیا فلسفہ پیش کیا اس نے بتایا ”کونین کو بخار اتارنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے لیکن میں کہتا ہوں کونین تندرستی کی حالت میں کھائی جائے تو بخار پیدا بھی کر تی ہے ” کونین کی نئی تحقیق نے اس کی زندگی ہی بدل ڈالی سیموئیل ہانی مَن نے کونین کو ڈسٹلڈواٹر میں ڈائلوٹ کیا اور ایک طاقت بنائی پھر ایک طاقت کو ڈائلوٹ کرتے ہوئے دوسری طاقت میں کونین کو تیار کیا اس طرح اس نے چھٹی طاقت میں کونین کو تیارکر کے ملیریا والی علامات میں کونین کو استعمال کرایاتو اس کے استعمال سے ملیریا والی علامات ختم ہو گئیں یوں ہومیو پیتھک ادویات کی تیاری اور تحقیق کا عمل شروع ہوگیا۔
ہومیوپیتھک” دوالفاظ سے مل کر بنا جس کے لغوی معنی ”بالمثل طریقہ علاج” کے ہیں یہ ایک سستا ،بے ضرر اور موئثر ترین علاج ہے سیموئیل ہانی مَن کی سالہا سال کی تحقیق و جستجو کے بعد بنی نوع انسان کی فلاح وبہبود کیلئے جو کارہائے نمایاں انجام دیئے اس سے دکھی انسانیت فائدے اٹھا رہی ہے اور فائدے اٹھاتی رہے گی انشاء اللہ، سیموئیل ہانی مَن نے کہا ”اگر میں چاہتا تو اپنی ڈیوڑھی کو سونے اور چاندی کی اینٹوں سے بھر لیتامگر نہیں میں نے ایسانہیں کیا بلکہ اللہ تعالی نے مجھے ایک راز(ہومیو پیتھی)عطا فرمایاجو میں نے اس کی مخلوق تک پہنچا کر اپنا فرض ادا کیا”۔
مریض جسم نہیں بلکہ نفس ہے معالج کا فرض ہے کہ مریض کو شفا دے مریض کو شفا ہوگی تو نفس خود بخود صحت یاب ہوجائے گاتو اس کا جسم بھی خودبخود تندرست ہوجائے گاچونکہ جسم میں بیماری یا تبدیلی مریض سے شروع ہوتی ہے اس لئے مرض جسمانی نہیں ہوسکتابلکہ مریض ہوا کرتے ہیں اور پھر جب مریض کو شفا ہوتی ہے تو مریض کے مادی جسم میں جس قدر بھی تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں خود بخود ٹھیک ہوتی ہیں پس ہر ایک مریض کا علاج انفرادی حیثیت سے ہونا چاہئے اگر مریض کی ظاہری پیدا شدہ علامات کو مدنظر رکھ کر علاج کیا جائے تو ظاہری علامات کچھ وقت کے لئے ٹھیک تو ہوسکتی ہیں ختم نہیں ہو پاتیں بلکہ اس سے اصل مرض مزید پچیدہ اور بگڑ جاتا ہے جس سے مریض اندر ہی اندر گھلتا رہتا ہے اس طریقہ علاج میں پچیدہ امراض گردہ مثانہ پتہ کی پتھری ہومیو پیتھک ادویات کھلانے سے ریزہ ریزہ ہوکر جسم سے نکل جاتی ہے۔
پراسٹیٹ گلینڈ، بواسیر، موہکے، چندری، موتیا اور اپنڈکس جیسے امراض کا علاج بھی بغیر آپریشن کیا جاتا ہے اس طریقہ علاج کے ساتھ حکومتی سطح پہ ہمیشہ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا گیا ہے ہومیو معالجین کو سرکار کی جانب سے کبھی بھی کوئی سہولت فراہم نہیں کی جاتی ہومیوڈاکٹر زشہر سے دوردراز علاقوں میں بغیر فیس لئے کم نرخوں پہ دکھی انسانیت کی خدمت میں ہمہ تن مصروف ہیںیہ ایک سستا ،ذوداثر،انتہائی موئثراور سائڈ افیکٹ سے پاک طریقہ علاج ہے حکومت وقت کو چاہئے کہ ہومیو پیتھک طریقہ علاج کی سر پرستی کرے تاکہ دکھی انسانیت بھر پور اور بہتر طریقہ سے اس علاج سے مستفید ہو سکیں۔