حادثہ کہیں بھی اور کسی بھی جگہ پیش آسکتا ہے، خاص طور پر جب آپ باورچی خانے میں کھانا پکارہی ہوتی ہیں۔ باورچی خانے میں ہاتھ پیروں کا جل جانا عام سی بات ہے۔ ذیل میں چند گھریلوترکیبیں دی جارہی ہیں، جن کے ذریعے سے آپ پانی یاتیل کی جلن دور کرکے سکون حاصل کرسکتی ہیں۔ جلنے کے بعد فوراََ ذیل میں دی گئی چیزوں کو استعمال کرنا چاہیے۔
شہد :
شہد دافع عفونت اینٹی سپیٹک ہے اور زخموں کو مندمل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جل جانے کی صورت میں شہد کو متاثرہ حصے پر اچھی طرح سے لگالیں، جلن دور ہوجائے گی۔
سرکہ :
سرکہ تقریباََ ہر گھر میں ہوتا ہے۔ جسم کاکوئی حصہ جل جانے کی صورت میں سرکے میں پانی ملاکر پتلا کرلیں اور پھر متاثرہ حصے پر لگالیجیے۔ اسے براہ راست نہ لگائیے، بلکہ صاف کپڑے کو پانی ملے سرکے میں ڈبو کر متاثرہ حصے پر لپیٹ لیجیے۔ اگر جلن دور نہ ہو تو تھوڑی دیر بعد کپڑے کو دوبارہ سرکے میں ڈبوئیں اور متاثرہ جگہ پر رکھ کر نرمی سے دبائیں۔ جلی ہوئی جگہ پر سرکہ لگانے سے قبل بہتر ہوگا کہ اپنے معالج سے بھی مشورہ کرلیں۔
گھیکوار :
جل جانے پر گھیکوار (ایلوویرا) کا گودا براہ راست متاثرہ جگہ پرلگالیں۔ گھیکوار جتنا تازہ ہوگا، اتناہی زیادہ فائدہ پہنچائے گا۔ گھیکوار کاگودا جسم کے جلے ہوئے حصوں کو جلد مندمل کردیتا ہے۔
لیونڈرکاپتلا تیل :
اسطوخودوس (لیونڈر) کی بھینی خوشبو کی بناپر اسے گھروں میں استعمال کیاجاتا ہے۔ اس کا تیل جلی ہوئی جگہ پر لگانے سے آرام آجات ہے۔ اگر لیونڈر کے تیل میں گھیکوار کاگودا، حیاتن ج اور ھ (وٹامنز سی اور ای) بھی شامل کرلی جائیں تو یہ آمیزہ زیادہ فائدہ مند ہوجاتا ہے۔ اسے دن میں کئی بارلگایاجاسکتا ہے۔
کیلے کا چھلکا :
کیلے کا چھلکا اس جگہ پر رکھ دیں، جہاں جلن ہورہی ہو اور جب تک وہ سیاہ نہ ہوجائے، اسے نہ ہٹائیں۔ یہ جلی ہوئی جگہ کو تیزی سے مندمل کردیتا ہے۔
دہی :
جلی ہوئی جگہ پر دہی لگانے سے ٹھنڈک پہدا ہوجاتی ہے، لیکن اسے فوراََ نہیں لگانا چاہیے، بلکہ 30 منٹ کے بعد لگاناچاہیے۔ جسم کا زیادہ حصہ جل جانے کی صورت میں متاثرہ فرد کو فوراََ کسی قریبی ہسپتال لے جانا چاہیے۔
چھوٹے نوازئیدہ بچوں کو عموماََ ایک بڑے کپڑے یا کمبل میں ایک مخصوص انداز سے لپیٹنے کی تکینیک قدیم وقتوں سے مائیں اور بزرگ خواتین استعمال کرتی چلی آرہی ہیں لیکن نو عمر اورجدید دور کی دلدادہ مائیں سویڈنگ کے فوائد اور اس طریقہ کارسے نابلد ہونے کی وجہ سے تیکنیک کا موثر استعمال نہیں کرپاتی ہیں اور یوں نوازئیدہ بچے ٹھنڈلگ کر بیمار پڑنے اور ہوا کے براہ راست جسم پر پڑنے سے کمزوری کاشکار ہوجاتے ہیں۔
(کپڑے میں لپیٹنا) نوازئیدہ بچے کو آسودگی وسکون بخشنے والی ایسی تیکنیک ہے جو آرام کے ساتھ ساتھ بچے کو گرماہٹ اورتحفظ کا احساس بھی فراہم کرتی ہے۔
سویڈنگ کی تیکنیک کو انجام دینے کے لیے تقریباََ سوا گز چوکور (چاروں کونوں کی لمبائی یکساں ہو) کپڑا درکار ہوتا ہے ۔ کپڑاذرا موٹا اور دبیز ہونا چاہئے جیسے سوتی فلالین یاتولیے کا کپڑا بھی مناسب رہتا ہے۔ کپڑے کو پہلے بستر یانرم جگہ پر بچھا کر اس کے ایک کونے کو (بالشت بھر) اندر کی جانب فولڈ کردیں اب بچے کو کپڑے پر اس طرح لٹائیں کے اُس کا سراس فولڈ کیے ہوئے حصے پر ہواور اس کے پیر فولڈ کئے ہوئے حصے کے مقابل کو نے پر ہوں اور دائیں طرف کے کونے کو اٹھاکربچے (ہاتھوں کو اندر رکھتے ہیں) کی کمر کے نیچے (بائیں جانب) دبادیں۔ اب پیروں کی طرف کے کونے کو اٹھاکر بچے کے سینے کی جانب لے جائیں اور (جہاں سے دایاں کو نابائیں طرف گیا ہے ) کپڑے کے اندر (گلے کے قریب) دبادیں اور بائیں طرف کے کونے کواٹھا کردائیں جانب لپیٹ دیں۔ اس طرح بچہ کپڑے میں پوری طرح لپیٹ جائے گااور صرف اُس کا سراور چہرہ کھلارہے گا۔ نوازئیدہ بچوں کو اس طرح لپیٹ دینے سے (خاص طور پر نہلانے اور نیپی وغیرہ بدلنے کے بعد) وہ بہت پرسکون ہوکر سوتے ہیں چڑچڑاپن ظاہر نہیں کرتے اور تیزی سے بڑھتے بھی ہیں۔ اس سلسلے میں اس بات کا بھی خاص دھیان رکھیے کہ کبھی بھی بچے کو سختی سے یاٹائیٹ مت لپیٹیں کیونکہ زیادہ سختی سے لپیٹنے کی صورت میں بچے کا دم بھی گھٹ سکتا ہے۔ آج کل بازار میں طرح طرح کے دلکش ڈیزائن کے حامل آرام دہ اور پائیدار میٹریل میں سیکڑوں اقسام کے اور دستیاب ہیں جس میں سروالے کونے کو تکونہ سی کربقیہ تینوں کناروں کو سادہ چھوڑ دیاجاتا ہے جو بچے کے سرکو ٹوپی کی طرح ڈھک لیتا ہے یہ بھی استعمال میں مئوثر ثابت ہوتے ہیں۔
یہ بچے کو آسودگی فراہم کرنے کی ایسی تکنیک ہے جو آرام کے ساتھ ساتھ گرماہٹ اور تحفظ کااحساس دیتی ہے۔