تائی پے: تائیوان کی سپریم کورٹ نے ایک نوجوان کو اپنی والدہ کو 10 لاکھ ڈالر ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق تائیوان کی اعلیٰ عدالت نے ایک نوجوان کو اپنی والدہ کو 10 لاکھ ڈالر ادا کرنے کا حکم دیا جو انہوں نے اس کی پرورش اور تعلیم پر خرچ کرے۔ سپریم کورٹ میں دائر مقدمے کی سماعت ہوئی جس میں درخواست گزار خاتون نے کہا کہ میں نے اپنے بیٹے کو پڑھایا لکھا کر ڈاکٹر بنایا اور اچھی پرورش کی، لیکن اب بڑھاپے میں اس نے مجھے اخراجات دینے سے انکار کردیا۔
خاتون کو اپنے بیٹے کی نافرمانی کا پہلے سے ڈر تھا اس لیے انہوں نے اپنے بچے کے ساتھ 1997 میں ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جب وہ 20 سال کا تھا۔ معاہدے کے مطابق بچے نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد اپنی ماں کو اپنی ماہانہ آمدنی کا 60 فیصد حصہ دینا تھا۔ لیکن ڈاکٹر بننے کے بعد جب کئی سال تک بچے نے معاہدے کے مطابق پیسے نہیں دیے تو ماں نے اس پر مقدمہ کر دیا۔ نوجوان ڈاکٹر کا موقف تھا کہ ایک ماں کا اپنے بچے سے پرورش کے پیسے مانگنا مناسب نہیں ہے، لیکن عدالت کا کہنا تھا کہ معاہدہ درست تھا اور اس پر عمل کرنا چاہیے۔
عدالت نے ڈاکٹر کو حکم دیا کہ وہ اپنے اخراجات پر اٹھنے والی تمام رقم سود سمیت اپنی والدہ کو ادا کرے۔ لو نامی اس خاتون نے طلاق کے بعد اپنے دونوں بچوں کی تنہا پرورش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اپنے دونوں بچوں کو دندان سازی کی تعلیم دلوانے کے لیے ہزاروں ڈالر خرچ کیے، لیکن انہیں اپنے بڑھاپے میں بچوں کی نافرمانی کا بھی ڈر تھا اس لیے انہوں نے اعلیٰ تعلیم دلانے سے پہلے ہی تحریری معاہدہ کرلیا کہ وہ اپنی آمدنی کا ایک حصہ نان نفقہ کے لیے دیں گے۔
واضح رہے کہ تائیوان میں یہ قانون ہے کہ بالغ بچوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے عمر رسیدہ والدین کی دیکھ بھال کے لیے انہیں پیسے دیں، تاہم اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو اکثر والدین اپنے بچوں پر مقدمہ نہیں کرتے۔