اسلام آباد ( ویب ڈیسک ) وزیر ایوی ایشن غلام سرور خان نے کہاکہ پی آئی اے کی نجکاری کاکوئی پلان نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ پی آئی اے میں نقصان کی وجہ بدانتظامی اورکرپشن ہے۔ انہوں نے مزید کہاں کہاکہ پہلی بار پچھلی حکومت میں پی آئی اے جہاز چوری ہوا۔انہوں نے کہاکہ پی آئی اے جہاز جرمنی کیسے پہنچا،ذمہ داروں کا تعین جاری ہے۔سینیٹر محسن عزیز نے اسلام آبادانٹرنیشنل ائیرپورٹ پر پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی پرتوجہ دلاؤ نوٹس پر کہاکہ نئے ائیرپورٹ میں خرابیوں کے باوجود نیاائیرپورٹ کھول دیاگیا۔انہوں نے کہاکہ نیو ائیرپورٹ کے لئے کوئی پبلک ٹرانسپورٹ نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسافروں کونئے ائیرپورٹ پہنچنے میں دقت ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ائیرپورٹ سٹاف کی کار پارکنگ ایک کلومیٹر کے فاصلے پرہے۔موٹروے پرپشاور کی جانب سے نیوائیرپورٹ پرکوئی انٹرچینج نہیں بنایاگیا۔وزیر ایوی ایشن غلام سرور نے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے کہاکہ نیواسلام آبادانٹرنیشنل ائیرپورٹ کامنصوبہ2006میں شروع جبکہ2010میں پوراہوناتھا۔انہوں نے کہاکہ نامکمل ائیرپورٹ2018میں کھولا گیاجس پر100ارب سے زائد لاگت آئی ہے۔انہوںنے کہاکہ این ایچ اے سے ایم ون پرنیوائیرپورٹ کیلئے انٹرچینج کیلئے خط لکھ دیاہے۔انہوں نے کہاکہ گولڑہ چوک سے نیاائیرپورٹ کے لئے میٹرو بس سروس کا75فیصدکام مکمل ہوگیاہے۔ نیواسلام آبادائیرپورٹ کی طرف میٹرو بس پروجیکٹ دسمبر تک مکمل ہوجائیگا۔اجلاس کے دور ان آئی ایم ایف سے مذاکرات کے معاملہ پر سینیٹر شیری رحمان نے توجہ دلائو نوٹس سینیٹ میں پیش کیا ۔اور کہاکہ آئی ایم ایف کی شرائط سے متعلق پارلیمان کو اعتماد میں لیا جائے۔آئی ایم ایف سے مذاکرات پارلیمان کو اعتماد میں لئے بغیر کئے جا رہے ہیں۔شیری رحمان نے کہاکہ بات واضح نظر آ رہی ہے کہ مذاکرات مسلسل چل رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ آپ نے دعوی کیا تھا کہ آئی ایم ایف سمیت باہر سے قرضہ نہیں لیں گے۔انہوں نے کہاکہ ان چیخوں کی گونج میں وزیر خزانہ نے استعفیٰ دیا۔انہوںنے کہاکہ بتائیں کہ شرائط کتنی سخت ہوگئی ہیں۔