counter easy hit

دنیا کے سرد ترین گاؤں کے باشندے زندگی کیسے بسر کرتے ہیں؟

اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اس وقت آپ جس مقام پر موجود ہیں، وہی دنیا کا سرد ترین مقام ہے، تو روس کے گاؤں اومیاکون کا ایک چکر لگا آئیے کیونکہ وہاں پہنچ کر آپ کی رائے فوراً تبدیل ہو جائے گی۔

How do the inhabitants of the world's coldest village life?

How do the inhabitants of the world’s coldest village life?

لاہور:  برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق یہاں جنوری میں اوسط درجۂ حرارت منفی 50 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے اور اس کے باوجود یہ دنیا کا سرد ترین آباد علاقہ ہے۔ ’’پول آف کولڈ‘‘ کے نام سے مشہور اس گاؤں میں سب سے کم درجۂ حرارت منفی 71.2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ یہ نہ صرف دنیا کی کسی مستقل انسانی آبادی کا سب سے کم ریکارڈ شدہ درجۂ حرارت ہے بلکہ شمالی نصف کرے کا بھی سب سے کم درجۂ حرارت ہے۔ کم و بیش 500 نفوس پر مشتمل یہ گاؤں 1920ء اور 1930ء کی دہائی میں برفانی ہرن چرانے والوں کی عارضی قیام گاہ تھا، جو یہاں سے گزرنے والی ایک چشمے سے اپنے مویشیوں کو پانی پلاتے تھے، لیکن بعد ازاں سوویت حکومت نے اس علاقے کو منہ زور اور سرکش خانہ بدوشوں کا مستقل مسکن بنا دیا کہ جو ثقافتی اور تکنیکی طور پر بہت زیادہ پسماندہ تھے۔


حیرت انگیز طور پر اومیاکون کے لفظی معنی ’’غیر منجمد پانی‘‘ ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کے قریب ہی گرم پانی کا ایک چشمہ واقع ہے۔ ڈیلی میل کے مطابق اس گاؤں کے زیادہ تر باشندے گرمائش حاصل کرنے کے لیے لکڑی اور کوئلہ جلاتے ہیں اور جدید سہولتوں سے دور ہیں چونکہ اومیاکون میں کچھ نہیں اُگایا جا سکتا، لہٰذا مقامی باشندے برفانی ہرن اور گھوڑے کا گوشت کھا کر گزر بسر کرتے ہیں۔ گاؤں میں واقع واحد دکان پر بیئر اور دوسری ضروری اشیاء دستیاب ہیں اور مقامی باشندوں کا پیشہ برفانی ہرن پالنا، شکار کرنا اور ماہی گیری ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مقامی باشندوں کے خوراک کی کمی کا شکار نہ ہونے کا سبب ان کے جانوروں کے دودھ میں پائی جانے والی بے پناہ غذائیت ہے۔ اس گاؤں کے باشندے دنیا کے دوسرے ممالک کے افراد کے برعکس سخت موسم سے آشنا ہیں کہ جہاں برف باری ہوتے ہی کاروبارِ زندگی معطل ہو جاتا ہے۔

اومیاکون کا واحد سکول درجۂ حرارت منفی 52 ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے گرنے ہی پر بند ہوتا ہے۔ یہ گاؤں سطح سمندر سے 750 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ یہاں دسمبر میں دن کا دورانیہ 3 گھنٹے اور گرمیوں میں 21 گھنٹے ہوتا ہے۔ اگرچہ یہاں سال کے نو مہینے شدید ترین سردی ہوتی ہے لیکن جون، جولائی اور اگست میں یہاں درجۂ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ سے بڑھ جاتا ہے۔ شدید سردی اور برف باری میں اومیاکون کے باشندوں کو موبائل فون نیٹ ورک کی بندش، قلم کی روشنائی جمنے اور بیٹریوں کی پاور کم ہونے جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ وہ اس ڈر سے اپنی گاڑیوں کو چلتا چھوڑ دیتے ہیں کہ کہیں انہیں دوبارہ سٹارٹ نہ کرنا پڑ جائے۔

شدید سردی کی وجہ سے ایک اور مسئلہ جو مقامی باشندوں کو درپیش ہوتا ہے، وہ لہو جما دینے والی سردی میں مردوں کی تدفین ہے اور اس سارے عمل میں تین روز لگ جاتے ہیں۔ آگ کی مدد سے قبر کے مقام سے برف کو پگھلایا جاتا ہے اور پھر کھدائی کے بعد قبر کو کوئلوں سے بھر دیا جاتا ہے۔ یہ عمل اس وقت تک دہرایا جاتا ہے کہ جب تک قبر اس قدر گہری نہ ہو جائے کہ اس میں مردے کو دفن کیا جا سکے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website