اسلام آباد: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کو پوری دنیا نے بڑی اہمیت دی ، پاکستانی قوم نے اس دورے کو ایک ایونٹ کے طور پر لیا، اور شدت سے محمد بن سلمان کی آمد کا انتظار کیا ۔ سچ تو یہ ہے کہ اپنے خلوص اور محبت سے شہزادے نے بھی پاکستانیوں کو مالامال کر دیا اور پوری قوم کے دل جیت لیے، مگر اہم بات یہ ہے کہ سعودی عرب سے تعلقات کو موجودہ پرجوش اور سرگرم سطح پر لانے میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا اہم کردار ہے اور اس میں پاکستان میں سعودی عرب کے تعینات سفیر نواف سعید المالکی کا بھی بڑا حصہ ہے، جو سفیر بننے سے پہلے پاکستان میں سعودی عرب کے ملٹر ی اتاشی تعینات تھے جس وجہ سے ان کے جنرل راحیل شریف اور جنر ل قمرجاوید باجوہ سےقریبی مراسم ہیں،پاکستان کی معیشت کو سنبھالا دینے کے لئے سعودی عرب کے خطیر امدادی پیکیج کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے اٹھارہ،19 ستمبر 2018 اور پھر 23،24 اکتوبر 2018 کو یکےبعددیگرے دو دورےکئے۔اقتدار سنبھالنے کے بعد وزیراعظم نے پہلا غیرملکی دورہ سعودی عرب کا شیڈول کیا جہاں نہ صرف ان کا والہانہ استقبال ہوا بلکہ پاکستان کی خستہ حال معیشت کی بحالی کےلئے مجموعی پانچ سال پر مشتمل بارہ ارب ڈالر کے پیکیج سے نوازا گیا۔اس میں فوری طور پر تین ارب ڈالر کیش اور تین ارب ڈالر تین سال کے ادھار تیل کی فراہمی شامل تھی، سعودی عرب کے اس پیکیج سے یقیناً قومی معیشت کو اپنےپائوں پر کھڑا کرنے کا اہتمام ہوا ،پاکستان اور سعودی عرب کے مابین سبق آموز دوستی کی استواری میں آرمی چیف جنرل باجوہ نے پس پردہ قابل تحسین کردار ادا کیا ۔