مسلمان کتنے خوش بخت ہیں کہ اگر وہ تلاوت قرآن مجید کو اپنا معمول بنا لیں روزانہ ایسا عمل کریں تو اللہ ان کو بے حساب نوازتا اور ان کی حفاظت میں اپنے فرشتے مقررفرماتا ہے۔اسکی گواہی سورہ انعام سے بھی ملتی ہے ۔
سورہ انعام بزرگ سورہ مبارکہ کہلاتی ہے ۔اسکی خیر و برکات کا ذکر احادیث مبارکہ میں موجود ہے ۔بزرگان دین سورہ انعام کے فضائل سے اپنے لئے روحانی انعامات کے حصول کے لئے مجاہدے کیا کرتے آرہے ہیں۔مومنین سورہ انعام کی کثرت سے تلاوت کرتے ہیں کیونکہ سورہ انعام قربت الٰہی کا سبب بنتی ہے۔ حضرت امام علی رضا ؓ فرماتے ہیں ”سورہ انعام اکٹھا نازل ہوئی،نزول کے وقت ستر ہزار فرشتے اس کے نگہبان تھے ،تہلیل و تکبیر کر رہے تھے ،جو اس سورہ کی تلاوت کرے گا ،فرشتے اس کے لئے قیامت تک کے لئے تسبیح و تہلیل کرتے رہیں گے“
حضرت ابن عباسؓ روایت کرتے ہیں کہ ”جو ہر رات سورہ انعام کی تلاوت کرے تو وہ قیامت والے دن امن میں ہو گا اور اپنی آنکھوں سے کبھی بھی جہنم کی آگ نہیں دیکھے گا“
سورہ انعام کو خیر وبرکت کا وسیلہ بنایا جاتا ہے۔ رسول ﷺ نے فرمایاہے”جو ہر ماہ کی پہلی شب دو رکعت نماز پڑھے اور ہر رکعت میں سورہ الحمد کے بعد سورہ انعام کی تلاوت کرے اور خدا کے حضور درخواست کرے کہ ہر درد اور خوف سے نجات عطا فرمائے تو خدا وند متعال اسے پریشان کرنے والی ہر مشکل سے نجات عطا فرمائے گا“
تفسیر قرطبی میں حضرت جابر بن عبداللہ ؓ نے روایت کی ہے کہ جو شخص نماز فجر پڑھ کر سورہ انعام پڑھتا ہے اسکے لئے 40 ہزار فرشتے اترتے ہیں اوراس کیلئے 40 ہزار فرشتوں کی عبادت کا ثواب لکھا جاتا ہے۔ اسکے پاس سات آسمانوں کے اوپر سے ایک فرشتہ بھیجا جاتا ہے ۔اس کےساتھ لوہے کا ایک ہتھوڑا ہو تا ہے۔ اگر شیطان اسکے دل میں کوئی بری بات ڈالتا ہے تو فرشتہ اسے اتنا زور سے مارتا ہے کہ اسکے اور اس شیطان کے درمیان 70 پردے حائل ہو جاتے ہیں۔پھر جب قیامت کا دن ہوگا ، اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا”میں تیرا پروردگا ر ہوں اور تم میرے بندے ہو۔تم میرے سایہ (رحمت ) میں چلو اور کوثر سے پیواور سلسبیل سے غسل کرو اور بلا حساب و عذاب جنت میں داخل ہو جاﺅ“۔۔ پیر ابو نعمان رضوی سیفی فی سبیل للہ روحانی رہ نمائی کرتے اور دینی علوم کی تدریس کرتے ہیں ۔ان سے اس ای میل پررابطہ کیا جاسکتا ہے۔