لاہور (ویب ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی صحت کے معاملے پر پنجاب حکومت پر کوئی اعتبار نہیں ہے پہلے دوسرے میڈیکل بورڈ کی رپورٹوں کو چھپایا گیا اور اب تیسرا بورڈ جونیئر ڈاکٹروں کا بنایا گیا ہے اس حکومت سے انسانیت کی بھی امید نہیں کی جاسکتی ۔ ان خیالات کا اظہار طلال چوہدری نے بدھ کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ حکومت کے مینڈیٹ کے بارے میں پوری قوم جانتی ہے کہ وہ جائز ہے اور یہ پاکستان کی نااہل ترین حکومت ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اس حکومت کے پاس انسانیت نام کی بھی کوئی چیز نہیں ہے۔ طلال چوہدری نے کہا کہ نواز شریف کے صحت کے معاملے پر پنجاب حکومت پر کیسے اعتبار کیا جاسکتا ہے ان لوگوں نے پہلے ایک بورڈ بنایا اور اس کی رائے آئی تو اسے چھپا لیا گیا ذاتی معالج تک کو نواز شریف سے ملنے کی رسائی نہیں دی گئی پھر دوسرا بورڈ بنایا گیا تو اس کی رائے کو بھی چھپایا گیا اور اب تیسرا بورڈ جونیئر ڈاکٹروں کا بنایا گیاہے حالانکہ لاہور میں کارڈیالوجی کے شعبے میں بڑے بڑے سینئر ڈاکٹروں کے دنیا بھر میں نام موجود ہیں لیکن ان کو نظر انداز کردیا گیا ۔ ایک سوال کے جواب میں طلال چوہدری نے کہا کہ ہمیں اسلام آباد ہائی کورٹ سے انصاف ملنے کی توقع ہے اور ہمیں ریلیفضرور ملے گا ہمیں عدالت پر اعتماد ہے اور تمام قانونی ماہرین نے بھی کیس کو دیکھا ہے کیس میں ایسی کوئی بات نہیں جس سے واز شریف کو سزا دی جاسکے ۔ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ پہلے بھی احتساب عدالت کے ایک کیس میں سابق وزیراعظم کو سزا ہوئی لیکن پھر پوری قوم نے دیکھا کہ کس طرح ہائی کورٹ میں اس کیس کا پوسٹمارٹم ہوا کیونکہ اس کیس میں کچھ بھی نہیں تھا اور اب پھر ہائی کورٹ میں کیس ہے اور ہمیں انصاف ملنے کی پوری توقع ہے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں طلال چوہدری نے کہا کہ موجودہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ایک کیس میں ریمارکس دیئے تھے کہ نواز شریف نے کبھی ریلیف کا غلط استعمال نہیں کیا اور ریلیف کے باوجود شدید علیل بیوی کے پاس نہیں ٹھہرے اور عدالتوں میں باقاعدہ حاضری لگاتے رہے۔