لاہور(ویب ڈیسک) صحا فیوں کے لیے مشکل ترین سال ثابت ہوا ، اس میں ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے 80 افراد کو ہلاک کیا گیا، 348کو جیل بھیجا گیا جبکہ60کو یرغمال بناکر رکھا گیایہ اعداد وشمار صحافیوں کی تنظیم رپورٹرز ودآؤٹ بارڈز نے اپنی تازہ رپورٹ میں پیش کیے ہیں۔ صحا فیوں کے لیے مشکل ترین سال ثابت ہوا ، اس میں ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے 80 افراد کو ہلاک کیا گیا، 348کو جیل بھیجا گیا جبکہ60کو یرغمال بناکر رکھا گیایہ اعداد وشمار صحافیوں کی تنظیم رپورٹرز ودآؤٹ بارڈز نے اپنی تازہ رپورٹ میں پیش کیے ہیں،، صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز ودآؤٹ بارڈز (آر ایس ایف) کے مطابق امریکا کوصحافیوں کے لیے بلیک لسٹ قرار دیاہے،، ادارے کے سربراہ کرسٹوف ڈیلوئر نے کہا کہ صحافیوں کے خلاف تشدد اس سطح تک پہنچ گیا ہے جو آج تک کبھی نہیں دیکھا گیا اور صورتحال بہت تشویشناک ہے،، رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے اپنی رپورٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ذکر نہیں کیا جو اکثر صحافیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں اور کچھ صحافیوں کو ’ملک کا دشمن‘ بھی قرار دے چکے ہیں۔صحافت کے حوالے سے خطرناک ترین ممالک کی فہرست میں امریکا کا پانچواں نمبر ہے ،، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ہلاک ہونے والے صحافیوں میں سے 50 فیصد سے زائد کو جان بوجھ کر قتل کیاگیا جبکہ 31 صحافی مختلف پرتشدد واقعات کے دوران پیشہ ورانہ ذمے داریاں انجام دیتے ہوئے جان کی بازی ہار گئے،، ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا کہ غیرپیشہ ورانہ یا سٹیزن جر نلسٹ اب جنگ زدہ علاقوں یا جابرانہ حکومتوں کے خلاف خبروں کے حصول میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں کیونکہ ایسی جگہوں پر پیشہ ورانہ صحافیوں کے لیے کام کرنا بہت دشوار ہو گیا ہے،،