کراچی (ویب ڈیسک ) پانامہ اسکینڈل میں کراچی کے 56بڑے کاروباری افراد کے خلاف تحقیقات جاری ہیں، تاہم اب تک شواہد حاصل نہیں کیے جا سکے ہیں۔ ایف بی آر کے لارجر ٹیکس یونٹ(ایل ٹی یو)کی متواتر کارروائیوں کے نتیجے میں متعدد کاروباری افراد نے قومی خزانے میں 6 ارب روپے سے زیادہ ٹیکس جمع کرا دیا۔
ایف بی آر کے ذرائع نے بتایا کہ پانامہ اسکینڈل میں کراچی سے تعلق رکھنے والی شخصیات میں بااثر کاروباری افراد شامل ہیں، جنہوں نے بعض حکومتی پالیسیوں کے باعث اپنا کاروبار بیرون ملک منتقل کیا، تاہم پانامہ اسکینڈل میں ان کا نام آنے پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے نوٹس جاری کیے ۔ واضح رہے کہ ۔ واضح رہے کہ ستمبر 2016 ء میں اسکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد ڈائریکٹر انٹیلی جنس فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے نوٹس جاری کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔450 آف شور کمپنیوں کے مالکان کو نوٹس جاری کر کے ایف بی آر کے مختلف یونٹس کو تحقیقات کا ٹاسک دیا گیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد، لاہور، پشاور،کراچی اور دیگر بڑے شہروں میں ایف بی آر کے لارجر ٹیکس یونٹ کو فہرست فراہم کی گئی تھی، جس پر الگ الگ انکوائری شروع ہوئی۔ ذرائع نے بتایا کہ پانامہ اسکینڈل کی تحقیقات میں تاحال کراچی میں ایف بی آر (لارجرٹیکس یونٹ) کی ٹیم نے ایک کاروباری شخصیت سے سوا تین ارب روپے ٹیکس کی مد میں وصول کیے ۔ ایک بڑی کاروباری شخصیت نے قومی خزانے میں پونے تین ارب روپے اور ایک نے 35 کروڑ روپے جمع کرائے ہیں۔