جدہ ؛ سعودی عرب میں پاکستانی سفیر ہشام بن صدیق نے شمیسی سینٹرکا دورہ کیا اور موجود پاکستانی قیدیوں سے حالات دریافت کئے۔اس موقع پر قونصل جنرل شہریار اکبر خان اور قونصل محمد حسن بھی انکے ہمراہ تھے۔عرب ٹی وی کے مطابق شمیسی ڈیپوٹیشن سینٹرکے ڈائریکٹر جنرل نے انکا استقبال کیا
اور سینٹر میں موجود پاکستانی قیدیوں اور وہاں فراہم کی جانے والی خدمات کے بارے میں سفیر پاکستان اور قونصل جنرل کو بریفنگ دی گئی۔انکو بتایا گیا کہ حراست میں لئے گئے افراد کو جلد از جلد اپنے ممالک بھجوانے کے عمل کو تیز کرنے کے لئے سعودی حکومت نے مختلف اقدامات کئے ہیں۔سفیر پاکستان نے زیر حراست افراد کیلئے ہائوسنگ، طبی اور خوراک کے اچھے انتظامات کی تعریف کی اور سعودی حکومت شکریہ ادا کیا۔سینٹر کی انتظامیہ نے بتایا کہ اس وقت تقریبا ً1500 افراد زیرحراست ہیں جن پر مملکت کے اقامتی قانون کی خلاف ورزی ریکارڈ کی گئی ۔ خان ہشام بن صدیق نے اپنے وفد کے ہمراہ شمیسی سینٹر میں مختلف بیرکس کا دورہ کیا اور پاکستانی قیدیوں سے بات چیت کی۔ پاکستانی قیدیوں نے سفیر کو اپنے مسائل سے آگا ہ کیا۔ سفیر پاکستان نے قیدیوں کو سفارتخانے اور قونصلیٹ کی جانب سے ہر ممکن ا مداد کی یقین دہانی کرائی۔جبکہ دوسری جانب ایک اور خبر کے مطابق چین میں ووہان سے تعلق رکھنے والی 60 سالہ معمر خاتون نے اپنے قرض داروں کو دھوکہ دینے کے لیے پلاسٹک سرجری کا سہارا لے لیا اور20 کی دہائی کہ خوبصورت لڑکی نظر آنے لگی۔مگر افسوس، کہ اس کی یہ چال ناکام ہو گئی۔ پولیس نے سچ کا پتہ چلا ہی لیا اور اسے سرجری کروائے ابھی آدھا سال ہی ہوا تھا
کہ پولیس اسے گرفتار کر کے لے گئی۔زہو نامی اس خاتون کو ایک سال چار ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔معلوم ہوا ہے کہ وہ 6 ملین ڈالر کی مقروض تھی۔ اس کے زیادہ تر ادھار اس کی کپڑوں کی فیکٹری چلانے کے لیے لیے گئے تھے۔گزشتہ سال کے آغاز پر عدالت کی طرف سے اسے اپنے تمام تر قرضوں کی ادائیگی کے لیے حکم نامہ جاری کیا گیا تھا۔ تاہم اس کے بعد وہ اپنا کوئی بھی نشان چھوڑے بغیر غائب ہو گئی۔بعد میں وہ شینزین میں پائی گئی جہاں وہ پرتعیش زندگی گزار رہی تھی۔گرفتار ہونے کے بعد اس نے دعویٰ کیا کہ وہ تباہ حال تھی اور اپنی چھوٹی بہن کی طرف سے مالی امداد پر گزر بسر کر رہی تھی۔ تاہم پولیس کو علم ہوگیا کہ اس نے نہ صرف خاص کلب کی ممبر شپ لی تھی، جہاں داخلہ فیس ہی 40 ہزار ڈالر تھی بلکہ اس نے سوشل میڈیا پر کلب کے ارکان کے ساتھ کلب کی تصاویر بھی شیئر کی ہوئی تھیں۔اس نے کئی کاریں خرید رکھی تھیں اور ان کی ملکیت اپنی بہن کے نام رکھی تھی۔ پولیس کے ایک اندازے کے مطابق صرف 2016 میں زہو کے ایک کریڈٹ کارڈ کا بل 7 لاکھ 80 ہزار ڈالر تھا۔