اسلام آباد( ویب ڈیسک ) ایف آئی اے نے متحدہ عرب امارات میں مزید 96 پاکستانیوں کی جائیدادوں کا سراغ لگا لیا، یو اے ای میں جائیدادیں رکھنے والے پاکستانیوں کی تعداد بڑھ کر 1211 ہوگئی۔ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق 12 سو 11 پاکستانیوں کی متحدہ عرب امارات میں 2154 جائیدادیں ہیں جن میں سے 96 افراد کے بارے میں حال ہی میں انکشاف ہوا۔ رپورٹ میں کیا گیا کہ مزید 341 لوگوں کو نوٹسز جاری کیے گئے ہیں، جائیداد رکھنے والے 61 افراد کی شناخت نہیں ہو سکی۔ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ان میں سے ایکشخص مفرور اور 5 افراد انتقال کر چکے ہیں، مزید 10 افراد تعاون نہیں کر رہے۔ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ 167 افراد کے خلاف انکوائری بند کر دی گئی ہے، 79 افراد نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے پاس ٹیکس ریٹرن جمع کروائے ہیں جبکہ 97 افراد نے یو اے ای میں اپنی جائیداد سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیدادوں اور اکاؤنٹس سے متعلق کیس بھی زیر سماعت ہے۔ایک سماعت کے دوران چیئرمین ایف بی آر نے عدالت کو بتایا تھا کہ 16 کروڑ کی ادائیگی ٹیکس کی مد میں وصول ہو چکی ہے۔ 14 کروڑ کی ادائیگیوں کا مزید تعین کر لیا ہے۔چیئرمین ایف بی آر نے عدالت کو مزید بتایا تھا کہ دبئی جائیدادوں پر ملک بھر میں دفاتر قائم کر دیے، 775 افراد نے جائیدادوں پر بیان حلفی دے دیے۔ 60 کیسز ایسے ہیں جن میں جائیدادیں زیادہ ہیں۔ 60 کیسوں سے زیادہ وصولی کا امکان ہے۔ سماعت میں ممبر آڈٹ ایف بی آر نے عدالت کو بتایا کہ 579 افراد میں سے 316 نے ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھایا جبکہ اب تک 270 ملین سے زائد کی ریکوری ہوچکی ہے۔ممبر ایف بی آر کے مطابق 70 ملین کی مزید ریکوری جنوری میں ہو جائے گی۔ ایف بی آر کی جانب سے کہا گیا کہ اب تک ایف آئی اے نے 895 افراد کا ڈیٹا دیا ہے، ڈیٹا ان کا دیا گیا جن کی 365 بیرون ملک جائیدادیں ہیں۔ممبر کے مطابق ایف بی آر کے پاس شناختی کارڈ کے ساتھ 579 افراد کے حلف نامے موجود ہیں، 867 جائیدادوں کی تفصیل بھی موجود ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں ایف آئی اے نے انکشاف کیا تھا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی 2700 جائیدادوں کا سراغ لگا لیا گیا ہے۔اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا تھا کہ رقوم کی غیر قانونی ترسیل روکنے پر قانون بنا رہے ہیں، رقوم حوالہ، ہنڈی اور اسمگلنگ سے منتقل کی جاتی ہیں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا تھا کہ آپ اسمگلنگ روکنے میں کیوں ناکام ہیں، بڑے شہروں کی مارکیٹیں اسمگلنگ کے سامان سے بھری پڑی ہیں۔بیرون ملک جائیدادیں رکھنے والے پاکستانیوں کو عدالت میں بھی طلب کیا جاچکا ہے۔