جب سے عمران خان نے لاہور جلسہ میں اپنے منشور کے 11 نکات کا اعلان کیا ہے یہ سوال بجا طور پر ان سے بار بار پوچھا جا رہا ہے کہ کے پی کے میں پانچ سال تک حکومت کرنے کے بعد ان گیارہ نکات میں سے کتنے نکات پر عمل ہوا ہے۔ تو غیر ضروری تمہید کے بغیر باری باری ان تمام نکات پر پی ٹی آئی کی کے پی حکومت کی کارکردگی کا مختصر جائزہ پیش خدمت ہے۔
1۔ تعلیم
عمران خان نے حکومت ملنے پر اگلے پانچ سال میں پورے ملک میں 20 نئی یونیورسٹیز بنانے کا اعلان کیا ہے۔ اگر پچھلے پانچ سال کی بات کی جائے تو کے پی حکومت نے ایبٹ آباد، نوشہرہ، مردان، بونیر، چترال، ڈی آئی خان اور لکی مروت میں مجموعی طور پر 9 نئی یونیورسٹیز بنائی ہیں۔ عمران خان نے پورے ملک میں یکساں تعلیمی نصاب کا وعدہ کیا۔ کے پی میں پرائمری لیول تک یکساں نصاب کا نظام 95 فیصد تعلیمی داروں پر لاگو ہو چکا ہے۔ اگلے پانچ سال میں یہ نظام میٹرک تک لاگو ہو جائے گا۔ دہشت گردی سے تباہ ہونے والے سکولوں میں سے 90 فیصد بحال ہو چکے ہیں۔ ان چار سالوں میں 40 ہزار سے زائد ٹیچرز بھرتی کئے گئے۔ ٹیچرز کی حاضری یقینی بنانے کے لئے بائیومیٹرک نظام نافذ کیا گیا۔
2۔ صحت
ڈاکٹرز کی تعداد کو تین ہزار سے بڑھا کر دس ہزار کر دیا گیا۔ لیڈی ریڈنگ سمیت دوسرے سرکاری ہسپتالوں میں شام کے اوقات میں او پی ڈی سروس کا آغاز کیا گیا جو ابھی کے پی کے علاوہ کسی اور صوبے میں مہیا نہیں۔ سرکاری ڈاکٹرز کو پرائیویٹ کلینک چلانے سے منع کر دیا گیا تاکہ وہ اپنی ملازمت سے انصاف کر سکیں۔ ان کے مالی نقصان کے ازالے کے لئے تنخواہوں میں بجٹ میں اعلان کردہ اضافے سے ہٹ کر کر سپیشل پیکج دیا گیا۔ تین لاکھ صحت کارڈ جاری کئے گئے تاکہ غریب طبقہ مفت مگر اچھا اعلاج کروا سکے۔ گزشتہ پانچ سالوں میں 8 نئے ہسپتال تعمیر کئے گئے جبکہ پہلے سے موجود ہسپتالوں کی صلاحیت میں بھی اضافہ کیا گیا۔ بیورو آف شماریات کے مطابق صرف پہلے تین سال میں کے پی میں ہسپتالوں اور ڈسپینسریز کی مجموعی استعداد میں قریب دس فیصد اضافہ ہوا جب کہ پنجاب میں یہ اضافہ ایک فیصد سے بھی کم ریکارڈ کیا گیا۔ دور دراز کے علاقوں کے لئے آن لائن ڈاکٹرز کی سہولت شروع کی گئی۔
3- ٹیکس کولیکشن میں اضافہ
عمران خان نے اپنی تقریر میں کہا کہ نئے ٹیکسز نہیں لگائے جائیں گے مگر ٹیکس نیٹ میں زیادہ لوگوں کو لا کر اور ٹیکس چوری روک کر ٹیکس کولیکشن میں اضافہ کیا جائے گا۔ فنانشل مینیجمنٹ بہتر کی جائے گی۔ اگر پچھلے پانچ سال کا جائزہ لیا جائے تو وفاق کی طرف سے اعلان کردہ صوبائی فنانشل میجمنٹ ایوارڈ کے پی حکومت ہی جیت رہی ہے۔ اگر ہم ایف بی آر کے اعدادوشمار پر بھروسہ کریں تو کے پی میں پچھلے چار سال میں ٹیکس کولیکشن میں مجموعی طور پر چار سو فیصد اضافہ ہوا جبکہ پنجاب میں یہ اضافہ صرف سو فیصد ریکارڈ کیا گیا۔ بینک آف خیبر کئی سالوںبعد منافع کما رہا ہے۔ کے پی حکومت کے قرضوں میں بھی پچاس فیصد کمی ہوئی جبکہ پنجاب کے قرضوں میں پچیس فیصد اضافہ ہوا۔
4- کرپشن فری پاکستان
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار اپنے عہدے پر موجود کسی وزیر کو نیب نے گرفتار کیا اور وہ تین سال سے جیل میں ہے۔ تاریخ میں پہلی بار اپنی ہی جماعت کے 20 ایم پی ایز کو ووٹ بیچنے کے جرم میں گھر بھیجا گیا۔ 2016ء کی پلڈٹ رپورٹ کے مطابق کرپشن پر کنٹرول کے لحاظ سے کے پی پاکستان کے چاروں صوبوں سے بہتر تھا۔ یہ تمام حقائق قابل فخر ہیں مگر نیب کے صوبائی ادارے کو اس طرح سے فعال نہیں کیا جا سکا جس کا عمران خان وعدہ کرتے آئے ہیں۔ ضیاءاللہ آفریدی کی گرفتاری کے بعد سے صوبائی نیب کوئی بڑی کارروائی نہ کر سکا۔ یہ وہ نقطہ ہے جس پر انگلی اٹھائی جا سکتی ہے۔
5- روزگار میں اضافہ
عمران خان نے اپنے منشور میں بیروزگاری کم کرنے کا بھی وعدہ کیا۔ بیروزگاری کو ناپنے کے لئے کوئی بھی مستند پیمانہ تو نہیں ہے مگر اگر 2015ء کی آئی ایل او رپورٹ پر نظر دوڈائی جائے تو اس کے مطابق 2013ء سے 2015ء تک کے پی کے میں بیروزگاری کی شرح میں کچھ کمی آئی، پنجاب میں کوئی تبدیلی نہیں آئی جبکہ سندھ میں معمولی سا اضافہ ہوا۔ محکمہ صحت اور محکمہ تعلیم میں ملازمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کیا گیا۔ بیورو آف شماریات کے مطابق کے پی میں گزشتہ چار سال میں پانچ لاکھ سے زائد سرکاری ملازمتیں دی گئیں۔
6- ماحول اور ٹورازم
ماحول کی بہتری کے لئے کے پی حکومت کے بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کی کامیابی کی تصدیق اور تعریف تمام بین الاقوامی مبصر اداروں نے بھی کی ہے۔ یہ ایک انقلابی قدم ہے جو پاکستان کی تاریخ میں اس سے قبل نہیں اٹھایا گیا۔ امن و امان کی بہتر ہوتی صورتحال اور بہتر مینیجمنٹ کی وجہ سے کے پی حکومت نے 2017ء میں ٹورازم کا نیا ریکارڈ قائم کیا جب عید الفطر پر 3 ملین لوگوں نے خیبر پختونخوا کیا دورہ کیا۔
7- پولیس اور قانون کے نظام میں بہتری
عمران خان نے اپنے منشور میں پولیس کو بہتر بنانے پر خاص فوکس کیا ۔ کے پی پولیس پانچ سال میں تمام صوبوں کے لئے مثال بن چکی ہے۔ کے پی حکومت کا یہ ایک بڑا کریڈٹ ہے جسے پاک فوج، چیف جسٹس سمیت تمام صحافیوں اور یہاں تک کہ سیاسی مخالفین نے بھی تسلیم کیا ہے۔ اس پر زیادہ کچھ لکھنے کی شائید اب ضرورت باقی نہیں رہی۔ عدالتی نظام بہتر کرنے کے لئے نیا کریمنل کوڈ متعارف کروایا گیا جس سے اب کیسز کی رفتار تیز ہو سکے گی۔ ایسے ہی ایک سول کوڈ پر کام جاری ہے۔
8- ویمن امپاورمنٹ
خواتین کو امپاور کرنے کے کیا طریقے ہو سکتے ہیں؟ تعلیم، ملازمت اور معاشرے میں فعال کردار۔۔ کے پی حکومت نے دو سال قبل جو تعلیمی بل جاری کیا تھا اس میں پرائمری لیول تک کی تمام ملازمتیں خواتین کے لئے مخصوص کر دی گئیں۔ پچھلے دو سال سے جتنے بھی نئے تعلیمی ادارے تشکیل پائے ان میں سے ستر فیصد صرف خواتین کے لئے مخصوص ہیں۔
یہ کے پی حکومت کی عمران خان کے وعدوں اور منشور پر عمل کی ایک مختصر سی جھلک تھی۔ منشور کے باقی تینوں نکات وفاق سے متعلقہ ہیں۔ بہتری کا عمل مسلسل ہے اور کوئی ذی شعور مسائل پر مکمل طور پر قابو پا لینے کا دعوی نہیں کر سکتا مگر کے پی حکومت نے گزشتہ پانچ سالوں میں ان شعبوں میں جتنا کام کیا ہے وہ قابل ستائش ہے۔