نئی دہلی (ویب ڈیسک) بھارتی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران مقبوضہ کشمیر میں 330سے زائد مظاہرے کیے گئے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارتی حکومت کی اندرونی سلامتی سے متعلق ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ان مظاہروں کا 67فیصد سرینگر ، بڈگام اور پلوامہ میں ہوا اور اس دوران زیادہتر پتھرائو کے واقعات پیش آئے ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پتھرائو کے زیادہ تر واقعات اگست میں پیش آئے جبکہ ستمبر میں پتھرائو کے 85واقعات رونما ہوئے ۔ یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر پانچ اگست سے بھارت کے سخت فوجی محاصرے میں ہے جب نریندر مودی کی فرقہ پرست بھارتی حکومت نے مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی۔ مقبوضہ وادی اور جموںکے مسلم اکثریتی علاقوںمیں جگہ جگہ بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکارو تعینات ہیں لیکن اسکے باوجود کشمیری مذکورہ غیر قانونی بھارتی اقدام کے خلاف سڑکوں پر نکل کر اپنے غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔دریں اثنا مقبوضہ علاقے کا آج 69ویں روز بھی فوجی محاصرہ برقرارہے۔وادی کشمیر اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز بھی معطل ہیں اور لوگ سخت مسائل و مشکلات سے دوچار ہیں ۔ لوگوں کو بنیادی اشیائے ضروریہ کی سخت قلت درپیش ہے۔ لوگوں نے بھارت کے خلاف خاموش احتجاج کے طور پر اپنی دکانیں اور کاروباری ادارے بند کر رکھے ہیں۔ مقبوضہ وادی اور جموںکے مسلم اکثریتی علاقوںمیں جگہ جگہ بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکارو تعینات ہیں لیکن اسکے باوجود کشمیری مذکورہ غیر قانونی بھارتی اقدام کے خلاف سڑکوں پر نکل کر اپنے غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔دریں اثنا مقبوضہ علاقے کا آج 69ویں روز بھی فوجی محاصرہ برقرارہے۔وادی کشمیر اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز بھی معطل ہیں اور لوگ سخت مسائل و مشکلات سے دوچار ہیں ۔ لوگوں کو بنیادی اشیائے ضروریہ کی سخت قلت درپیش ہے۔ لوگوں نے بھارت کے خلاف خاموش احتجاج کے طور پر اپنی دکانیں اور کاروباری ادارے بند کر رکھے ہیں۔