کراچی(ویب ڈیسک)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے کہا ہے کہ بیرون ملک غیر ملکی بینکوںمیں پاکستانیوں کے 120ارب ڈالرز (190کھرب روپے )غیر قانونی طور پر رکھے ہوئے ہیںتاہم یہ رقم واپس لانا آسان نہیں ‘ پاکستان میں دبئی طرز کا در آمدی ماڈل نہیںچل سکتا اور اگر پاکستانیوںکی جانب سے اپنی رقوم بیرون ملک رکھنے کا سلسلہ نہیں روکا گیا تو ملک میںمعاشی حالات بد سے بدتر ہونے کو نہیںروکا جاسکتا‘ٹیکس اداکرنیوالا فارن کرنسی اکاؤنٹ کھول سکتاہے ‘بے نامی جائیداد کا سراغ لگانا مشکل کام ہے‘ ،50ہزارروپے سے زائد کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط ختم نہیں کی گئی ہے بلکہ اسے ستمبر تک موخر کیا گیا ہے ۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق خلیجی ملک سے پاکستان کو 47 کروڑ ڈالرز موصول، سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ، جولائی 2019ء میں سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے 470.95 ملین ڈالر کا زرمبادلہ ملک بھیجا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے مقابلے میں 7.65 فیصد زیادہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیاہے۔سٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعدادوشمارکے مطابق جولائی 2019ء میں سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے 470.95 ملین ڈالر کازرمبادلہ ملک ارسال کیا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے مقابلے میں 7.65 فیصد زیادہ ہے۔ گزشتہ مالی سال کے پہلے ماہ میں سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے 437.48 ملین ڈالر زرمبادلہ ملک بھجوایا تھا۔جون 2019 ء میں سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زرکا حجم 333.99 ملین ڈالر رہاتھا۔موجودہ حکومت کی جانب سے منی لانڈرنگ، ہنڈی اورحوالہ کے خلاف موثر اقدامات اورقانونی ذرائع سے ترسیلات زر بجھوانے کیلئے سہولیات کی فراہمی کے نتیجے میں سمندر پارمقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زرمیں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آرہاہے۔گزشتہ مالی سال کے دوران سمندر پارمقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زرمیں سال 2017-18ء کے مقابلے میں 9.68 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیاہے جبکہ جاری مالی سال کے پہلے ماہ میں بھی ترسیلات زرکی صورتحال حوصلہ افزاء ہے۔