امریکا کی ایرانی جوہری ڈیل سےعلیحدگی کے نتیجے میں چابہار بندرگارہ کا منصوبہ متاثر ہونے اور افغانستان کی معیشت کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران جوہری معاہدے سے علیحدگی کا فیصلہ اْس حکمت عملی کو بھی متاثر کرے گا جو افغان معیشت کے لیےمرتب کر رکھی گئی تھی۔
چابہار پورٹ کمپلیکس جو کہ بھارتی سرمایہ کاری سے تعمیر کیا جانے والا تجارتی منصوبہ ہے اور امریکا کی جانب سے پابندیوں کے نفاذ سے یہ بھی متاثر ہوگا، اس ایرانی بندرگاہ کو افغانستان سمیت وسطی ایشیائی ریاستوں کے لیے بین الاقوامی تجارت کا ایک کوریڈور قرار دیا جا رہا ہے۔
چابہار بندرگاہ کی تعمیر کا مقصد افغانستان کی تجارت کے لیے ایک ایسا راستہ کھولنا تھاجس کے ذریعے وہ لاکھوں ڈالر کی تجارت دوسرے ملکوں سے شروع کر سکتا ہے، اس کے علاوہ کابل حکومت پاکستان پر اپنا تجارتی انحصار بھی کم کر سکے گی۔
چابہار منصوبہ ٹرانسپورٹ اور توانائی کے ان منصوبوں میں شامل ہے جو افغانستان کی تجارت کو فروغ دینے کے لئے ڈیزائن کیا گیا تھا۔
امریکی پابندیوں کے نفاذ سے بینکاری کا نظام بھی متاثر ہو گا اور سرمایہ کار مختلف منصوبوں کو جاری رکھنے سے قاصر ہوں گے۔
ایک بھارتی سفارت کار کے مطابق امریکی صدر کے فیصلے سے اب چابہار منصوبے کی شرائط کو ازسر نو مرتب کرنا ہو گا۔
ایران – بھارت – افغانستان کا مشترکہ چابہار پراجیکٹ پہلے ہی التوا ءکا شکار ہے۔ اس اہم تجارتی و اقتصادی منصوبے میں شامل کئی غیر ملکی کمپنیاں شش و پنج میں مبتلا ہیں اور اس باعث کئی منصوبوں کی تکمیل ادھوری رہنے کا امکان بڑھ گیا ہے۔
گزشتہ سال پاک افغان ٹرانزٹ کی بندش کے دوران، چابہار منصوبےکے ذریعے افغانستان اور بھارت کے تعلقات کو مضبوط ہوتا دیکھا جا سکتا تھا۔