اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کا کہنا ہے کہ حکومت نے پانچ آزادنہ تجارتی معاہدوں پردستخط کیے اور انڈونیشیاء نے ہمیں 20 اشیاء پر زیرو ریٹڈ رسائی دی ہے جب کہ چین سے مارکیٹ رسائی پر مذاکرات چل رہے ہیں،، پاکستان کی معیشت ترقی کر رہی ہے ،، اسلام آباد چیمبر آف کامرس میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے مشیر تجارت کا کہنا تھا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ چین مارکیٹ رسائی دے، جون 2019 تک چین کے ساتھ تجارتی معاہدہ دوئم پر دستخط ہوجائیں گے اور امید ہے کہ چین ہمیں اپنی منڈیوں تک رسائی دے گا،، ان کا کہنا تھا کہ ترکی کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں جب کہ کوریا کی مارکیٹ تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں،، کاروباری طبقے کے مسائل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کاروبار میں آسانیاں پاکستان میں مسئلہ ہے، کاروباری آسانیوں کی رینکنگ میں پاکستان 147 سے 137 نمبر پر آگیا ہے،، ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کاروبار میں آسانیوں کے لیے انہیں پاکستان کو 100 سے نیچے کی رینکنگ پر لانے کا ہدف دیا ہے،، عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ دس سال سے ملک میں ڈی انڈسٹرالائزیشن ہوئی ہے، ہمیں روزگار کے مواقع پیدا کرنے ہیں جو کہ صرف صنعتکاری (انڈسٹرلائزیشن) سے ممکن ہوگا،، انہوں نے کہا کہ جنوری میں سپلمنٹری بجٹ لا رہے ہیں جس میں کچھ تبدیلیاں ہوں گی، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) صرف وصولیات کے لیے کسی پر ڈیوٹی نہیں لگا سکے گا، حکومت کسٹم ڈیوٹیز اورریگولیٹری ڈیوٹیز کو ایک جگہ فکس کرے گی،، عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ ٹیرف پالیسی انڈسٹرلائزیشن پر مبنی ہوگی، خام مال پر ڈیوٹی نہیں ہونی چاہیے ہمیں صعنتوں کو تحفظ دینا ہے،، مشیر تجارت نے کہا کہ انڈسٹریل پالیسی کا مسودہ وزیراعظم کو پیش کیا جائے گا،، ان کا کہنا تھا کہ سروس فراہم کرنیوالے ٹیکس کلکٹر بن گئے ہیں، ایف بی آر ٹیکس اکٹھے کرے گا، اب ای او بی آئی اور دیگر ادارے فیکٹریوں میں نہیں آئیں گے،، انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکسٹائل کی برآمدات تک محدود نہیں رہنا اور ایکسپورٹ کو 50 بلین ڈالر سے اوپر لانا ہے۔