اسلام آباد (ویب ڈیسک) واپڈا نے مہمند ڈیم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پرایک اہم کامیابی حاصل کی ہے ۔ پراجیکٹ کے لئے درکار زمین کی خریداری کے لئے مہمند کی ضلعی انتظامیہ کی زیر نگرانی واپڈا اور مقامی قبائل کے عمائدین کے درمیان معاہدہ طے پا گیا، یہ اہم کامیابی مقامی انتظامیہ ، خیبر پختونچوا حکومت ، مقامی عمائدین اور پراجیکٹ ایریا سے منتخب ہونے والے ارکان قومی اسمبلی کی معاونت سے ملی، معاہدے کے بعد سپریم کورٹ کے 4 جولائی کے تاریخی فیصلے کی روشنی میں مہمند ڈیم پراجیکٹ پر فوری کام شروع کرنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے ڈیم کیلئے 8 ہزار 675 ایکڑ اراضی درکار،68 کروڑ روپے سے زائد انتظامیہ کو منتقل کر دئے گئے۔ معاہدے کی ڈیمزعملدرآمد کمیٹی کی جانب سے مہمند ڈیم کے لئے زمین کی خریداری اور متاثرین کی آبادکاری کے لئے قائم ذیلی کمیٹی نے بھی توثیق کر دی ہے ۔دوسری جانب ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ دیامیر بھاشا ڈیم پر تعمیراتی کام کا آغاز 2019 کے وسط میں متوقع ہے۔واپڈا کے ترجمان نے مزید بتایا کہ 2018 میں عرصے سے تاخیر کے شکار 3 پن بجلی منصوبوں کو مکمل کر دیا گیا ہے جن میں گولن گول، تربیلا 4 اور نیلم جہلم منصوبے شامل ہیں۔ منصوبوں کی تکمیل سے پن بجلی کی پیداواری صلاحیت میں 2 ہزار 487 میگا واٹ اضافہ ہوا، پن بجلی کی پیداوار 6 ہزار 902 سے بڑھ کر 9 ہزار 389 میگا واٹ ہو گئی ہے۔ واپڈا کے مطابق پن بجلی کی پیداواری صلاحیت میں 36 فی صد اضافہ ہوا۔ دوسری طرف ڈیمز کی تعمیر پر بھی 2018 میں اہم اہداف حاصل کیے گئے ہیں۔ خیال رہے کہ مہمند ڈیم 49 سال پہلے منظور ہوا تھا لیکن اس پر کام شروع نہ ہو سکا، منصوبے سے 800 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی اور 12 لاکھ ایکڑ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہوگی۔ دوسری طرف عالمی ماہرین نے دیامیر بھاشا ڈیم کی سائٹ تعمیر کے لیے کلیئر قرار دے دی ہے، چییئرمین واپڈا مزمل حسین کے مطابق ڈیم کی تعمیر کے لیے سالانہ تین کروڑ ڈالر درکار ہوں گے۔