جدہ(نیوز ڈیسک ) سعودی عرب کی جیل میں 7 سالوں سے قید پاکستانی ٹرک ڈرائیور کو بالآخر رہائی مِل ہی گئی۔ جو کہ گزشتہ روز سعودی جیل سے رہا ہو کر اپنے آبائی علاقے خیبر پختونخواہ میں پہنچ گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے ایک چھوٹے سے قصبے وزیر ڈنڈ کا ظاہر حُسین ٹرک ڈرائیور تھا، جو 2012ء میں سعودی عرب روزگار کی خاطر گیا۔چند روز بعد ہی اُس کے ٹرک کی زد میں آ کر چار سعودی شہری ہلاک ہو گئے۔ جس کے بعد ظاہر حُسین کو گرفتار کر لیا گیا اور عدالت نے ظاہر حُسین کو حادثے کا ذمہ دار قرار دے کر 13 لاکھ ریال دیت کی ادائیگی کا فیصلہ سُنایا، جس کے بعد ہی اس کی رہائی ممکن ہو پانا تھی۔ مگر غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والا ظاہر حُسین صرف بارہ سو ریال پر کام کرتا تھا، اس کے لیے اتنی بڑی رقم جو پاکستانی کرنسی میں کروڑوں روپے کی بنتی ہے، ادا کرنا کسی صورت ممکن نہ تھا۔اسی وجہ سے اس کے سات قیمتی سال جیل کی کال کوٹھڑی میں ہی گزر گئے۔ تاہم گزشتہ سال رمضان میں مکّہ میں مقیم چند مقامی اور پاکستانی افراد نے انکے بھائی اوروالدہ کی فریاد سُن کر ان کی اپیل ایوانِ شاہی میں داخل کر دی۔ جب یہ معاملہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے علم میں آیا تو انہوں نے سعودی بیت المال کو دیت کی رقم کی ادائیگی کے احکامات جاری کیے۔عدالت نے دیت کی یہ رقم کم کر کے 10 لاکھ ریال کر دی۔ تاہم چند قانونی تقاضوں کی تکمیل کی خاطر ظاہر حُسین کی رہائی میں مزید ایک سال کا وقت لگ گیا۔ گزشتہ روز جب ظاہر حُسین اپنے گھر پہنچا تو وہاں عید کا سماں تھا۔ ظاہر حُسین کا آٹھ سالہ بیٹا حفیظ اللہ بہت خوش تھا کیونکہ وہ اس وقت صرف ایک ماہ کا تھا جب اس کا باپ مزدوری کی خاطر سعودی عرب چلا گیا تھا۔ خاص طور پر ظاہر حُسین کی 70 سالہ بوڑھی والدہ کی خوشی تو دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔