اسلام آباد: تحریک لبیک پاکستان عام انتخابات میں اگرچہ قومی اسمبلی کی ایک بھی نشست نہیں جیت سکی تاہم ووٹوں کی مجموعی تعداد کے لحاظ سے وہ پنجاب کی تیسری اور پورے ملک کی پانچویں بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے۔ اس نے پنجاب میں 19 لاکھ اور پورے ملک میں 22 لاکھ ووٹ حاصل کیے ہیں۔ اس نے جس سیاسی جماعت کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے وہ مسلم لیگ ن ہے۔ عام تاثر ہے کہ مذہبی طبقہ مسلم لیگ کا حامی رہا ہے جسے تحریک لبیک نے آکر توڑ دیا۔ اگر انتخابی نتائج کا تجزیہ کیا جائے تو تحریک لبیک قومی اسمبلی کی19 نشستوں پر مسلم لیگ ن کی شکست کا سبب بنی ہے۔ ان حلقوں میں مسلم لیگ ن جتنے ووٹوں سے ہاری، اس سے کہیں زیادہ تحریک لبیک کے امیدواروں نے حاصل کیے۔ اگر تحریک لبیک کے امیدوار ان حلقوں میں نہ ہوتے تو لامحالہ ان ووٹروں کی اکثریت ن لیگ کی طرف جاتی اور وہ یہ نشستیں جیتنے میں کامیاب ہو جاتی۔اگر بہت محتاط تجزیہ کیا جائے تو ان 19 میں سے 13 نشستوں پر مسلم لیگ ن کی فتح یقینی تھی اگر وہاں تحریک لبیک کے امیدوار نہ ہوتے۔
رپورٹ کے مطابق اس صورتحال کی ابتدائی جھلک ہم نے حلقہ این اے 120 کے ضمنی انتخابات میں دیکھی تھی جب میاں نواز شریف نے یہ نشست خالی کی۔ تب تحریک لبیک نے اس حلقے سے 14 ہزار ووٹ لیے تھے۔ عام انتخابات میں جن نشستوں پر مسلم لیگ ن کے امیدوار تحریک انصاف کے حاصل کردہ ووٹوں سے کہیں کم مارجن سے ہارے ان میں این اے 13 مانسہرہ، این اے 57 راولپنڈی، این اے 66 جہلم، این اے 87 حافظ آباد، این اے 102 فیصل آباد، این اے 108 فیصل آباد، این اے 110 فیصل آباد، این اے 118 ننکانہ صاحب، این اے 115 شیخوپورہ، این اے 131 لاہور، این اے 140 قصور اور دیگر حلقے شامل ہیں۔ ان میں کئی ایسے حلقے بھی ہیں جہاں سے مسلم لیگ ن کے اہم رہنماءانتہائی کم ووٹوں سے ہارے۔ لاہور کے حلقہ این اے 131سے ن لیگ کے خواجہ سعد رفیق نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے صرف 680 ووٹوں سے شکست کھائی جبکہ یہاں تحریک لبیک کے امیدوار سید مرتضیٰ حسن نے 9 ہزار 780 ووٹ حاصل کیے۔ این اے 57میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے 1 لاکھ 24 ہزار 703 ووٹ لیے۔ ان کے مدمقابل تحریک انصاف کے امیدوار صداقت علی عباسی کو 1 لاکھ 36 ہزار 249 ووٹ ملے۔ یوں شاہد خاقان عباسی کو یہاں 11 ہزار 546 ووٹوں سے شکست ہوئی جبکہ تحریک لبیک کے امیدوار جاوید اختر عباسی نے اس حلقے سے 27ہزار 693 ووٹ حاصل کیے۔