اسلام آباد: عام انتخابات میں کامیابی کے بعد جب عمران خان نے یہ اعلان کیا کہ وہ وزیراعظم ہاوس میں قیام نہیں کریں گے تو ساری قوم خوش ہو گئی ۔عمران خان اگر وزیراعظم ہاوس میں قیام نہیں کرتے تو وزیراعظم ہاوس کو سالانہ ایک ارب روپے کی بچت ہو گی،پاکستان میں وزیراعظم کی تنخواہ انتہائی کم سطح پر مقرر کی گئی ہے ،اگر اس کاموازنہ ،پارلیمانی نمائندوں ،وفاقی وزراء،جج صاحبان ،افواج پاکستان کے سربراہان اور
دوسر ے اعلیٰ عہدیداروں سے کیا جائے تو یہ خطے کے کئی ممالک کے سربراہان سے کم ہے ۔ذرائع کے مطابق حلف اٹھانے کے بعد وزیر اعظم عمران خان کی تنخواہ تمام الاؤنسز کے ساتھ اور ٹیکس کٹوتی کے بعد ایک ماہ کی تنخواہ ایک لاکھ چالیس ہزار کے قریب بنتی ہے ،ایم این اے کی تنخواہ ماہانہ ساڑھے تین لاکھ روپے ہے جبکہ وزیر بننے کی صورت میں دو لاکھ 35ہزار روپے الگ سے ملتے ہیں اور وزیر مملکت کی تنخواہ دو لاکھ پندرہ ہزار روپے الگ سے بنتی ہے ۔سینیٹ کے رکن کی ماہانہ تنخواہ ماہانہ چار لاکھ روپے ہے ،صدر کی تنخواہ ساڑھے آٹھ لاکھ روپے ماہانہ ہے جو کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے ایک روپیہ زیادہ ہے ۔آرمی چیف کی تنخواہ الاؤنسز کے ساتھ دو لاکھ روپے ماہانہ بنتی ہے ۔انٹر نیشنل ہیڈ آف سٹیٹ کی سالانہ تنخواہوں کی لسٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس فہرست میں سب سے اوپر سنگا پور کے وزیر اعظم ہیں جن کی ماہانہ تنخواہ ایک کروڑ چوالیس لاکھ پاکستانی روپے بنتی ہے ،دوسرے نمبر پر امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہیں جو پنتیس لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ لیتے ہیں ۔کینیڈا کے وزیراعظم تیسرے نمبر پر ،جرمنی کی انجیلا مرکل چوتھے اور جنوبی افریقہ کے صدر پانچویں نمبر پر ہیں ۔برطانیہ چھٹے نمبر پر ہے اور وہاں پر وزیراعظم کی تنخواہ بیس لاکھ روپے ہے ۔افغانستان میں وزیراعظم کی تنخواہ چھپن ہزار روپے ہے جبکہ بھارتی وزیراعظم کو ڈھائی لاکھ روپے تنخواہ ملتی ہے ۔چین میں صدر کو بیس لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ ملتی ہے۔