دنیا بھر میں انٹر نیٹ کا استعمال بے حد بڑھ چکا ہے اورانٹرنیٹ کی دنیا سے تعلق رکھنے والا تقریباً ہر شخص فیس بک، ٹویٹر، لنکڈ اِن،واٹس ایپ اور دیگر بہت سی سوشل سائٹس کو استعمال کررہا ہے۔ علم، معلومات، پروپیگنڈا، حقائق اور مفروضات کی ترسیل کا موثر ترین ذریعہ ہونے کی وجہ سے اس نے نجی اور عوامی زندگی کے ہر شعبے کو متاثر کیا ہے۔ سوشل سائٹس کے بڑھتے ہوئے استعمال کے حوالے سے کیمبرج یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ انٹر نیٹ صارفین کو ان کے والدین اور دوست احباب سے زیادہ موبائل جانتا ہے۔جس طرح ہر چیز کے فوائد و نقصانات ہوتے ہیں، جو اس کو استعمال کرنے والوں پر منحصر ہوتے ہیں، سوشل میڈیا جہاں بہت موثر ثابت ہورہا ہے وہاں اس کا غلط استعمال اسے نقصان بھی پہنچارہا ہے۔
گزشتہ شب روزمرہ کے مشاغل سے فارغ ہوکر فیس بک اکاﺅنٹ لاگ ان کیا تو حسب روایت میسنجرپر بہت سارے دوستوں کے پیغامات آئے ہوئے تھے ۔
ایک سنئیر پولیس آفیسر کے فیس بک اکاﺅنٹ سے ایک ہزار ڈالر کی رقم بطور ادھار مانگی گئی کہ وہ بیرون ملک ہیں اور ان کا اے ٹی ایم کام نہیں کررہا ،کچھ بل ادا کرنے ہیں اس لیے فوری رقم کی ضرورت ہے ۔آن لائن رقم منگوانے کے روایتی طریقہ کار سے میں سمجھ گیا کہ اکاﺅنٹ ہیک ہوچکا ہے۔اس لیے میں نے فوری طور پر فیس بک کا سکرین شاٹ لیا اورتصدیق کیلئے اس پولیس آفیسر کو واٹس ایپ کردیا ۔انہوں نے بتایا کہ وہ پاکستان میں ہی ہیں اور انکا اکاﺅنٹ ہیک ہوچکا ہے۔ میں نے انہیں رافع بلوچ سے مدد لینے کا کہا تو انہوں نے بتایا کہ پیٹریاٹک کلب کے ممبر اے ایس پی نوید عالم کے ذریعے رافع سے رابطہ ہوچکا ہے۔
سنگل پوائنٹ ایجنڈا ”پاکستان کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی و استحکام کیلئے ہم ایک ہیں“پر قائم ہونے والے اس منفرد اور واحد کلب میں سنئیرآرمی افسران، بیوروکریٹ،ججز،ٹاپ میڈیا پرسنزاور دیگر اداروں سے سنئیر افسران کو نمائندگی دی گئی ہے۔”تخریب نہیں تعمیر پاکستان “ کے ماٹو پر چلتے ہوئے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے چھ سو سے زائد کلب ممبران وطن عزیز پاکستان کی فلاح و بہبوداور ملکی مسائل کے حل کیلئے ایک ہوتے ہیں۔کلب کے قیام سے اداروں کے درمیان فاصلے ختم ہوئے ہیں اور ملکی مفاد میں تعاون کا جذبہ بیدار ہوا ہے۔
رافع بلوچ نے اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں سے جلد ہی سینئر آفیسر کا فیس بک اکاﺅنٹ ریکور کرلیا۔آئی ٹی اور سائبر سکیورٹی سے متعلق کیسزکوپیٹریاٹک کلب کی سائبر ٹیم ورلڈ ٹاپ کلاس ایتھیکل ہیکر رافع بلوچ کی سربراہی میں فوری طور پر حل کرتی ہے۔رافع بلوچ کا شمار دنیا کے ٹاپ ایتھیکل ہیکر میں ہوتا ہے ۔وہ گوگل ،مائیکروسافٹ اور پے پال سمیت متعدد بین الااقوامی اداروں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواچکے ہیں اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے ساتھ بطور سائبر سکیورٹی ایڈوائزر وابستہ ہیں۔
جہاں تک ہیکنگ کا تعلق ہے تو کچھ تخریب کارعناصر ہوتے ہیں جو مختلف مقاصد کیلئے ایسے وائرس بناتے ہیں اور پھر مختلف طریقوںسے نہ صرف لوگوں کے کمپیوٹراورموبائلز کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ آپ کے سسٹمز اور اکاﺅنٹ میں موجود ڈیٹا تک رسائی حاصل کرکے آپ کے اہم راز اور کاروباری اکاﺅنٹس تک چوری کر لیتے ہیں۔عام طور پر تخریب کار معلومات تک رسائی کے لیے دو حربے استعمال کرتے ہیں ،پہلاآپ کو مختلف انعامی سکیموں کا جھانسہ دیتے ہیں اوردوسراسب سے مقبول عام طریقہ یہ ہے کہ مختلف فحش ویڈیو” شو“ کرکے صارفین کو ویڈیو دیکھنے کالالچ دیا جاتا ہے۔مکمل ویڈیو دیکھنے کے خواہشمند رسائی حاصل کرنے کیلئے جب لنک پر کلک کرتے ہیں تو آپ سے ٹرمز اینڈ کنڈیشنزقبول کرنے اور آپکی سیٹنگ تبدیل کرنے کی اجازت طلب کی جاتی ہے تو کچھ لوگ اپنی معصومیت اور اکسائٹمنٹ میںٹرمز اینڈ کنڈیشنز کو بنا سوچے سمجھے اوکے کر دیتے ہیں جبکہ حقیقت میں وائرس آپکو ویڈیو تک رسائی دینے کے بہانے آپ کے سسٹم اور اکاﺅنٹس تک رسائی کیلئے آپ سے پرمیشن لیتاہے۔اسی طرح آج کل فیس بک پر مختلف ایپ نظر آتی ہیںجن میں ہماری دلچسپی کا سامان موجود ہوتا ہے ۔ جیسے کلک کریں کہ آپکی شکل کس ایکٹر،سیاستدان یا بڑی پرسنیلٹی سے ملتی ہے۔آپ بچپن میں کیسے دکھائی دیتے تھے یا جوانی اور بڑھاپے میں کیسے لگیں گے۔آپ شیو ےا داڑھی کے ساتھ کیسے دیکھائی دیں گے ۔آپ کی پروفائل کو سب سے زیادہ کس نے دیکھا ،آپکا بیسٹ فرینڈ کون ہے۔شادی کب ہوگی۔یہ سب ایپ آپ سے اکاﺅنٹ ایکسس کی اجازت طلب کرتی ہیں۔جب ہم ایک دفعہ وائرس کو رسائی کی اجازت دے دیتے ہیں تو پھر وہ اپنی مرضی سے ایک مخصوص ٹائم کیلئے اکاﺅنٹس کو آٹومیٹکلی چلاتا ہے اور تمام دوستوں کو آپکے اکاﺅنٹ سے مال وئیراورہرقسم کے پیغامات بھیج سکتا ہے اور ہماری ٹائم لائن کا بھی آزادانہ استعمال کرسکتا ہے۔
جرائم کی دنیا میں ایک نئی اصطلاح سائبر کرائم رائج ہوگئی ہے جو کہ انٹر نیٹ کے ذریعے کیے جانے والے جرائم کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ ان جرائم میں کسی صارف کا ڈیٹا چرا لینا، کسی کی ذاتی معلومات سے رسائی حاصل کرکے اس کا غلط استعمال کرنا، بینک فراڈ، لوگوں کو جعلی ای میلز کے ذریعے لاٹری کالالچ دے کر ان کے کریڈٹ کارڈز اور بینک اکاو¿نٹ تک رسائی حاصل کرکے اس کی صفائی کرنا اور دیگر کئی جرائم شامل ہیں۔
پاکستان میں سائبر سکیورٹی کے حوالے سے معروف آئی ٹی ایکسپرٹ منصب چوہدری کی سرپرستی میں انسٹیٹیوٹ آف سائبر سکیورٹی کے نام سے صرف ایک ہی ادارہ کام کررہا ہے۔ گورنمنٹ سطح پر سائبر سکیورٹی سے بچاﺅ کیلئے آگاہی اورڈیپارٹمنٹ قائم کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ نے ڈیجیٹل پاکستان کیلئے قابل ذکر کارنامے سرانجام دیے ہیں۔ سائبر سکیورٹی کے قیام کیلئے بھی پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ سب سے مﺅثر کردار ادا کرسکتا ہے۔
ہیکنگ اور وائرس سے محفوظ رہنے کیلئے اجنبی لوگوں کی جانب سے وصول ہونے والی ای میل،فیس بک اور واٹس ایپ کے ساتھ جڑی ہوئی فائلز کو ڈون لوڈ کرنے سے پرہیز کریں، خاص طور پر .ای ایکس ای, زپ, ایس چی آر , وی بی ایس فائلز۔ ان فائلز میں ٹروجن ہارس موجود ہوسکتے ہیں جن کی مدد سے کریکر آپ کے کمپیوٹراور موبائل میں داخل ہوسکتا ہے۔ انٹرنیٹ پر کسی غیر معیاری ویب سائٹ سے کوئی سافٹ وئیر ڈاﺅن لوڈ نہ کریں اس عمل سے کریکر کیلئے آپ کے کمپیوٹر میں داخل ہونے کے دروازے کھل سکتے ہیں۔
ہمیشہ ایک مضبوط پاس ورڈز تشکیل دیں اورباقاعدگی سے اپنے پاس ورڈز تبدیل کرتے رہیں۔ ہمیشہ موبائل ویریفیکیشن الرٹ کو آن رکھیں تاکہ اگر کسی دوسرے کمپیوٹر سے کوئی آپکے اکاﺅنٹ سے آن لائن ہوتو آپ کو الرٹ وصول ہوجائے۔ اگر آپ سفر پر جا رہے ہیں تو اپنے کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ کی تفصیلات کسی وائی فائی نیٹ ورک کے ذریعے استعمال نہ کیجیے یا پھر ائیرپورٹ پر خدمات مہیا کرنے والوں کاایڈوانس اکاوئنٹ بنا لیجیے۔