آکسفورڈ: ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ پسینے کی بو ختم کرنے والے ڈیوڈ رینٹ جلد کے لیے خطرناک ثابت ہوتے ہیں جسے مد نظر رکھتے ہوئے مفید ڈیوڈرینٹ کی تیاری حتمی مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق آکسفورڈ اور نیویارک یونیورسٹیز کی تحقیقی ٹیموں نے انسانی جسم کے جلد سے نکلنے سے والے پسینے کی بو کو زائل کرنے کے لیے استعمال ہونے والے ڈیوڈ رینٹ کے جلد پر مضر اثرات کا مطالعہ کیا۔ تحقیق سے پتہ چلا کہ پسینے کی بو ختم کرنے والے یہ پروڈکٹس جلد کے مفید بیکٹیریا کو بھی ہلاک کردیتے ہیں۔ جس سے جلد کے زیریں حصے میں انفیکشن ہونے کا احتمال رہتا ہے۔
انسانی جلد سے پسینے کا اخراج دو گلینڈز سے ہوتا ہے۔ ایک گلینڈ ورزش یا جسمانی کام کرنے پر جسم کے تمام حصوں سے پسینے کا اخراج کراتا ہے تاکہ جسم ٹھنڈا رہے اور اس پسینے سے بو بھی نہیں آتی اس گلینڈ کو ایکرین گلینڈ کہتے ہیں جب کہ دوسرا گلینڈ جلد کے ان حصوں سے پسینے کا اخراج کراتا ہے جہاں بال ہوتے ہیں اس گلینڈ کو ایپوکرین گلیند کہتے ہیں۔ اور اسی گلینڈ سے خارج ہونے والے پسینے میں بو ہوتی ہے۔
ایپوکرائن گلینڈ سے خارج ہونے والے پسینے سے بو آنے کی وجہ اس میں مختلف قسم کے پیچیدہ مالیکیولز کی موجودگی ہے جس میں پروٹین بھی شامل ہے جو پسینے کے ساتھ خارج ہونے والے بیکٹیریا کی وجہ سے پیاز، ترش اور مشک جیسی بو آتی ہے تاہم چند ہی بیکٹییریا بو کا باعث ہوتے ہیں زیادہ تر بیکٹیریا جلد کے لیے مفید ہوتے ہیں لیکن ڈیوڈیرینٹ بلاتفریق مفید اور مضر بیکٹریاز کو ختم کردیتے ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اسٹیفلو کوکس ہومینیز بیکٹیریا پسینے میں موجود پروٹین کی منتقلی کے لیے ذرائع نقل وحمل کا کردار ادا کرتا ہے اور یہی پسینے میں بو کا باعث ہوتا ہے۔ لہذا اس امر پر مزید تحقیق سے ایسے ڈیوڈیرینٹ تیار کیے جاسکتے ہیں جو مفید بیکٹیریا کو ختم کیے بغیر پسینے سے بو ختم کرسکتے ہیں۔