اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان پوسٹ انقلابی اقدامات کی بدولت گزشتہ مالی سال 2017-18ء کے مقابلے میں اس سال محصولات میں 116 فیصد اضافہ کے ساتھ سب سے زیادہ منافع بخش سرکاری محکمہ بن گیا ہے۔ ڈپٹی چیف اکائونٹس افسر اویس احمد نے اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر پوسٹل سروسز مراد سعید کی ولولہ انگیز قیادت میں محکمہ نے اس سال 14.5 ارب روپے منافع حاصل کیا ہے جو تمام سرکاری محکموں میں بلند ترین منافع کی شرح ہے تاہم انہوں نے کہا کہ 6 ارب روپے کی رقم مختلف محکموں کے ساتھ متنازعہ ہے جو ادارے نے سالہا سال سے وصول کرنی ہے اور اگر یہ معاملہ پاکستان پوسٹ کے حق میں حل ہو جاتا ہے تو محکمہ کے محصولات میں بھاری رقم کا اضافہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ محکمہ ڈاک کے بجٹ میں 10 فیصد کمی کے باوجود محدود وسائل میں بھی پاکستان پوسٹ کی کارکردگی قابل تعریف رہی ہے۔اویس احمد نے کہا کہ پاکستان پوسٹ سرکاری خدمات کے ادارے کی حیثیت سے ملک کے دیہی اور ایسے دور افتادہ علاقوں میں بھی خدمات پہنچا رہا ہے جہاں کوئی ادارہ بھی نہیں جا رہا اور 3 یوم میں پارسل اور ڈاک کی ترسیل کو یقینی بنایا جا رہا ہے جو پاکستان پوسٹ کا طرہ امتیاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت 13 ہزار پوسٹل کائونٹرز کو کاروباری بنیاد پر چلانے کیلئے انہیں فرنچائز میں تبدیل کرنا چاہتی ہے تاکہ محکمہ کے 22.2 ارب روپے کے اخراجات کو کم کر کے محصولات میں اضافہ کیا جا سکے۔ جی پی اوز کی تعداد 84 رکھی جائے گی لیکن محنت کشوں کا محکمہ ہونے کے ناطے حکومت نے اس ادارے کے ملازمین کو مستقل بنیادوں پر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پوسٹ اپنے پنشنرز کو ادائیگیاں اپنے وسائل سے کر رہا تھا محکمہ کے مالی وسائل کو بڑھانے کیلئے صرف منافع میں اضافہ کیا جا سکتا تھا اس لئے محکمہ اپنے منافع کو بڑھاتا رہا۔ڈائریکٹر میڈیا ذاکر اللہ خان نے بتایا کہ موجودہ حکومت اپنے محدود وسائل میں رہتے ہوئے مواصلات اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا رہی ہے اور الیکٹرانک منی آرڈر، موبائل ایپ، ای کامرس اقدامات اور اسی روز ڈلیوری کے اقدامات متعارف کرائے ہیں۔ ترجمان پاکستان پوسٹ نے کہا کہ محکمہ ڈاک ڈاک، منی آرڈرز اور مواد کی ان کی دہلیز پر محفوظ اور بروقت ترسیل کو یقینی بنا رہا ہے اور صارفین کو ارزاں نرخوں پر معیاری خدمات فراہم کر رہا ہے۔