ترکی کی بحریہ کے کسی ساحل پرایک پرائیویٹ بحری جہاز پر رقص و سرود کی ایک محفل منعقد تھی ، جس میں شرکا کی تعداد تقریباً تین ہزار سے بھی زاید تھی، ناچ گانا کرنے والیوں کی تعداد بھی خاصی تھی، اسرائیل سے خاص ناچ گانا کرنے والی لڑکیوں کو بھی بلایا گیا تھا، فنکشن میں 30 سے زائدعسکری قیادت کے جرنیل شریک تھے، انتہائی بےحیائی اور فحش مناظر پر مجلس چل رہی تھی، کہ ترکی کے ایک جرنل نے ایک کیپٹن کے زریعہ قران کریم کا ایک نسخہ منگوایا اور اس سے پڑھنے کو کہا ، اسنے جب اسے پڑھا تو اس نے اسکی تفسیر پوچھی تو اسنے لا علمی کا اظھار کیا اس جنرل نے وہ نسخہ لیا اور اسے پھاڑ کے پھینک دیا ،نسخے کے پھٹے ہوۓ ٹکڑے ناچنے والیوں کے پیروں میں انے لگے ،اس جنرل نے کہا کہ: اس قران کو نازل کرنے والا کہاں ہے ؟ قران میں خداوند نے ارشاد فرمایا ہنے کہ: اور ہمنے اس قران کو نازل کیا اور ہم ہی اسکی حفاظت کے زمے دار ہیں. اس قران کی حفاظت کرنے والا کہاں ہنے ؟کون اسکی حفاظت اور اسکا دفاع کریگا ؟ اسکی یہ آواز سن کر اسکو لانے والے کیپٹن پر انتہائی خوف و لرزہ طاری ہو گیا ،اور وہ تیزی سے بھری اڈے سے باہر ا گیا ، اس کے باہر اتے ہی ایک خوفناک روشنی نظر آئی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے اس پورے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ، سمندر پھٹ گیا اور اس میں سے اگ کے شعلے بھڑکنے لگے، لوگوں کے پھٹنے کی آوازیں انے لگیں، الله تعالی نے اس پورے بحری اڈے کو اٹھا کے سمندر سے اٹھنے والی خوفناک لہروں کے درمیان پھینک دیا ، اور اردگرد کے علاقے بھی زلزلے کی لپیٹ میں ا گئے، عجیب بات یہ ہے کہ دوسرے علاقوں سی انے والیوں کی لاشین بھی نہیں مل سکیں. قران کریم کی بےحرمتی کر کے ان لوگوں نے الله تعالی کے عذاب کو دعوت دی تھی، تو الله تعالی نے انتقام لے لیا۔