نیویارک: واشنگٹن پوسٹ کے ایک مضمون نگار نے کہا ہے کہ حالیہ پا ک بھارت کشیدگی معاملات ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہے پاک بھارت کشیدگی کے باعث جہاں دونوں روایتی حریف ملکوں کے درمیان ایٹمی جنگ کاخدشہ ظاہر کیا جارہاہے تھا، وہ دونوں ملکوں کی ایٹمی صلاحیت جنگ نہ ہونے کا باعث بنی، ایٹمی ہتھیار دونوں ملکوں کوجنگ کے دہانے سے واپس لے آئے ۔ بھارت کی بڑھتی ہوئی جارحیت کے باوجود پاکستان نے امن کی خواہش ظاہر کی ہے حالانکہ ایٹمی پاور رکھنے والا ملک اپنے دشمن عناصر کو مات دینے سے کبھی گریز نہیں کرتا،وزیراعظم عمران خان کا بار بار بھارتی وزیراعظم مودی سے رابطہ کرنے کا مقصد بھی یہی تھا کہ دنیا کو پتا چلنا چاہئے کہ پاکستان جنگ نہیں چاہتا،پاکستان نے امن کا خواہاں ہوتے ہوئے گرفتار بھارتی پائلٹ واپس بھیج دیا تمام ممالک یہ جانتے ہیں کہ یہ اقدام جنگ سے بچنے کے لئے تھے۔ واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونیوالے ایک مضمون کے مطابق دنیا اس وقت پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدہ صورتحال کو تشویش سے دیکھ رہی ہے ، 1971کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ بھارت نے پاکستان کی حدود کے اندر بمباری کی ہے ، بھارت کی جانب سے یہ حملہ مقبوضہ کشمیر میں ہونیوالے پلوامہ حملے کے ردعمل میں کیا گیا جس میں کم از کم40 بھارتی فوجی مارے گئے تھے ۔ مضمون نگار کے مطابق 1971کے برعکس اب صورتحال یہ ہے کہ پاکستان اوربھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں،پاکستان کی جانب سے گرفتار کئے گئے بھارتی پائلٹ کی رہائی سے قبل کچھ تجزیہ کاروں کی جانب سے پریشانی کا اظہار کیا جارہاہے تھا کہ پاک بھارت کے درمیان جاری کشیدگی ایٹمی جنگ کا باعث سکتی ہے تاہم یہ کریڈٹ بھی ایٹمی ہتھیاروں کو ہی جاتاہے کہ وہ دونوں ممالک کو جنگ کے دہانے سے واپس لے آئے اور دونوں ملکوں میں جنگ نہ ہونےکا باعث بنے ۔