صوبہ سندھ میں امتحانات میں نقل کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے ، امیدواروں نے بلا روک ٹوک امتحانی مراکز میں نقل کی مدد سے پرچہ حل کر لیا
سکھر (یس اُردو) سکھر بورڈ کے زیر اہتمام دسویں جماعت کا اردو کا پرچہ آؤٹ ہو کر فوٹو سٹیٹ کی دکانوں پر ایک سو روپے میں جبکہ جیکب آباد میں نویں اور دسویں کا اسلامیات کا پرچہ تین سو روپے میں فروخت ہوا ۔ مقامی انتظامیہ خاموش تماشائی بنی رہی ۔ ہاتھوں میں موبائل فون ، ڈیسکوں پر کھلی کتابیں ، پھرے اور بوٹیاں ، سکھر بورڈ کے زیر انتظام دسویں جماعت کا اردو کا پرچہ کمرہ امتحان میں بعد میں جبکہ فوٹو سٹیٹ کی دکانوں پر پہلے پہنچا ۔ قومی زبان کا حل شدہ پرچہ صرف ایک سو روپے کے عوض بکتا رہا ۔ امیدواروں نے کسی روک ٹوک کے بغیر حل شدہ پرچہ لیا اور نقل چلا کر قومی زبان سے اپنی محبت کا ثبوت دیا ۔ جیکب آباد میں میٹرک اسلامیات کا پرچہ بھی فوٹو سٹیٹ کی دکانوں پر دستیاب تھا ۔ حل شدہ پرچہ اور نقل کرانے والوں کے اپنے اپنے ریٹ مقرر تھے ۔ کسی نے 300 روپے کے عوض خریدے حل شدہ پرچے اور کسی نے نقل کرانے والوں کی ماہرانہ خدمات حاصل کیں ۔ بحیثیت مسلمان امیدواروں نے اسلامیات کے پرچے میں امتحانی گائیڈ ، بوٹیوں ، کتابوں اور دیگر مواد سے پوری دیانتداری سے نقل چلائی ۔ نقل مافیا نے حل شدہ پرچہ بیچ کر خوب نوٹ سمیٹے جبکہ مقامی انتظامیہ خاموش تماشائی بنی رہی ۔ لاڑکانہ میں دسویں جماعت کے اسلامیات کے پرچے میں امیدواروں کی موج لگی رہی ۔ مددگار نقل کا مواد کمرہ امتحان میں پہنچاتے رہے ۔ امیدواروں نے موبائل فونز اور گائیڈوں سے نقل چلائی ۔ تعلیمی بورڈ لاڑکانہ کی چھاپہ مار ٹیمیں امتحانی مراکز سے دور رہیں ۔