سری نگر: مقبوضہ كشمیر میں كل جماعتی حریت كانفرنس نے كٹھ پتلی وزیراعلی محبوبہ مفتی، نیشنل كانفرنس كے سربراہ فاروق عبداللہ اور دیگر بھارت نواز سیاست دانوں كی طرف سے 9 اپریل کے روز بے گناہ کشمیریوں كی شہادتوں پر واویلے كو بے معنی اور نمائشی قرار دیتے ہوئے كہا ہے كہ یہ مكار لوگ ہیں جوصرف مگرمچھ كے آنسو بہا رہے ہیں۔
سری نگر سے كشمیر میڈیا سروس كے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ فاروق عبداللہ كشمیریوں كے قتلِ عام كےلیے برابر كے ذمہ دار ہیں جو مجرموں كو انعامات اور اعزازات سے نوازتے رہے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ان سیاست دانوں كا كھیل اب ختم ہوچكا ہے اور جتنی جلدی یہ اپنی سیاسی دكانیں بند كردیں گے ان كےلیے اتنا ہی بہتر ہوگا۔ پریس ریلیز میں ترجمان حریت کانفرنس نے نوجوانوں كی شہادتوں پر ڈاكٹرفاروق عبداللہ كے بیان كو مضحكہ خیز قرار دیتے ہوئے كہا كہ جموں و كشمیر میں جو خون خرابہ ہورہا ہے اس کی سب سے پہلی ذمہ دار اور مجرم نیشنل كانفرنس ہے جس کے یہ خود لیڈر ہیں۔ انہوں نے كہا كہ فاروق عبداللہ جب 1996 میں كٹھ پتلی وزیراعلی بنے تو انہوں نے ٹاسك فورس بنائی جس نے ہزاروں نہتے شہریوں كو گرفتار كركے قتل یا لاپتا كردیا۔ 2010 میں بھی جب ان كے صاحبزادے عمرعبداللہ كرسی پر براجمان تھے تو سینكڑوں معصوم کشمیری بچوں كو شہید كیا گیا۔ قبل ازیں اپنے ایک حالیہ دھمکی آمیز بیان میں محبوبہ مفتی نے کہا تھا کہ ان كے پاس 7 لاكھ بندوقیں ہیں اور 2 سو بندوقیں ان كا مقابلہ نہیں كرسكتیں۔ اس بیان کا جواب دیتے ہوئے حریت کانفرنس کی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ یہ محبوبہ مفتی ہی کی 7 لاكھ بندوقوں والی فوج ہے جس نے الیكشن كے دن ہمارے بچوں كو گولیوں سے چھلنی كردیا اور درجنوں آنكھوں كی بینائی چھین لی۔ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ كٹھ پتلی وزیراعلی كا ان شہادتوں پر افسوس كرنا کشمیریوں کے خون پر سیاست چمکانے کے مترادف ہے۔ ترجمان حریت کانفرنس کا کہنا ہے کہ محبوبہ مفتی كٹھ پتلی وزیر اعلی كی حیثیت سے اس ’’یونیفائڈ كمانڈ كونسل‘‘ كی سربراہ ہیں جو كشمیریوں كے قتل عام كے منصوبے بناتی ہے جبکہ 26 جنوری اور 15 اگست كے دن نہتے شہریوں كا قتل كرنے والوں كو تمغوں اور ترقیوں سے نوازا جاتا ہے۔ محبوبہ مفتی كا یہ كہنا كہ تشدد سے كوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا، مضحكہ خیز ہے كیونكہ محبوبہ مفتی كی سات لاكھ بندوقیں مسئلہ كشمیر كو تشدد كے ذریعے حل كرنا چاہتی ہیں اور زور زبردستی سے لوگوں كو خاموش كرانے كی پالیسی پر گامزن ہیں۔