سپریم کورٹ کےسینئر جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے نیب کی حدیبیہ پیپرز ملز کیس کھولنےکے حوالے سے اپیل کی سماعت سے معذرت کرلی، حدیبیہ کیس کی سماعت کے لئے بننے والا تین رکنی بینچ ٹوٹ گیا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہےکہ میرے بینچ کے سامنے یہ کیس لگانا رجسٹرار آفس کی غلطی ہے، لگتا ہے دفتر نے میراپاناما کیس میں فیصلہ نہیں پڑھا۔ اپنے فیصلے میں نیب کو حدیبیہ پیپرز ملزدوبارہ کھولنےکا حکم دیا تھا۔ حدیبیہ پیپرملزکیس کی سماعت کے لئے بنایا جانے والا سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ ٹوٹ گیا، بینچ جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس دوست محمد اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل تھا۔ بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سیعد کھوسہ نے حدیبیہ کیس پرنیب کی اپیل سننے سے معذرت کر لی۔
نیب نے جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پاناما کیس کی سماعت کرنے والے 5رکنی بینچ کے حکم پر 20 ستمبر کو حدیبیہ پیپرز ملز کیس دوبارہ کھولنے کے لئے اپیل دائر کی تھی۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ میرے بینچ کے سامنے حدیبیہ کیس سماعت کےلئے مقرر کرنا رجسٹرار آفس کی غلطی ہے ، معلوم ہوتا ہے رجسٹرار آفس نے پاناما کیس میں میرا فیصلہ نہیں پڑھا۔ انہوں نے کہا کہ پاناما کیس میں اپنے فیصلے میں حدیبیہ پیپرز ملز کیس کھولنے کے حوالے سے حکم دیا تھا، میرے سامنے کیس آفس کی غلطی سے لگ گیا ہے، 20 اپریل کو پاناما کیس کے فیصلے میں حدیبیہ پیپرز ملز کیس کے حوالے سے14 پیراگراف لکھےتھے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ پاناما کیس فیصلے میں نیب کو حدیبیہ کیس کے معاملے میں کارروائی کا حکم دے چکا ہوں ،اسحاق ڈار کی حد تک بھی فیصلہ دے چکا ہوں۔ اسحاق ڈار پہلے ملزم پھر وعدہ معاف گواہ بنے تھے، فیصلے میں لکھا تھا کہ حدبیہ پیپرز ملزریفرنس کالعدم ہونے کے بعد اسحاق ڈار کی وعدہ معاف گواہ کی حیثیت ختم ہوگئی ہے۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب نے تحلیل ہونے والے بینچ سے درخواست کی کہ اپیل پر سماعت آئندہ ہفتے کے لیے مقرر کی جائے۔