ہاتھ کی رگوں میں خون نیلا کیوں نظر آتا ہے؟
نیویارک: عام طور پر انسانی جسم میں موجود خون کا رنگ سرخ یا گہرا سرخ ہوتا ہے۔ ایسا ممکن ہی نہیں کہ خون کسی اور رنگ میں ہو۔ تاہم جب بھی آپ اپنی کلائی پر دیکھتے ہیں تو نسیں (رگیں) نیلے رنگ کی نظرآتی ہیں حالانکہ نسوں میں دوڑنے والا خون سرخ رنگ کا ہوتا ہے۔ تو کیا وجہ ہے کہ سرخ ہونے کے باوجود ہاتھوں کی رگوں میں خون کا رنگ نیلا نظر آتاہے۔
رگوں کا باریک جال جنہیں کیپلریز بھی کہتے ہیں، ہمارے پورے جسم میں پھیلا ہوا ہوتا ہے۔ یہ انتہائی باریک رگیں خون کو دل تک لے جانے اور واپس لانے کا کام انجام دیتی ہیں۔ان رگوں کے ذریعےجب خون دل سے نکل کر پورے جسم میں جاتا ہے تو آکسیجن سے بھرپور ہوتا ہے جسے عام طور پر صاف خون بھی کہتے ہیں۔ اور جب جسم سے واپس دل تک پہنچتا ہے تو خون میں آکسیجن کی مقدار کم ہوچکی ہوتی ہے۔ جسم میں موجود ہیموگلوبن، آئرن اور مالیکیولر آکسیجن مل کر خون کا رنگ سرخ بناتے ہیں۔ جب خون میں آکسیجن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے تو خون کا رنگ روشن سرخ نظرآتا ہے تاہم جب آکسیجن کی مقدار کم ہوچکی ہوتی ہے تو یہ گہرے سرخ رنگ کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔بعض لوگ سوچتے ہیں چونکہ جسم سے واپس دل تک پہنچنے میں خون سے آکسیجن کم ہوجاتی ہے اس لیے خون کا رنگ سرخ کے بجائے نیلا یا گہرا نظرآتا ہے لیکن یہ حقیقت نہیں۔ خون کے رنگ میں تبدیلی آکسیجن سے مشروط نہیں ہوتی۔ہاتھوں کی رگوں میں خون کا رنگ سرخ کے بجائے نیلا نظر آنے کی وجہ یہ ہے کہ روشنی خون میں جذب ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے لیکن روشنی کو رگوں تک پہنچنے کےلیے جلد سے ہوکر گزرنا پڑتا ہے۔ تاہم روشنیوں کے خون میں جذب ہونے کی صلاحیت دوسری سے مختلف ہوتی ہے مثلاً سرخ رنگ کی روشنی ہماری جلد میں نیلے رنگ کی روشنی کے مقابلے میں زیادہ گہرائی تک جذب ہوتی ہے۔ سرخ اور نیلی روشنی کا طول موج ایک دوسرے سے مختلف ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ دونوں ہماری جلد میں مختلف گہرائی تک سرایت کرسکتی ہیں۔ سرخ روشنی کا بڑا حصہ جلد میں جذب ہوکراندرتک چلاجاتا ہے جب کہ نیلی روشنی ہماری کھال میں تھوڑی سی گہرائی تک اترنے کے بعد رگوں سے ٹکرا کر باہر کی سمت واپس لوٹ جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں ہاتھوں کی رگیں سرخ کے بجائے نیلی نظر آتی ہیں۔ لہٰذا رگوں کا نیلا نظرآنا بصری دھوکے کے سوا اورکچھ نہیں۔