تحریر : حفیظ خٹک
دنیا میں قائم 200سے زائد ممالک کی رکنیت رکھنے والی عالمی تنظیم اقوام متحدہ ہے اور اس اقوام متحدہ کے زیر اہتمام کئی ایا م کو عالمی سطح پر منایا جاتا ہے۔ ان ایام کو منانے کا مقصداس موضوع کی اہمیت کو عالمی سطح پر توجہ دلاتے ہوئے مثبت اقدامات کی جانب اشارہ ہوتا ہے۔ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام عالمی سطح پر انسانی حقوق کا عالمی دن ہر سال 10دسمبر کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کیلئے انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیمیں ہر پیمانے پر تقریبات کا اختتام کرتی ہیں جن میں انسانی حقوق کیلئے جدوجہد کرنے والوں کو خصوصی طور پر شریک کریاجاتا ہے ، ان کے کردار کونمایاں دکھاتے ہوئے یہ پیغام دینیکی کوشش کی جاتی ہے کہ حکومت اپنے کاموں میں انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والوں کو بھی مواقع فراہم کریں اور ان سے بہتر انداز میں انسانی حقوق کیلئے کام کرنے اور کام لینے کے جذبے کو نمایاں رکھیں۔
اقوام متحدہ کے رکن ممالک میں انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والوں میں امریکہ خود کو سب سے آگے رکھتا ہے، وقت گذرنے کیساتھ اب یہ حقیقت دیگر ممالک اور ان کے عوام کے سامنے کھلتی جارہی ہے کہ امریکہ کس قدر انسانی حقوق کیلئے کام کرتا ہے اور کس قدر اس کی نفی کرتا ہے۔ کچھ بنیادی حقوق ہر انسان کا حق ہے اور ان حقوق کی فراہمی کیلئے اقدمات کرنا ہر حکومت کا اولین فرض ہے۔ جب حکومت اپنے شہریوں کے بنیادی حقوق کیلئے اقدامات کرے گی تو اس ملک کے عوام اس حکومت کیلئے اپنے دلوں میں مثبت جذبات رکھیں گے، اور اگر حکوت ایسا نہ کرے تو اسے جلد عوامی نفرت کا احساس ہونے لگ جاتا ہے۔
دنیا کے موجودہ حالات میں قائم ممالک کے انسانی حقوق سے متعلق کارکردگیوں کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات حقیقت ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ دیگر مذاہب اور ممالک کی حکومتیں معتصبانہ رویہ رکھتی ہیں۔ پڑوسی ملک بھارت ہی کو دیکھیں وہاں مسلمان دوسری بڑی قوم ہے اس کے باوجود ان کے ساتھ ظلم کیا جاتاہے ، اس طرح فلسطینی عوام کیساتھ اسرائیل کا رویہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے سامنے ہے۔ جبکہ مسلمان ممالک میں دیگر مذاہب کے عوام کا خیال رکھنے کے ساتھ انہیں تمام تر بنیادی حقوق فراہم کئے جاتے ہیں۔ گذشتہ دنوں ہندووں کے کسی مذہبی تہوار کی تقریب میں پاکستان کے وزیر اعظم کی شرکت اس بات کی عملی دلیل ہے۔
تاہم اس کے ساتھ یہی وزیراعظم انسانی حقوق کے علمبردار امریکہ کی جانب سے زیادتی کا نشانہ بنائے جانیوالی اک معصوم خاتون عافیہ صدیقی کیلئے وعدوں کے باوجود کچھ نہیں کر پائے ہیں۔ عافیہ صدیقی جنہیں 12سال قبل ناکردہ گناہوں کی پاداش میں 86برسوں کی سزا سنائی گئی اور تب سے اب تک وہ جیل میں اپنی رہائی دنوں کاانتظار کر رہی ہیں۔ امریکہ کے اس فیصلے کے خلاف اور ان کی مظلومیت کو ثابت کرنے اور جلد رہا کرنے کیلئے عافیہ کی بہن بچے اور والدہ برسوں سے جدوجہد کر رہے ہیں ، ا ن کی آواز میں آوازیں وقت گذرنے کے ساتھ بڑھتی جارہی ہیں ۔ پاکستان کے سابقہ حکومتوں نے بھی انسانیت کیلئے عافیہ کے اہل خانہ سے وعدے کئی بار کئے لیکن عافیہ کو رہا کروانے کیلئے عملی کردار ادا نہیں کئے ، ایسا ہی کردار موجودہ وزیر اعظم کا بھی جو انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیموں کے ساتھ عوام کے نام اک ایسا پیغام دیں گے جس میں انسانیت اور انسانی حقوق کیلئے کام کرنے کے وعدے اور بعیدیں کی جائیںگی لیکن وہ بھی صرف کہنے کی حد تک محدود رہے گا۔
میاں نواز شریف نے آج تک قوم کی بیتی عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے وعدوں کے باوجود کوئی عملی کردار ادا نہیں کیا ۔اس کے باوجود انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیموں اور دیگر سیاسی و غیر سیاسی تنظیموں کیلئے انسانی حقوق کے اس عالمی دن کے موقع پر ایک ہی پیغام ہے کہ وہ سب مل کر عافیہ کی رہائی کیلئے یکجا ہوجائیں اور امریکہ کے سامنے اپنے احتجاج کرتے ہوئے ایک ہی مطالبہ رکھیں کہ انسانی حقوق کی خلاف کرنے پر عافیہ صدیقی ، اس کے اہل خانہ ، اس کے ہم عوام اور اپنی عوام سمیت دنیا بھر کے عوام سے معافی مانگیں اور عافیہ کو باعزت طریقے سے رہا کریں ۔ اس عمل کے بعد ہی انسانی حقوق کا عالمی دن دیگر ایام کو منانے سے کہیں زیادہ پرجوش انداز میں منایا جائیگا۔
10 دسمبر کے عالمی انسانی حقوق کے دن کا یہی پیغام ہے کہ آئیں سب مل کر انسانی حقوق کیلئے کام کریں اور سب سے پہلے عافیہ صدیقی کو رہا کروا کر اپنے کام کو باعمل بناتے ہوئے تمام کریں ۔ عافیہ کی رہائی کیلئے کام کرنے والی اس کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے ساتھ کھڑے ہوجائیں اور اس وقت تک ان کا ساتھ دیں جب تک امریکہ مظلوم عافیہ صدیقی کو باعزت انداز میں رہا نہیں کرتا ۔ آئو سب مل کر ڈاکٹر فوزیہ کا ساتھ دیں ،کیونکہ عافیہ کی رہائی ہم سب پر اک فرض بھی ہے اور قرض بھی ، اس فرض اور قرض کی ادائیگی کیلئے انسانی حقوق کے عالمی دن سے عافیہ کی رہائی کیلئے کو اصلیت دینے کے واسطے ہم اپنے حصے کا کردار ادا کریں آئیں انسانی حقوق کے عالمی دن کی یہی آواز بھی ہے اور اس آواز کے ساتھ یہی پہچان بھی۔
تحریر : حفیظ خٹک