تحریر : ایم سرور صدیقی
انسان کا انسانوں کے ساتھ ایک ہی رشتہ ہوتا ہے۔۔۔ ایک ہی رشتہ ہونا چاہیے درد کا رشتہ۔۔۔ یہی انسانیت کی معراج ہے۔۔۔کسی کے ساتھ ہمدردی کے دو بول بول کر دیکھئے ایک خوشگوار تعلق کی بنیاد بن جائے گی ایک دوسرے کے دکھ دردمیں شراکت دلوںمیں قربت کاموجب بن جاتی ہے انسانیت سے پیار اسلام کا ابدی پیغام ہے ۔۔ان باتوںکی تمہیدکا مقصد ایک خط ہے جو ہم اپنے قارئین سے شیئرکرنا چاہتے ہیں شاید کسی کے دل میں اس کا مقصد ترازو ہو جائے اور اس کالم لکھنے کا حق اداہو جائے ۔۔۔یہ خط ہمیں ایک سکول ٹیچرنے لکھاہے ملاحظہ فرمائیں ۔۔۔محترم جناب سرورصدیقی صاحب السلام و علیکم۔۔امیدہے آپ خیریت سے ہوںگے۔۔
میں ایک گورنمنٹ پرائمری سکول میں اسلامیات کا مضمون پڑھاتی ہوں میں پہلی بار کسی بڑے کالم نگار کو خط لکھ رہی ہوں میرے اس خط سے سکول کی استانیاں مجھ پر ہنس پڑیں اور کہا کہ کسی بڑے اخبار کے کالم نگار کے پاس اتنا وقت کہاں کہ وہ لوگوںکے مسائل پر توجہ دے لیکن مجھے آپ پر پورا پورا بھروسہ ہے کہ میرا یہ خط ردی کی ٹوکری کی نذرنہیں ہوگا بلکہ میری پکار کو زبان ملے گی محترم!اس صدی میں بھی ہمارے بجے ٹاٹ پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کررہے ہیں اورہمارا علاقہ بہت پسماندہ ہے اور آج بھی مسائل سے دوچارہیں یقین جانئے ابھی بھی ہمارے علاقے کے لوگ دریا کا گندا پانی پینے پر مجبور ہیں اسی دریا میں جانور بھی پانی پیتے ہیں ہمیں توصاف پانی خواب میں بھی میسرنہیں ۔۔
ہماری آبادی کو جھوک لغاری کہا جاتاہے میں اپنے سکول کی طالبات سے بہت محبت کرتی ہوں میری ایک ہونہار طالبہ جو پانچویںکلاس میں پڑھتی ہے بہت لائق محنتی اور یتیم ہے12سالہ شاہدہ بی بی ولد محمد شفیع (مرحوم) کو تعلیم حاصل کرنے کا بہت شوق ہے ہمیشہ ہر کلاس میں اول پوزیشن لیتی رہی کبھی چھٹی بھی نہیں کی۔۔لیکن مجھے افسوس ہوا کہ جب غربت، لاچاری اور بیماری کے باعث اس کا نام سکول سے کٹ گیا میںاس کے بارے معلومات کیلئے اس کے گھر گئی میں نے دیکھا چارپائی پرمعصوم سی بچی لیٹی ہوئی ہے اور اس کی بائیں آنکھ پر پٹی بندھی ہوئی تھی میرے استفسارپر اس کی ماںنے بتایا کہ معمولی سا زخم ہے جو جلد ٹھیک ہو جائے گا شاہدہ بی بی کی ماں وقتی طور پر گھریلو ٹوٹکوں سے اس کا علاج کرتی رہی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس کی تکلیف بڑھتی ہی چلی گئی۔
یتیم بچی کا ایک بیروزگار بھائی بھی اس کیلئے کچھ نہ کر سکا والدة چلنے پھرنے کے قابل نہیں میںنے 12سالہ شاہدہ بی بی کا علاج کرانے کا عزم کیا میںنے تجربہ کار ڈاکٹروںسے بچی کا معائنہ کروایا سب نے ایک یہی تجویزدی کہ آنکھ میں سفید موتیا اتر آیاہے اس کی سرجری کرنا ضروری ہے اس کا علاج نہ ہوا تو بچی کی آنکھ کو کینسر ہونے کا خدشہ ہے اور آنکھ ضائع بھی ہو سکتی ہے آنکھ کی سرجری پر قریباً90ہزار خرچہ آئے گا سول ہسپتال ڈیرہ غازی خان کے ماہر امراض ِ چشم نویدقریشی صاحب نے معائنہ کے بعد یہ کہا کہ اگراس بچی کا ایک ماہ کے اندر اندر علاج نہ ہوا تویہ ایک آنکھ سے ہمیشہ کے لئے معذور ہو جائے گی شاہدہ بی بی کی والدہ لوگوں کے صدقات ،خیرات اور امدادسے گذر اوقات کررہی ہے وہ 90ہزار کہاں سے لائے گی۔۔اپنی بچی کا علاج کیسے کر سکتی ہے؟ ان کے مالی حالات تو ایسے ہیں صبح کھا لیا تو دوپہرکی فکر ستاتی ہے ان کا گھر بھی جھونپڑی کی مانندہے جس میں کوئی قیمتی چیزموجودنہیں
شاہدہ بی بی کی والدہ سے میں نے وعدہ کیاہے کہ انشاء اللہ میں اس کی بیٹی کا علاج کروائوںگی میںنے سکول کی استانیوں اور انپے جاننے والے بہن بھائیوں سے کچھ چندہ جمع کیاہے اور45ہزار500کی کمی ہے پھرمیں نے بہت سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا کہ میں کسی اخبارکے کالم نگارسے اس بچی کے علاج کے لئے مدد مانگوں مجھے آپ پر یقین ہے کہ میرا خط ضرور چھاپیں گے میں ایک ٹیچرہوں ایک پاکستانی بھی ۔۔میں انسانیت کا درد تمجھتی ہوں اللہ کے واسطے اس معصوم بچی کے علاج کے لئے آگے آئیں میرا ساتھ دیں اس بچی کا کوئی سفارشی نہیں ہے کوئی سہارا بھی نہیں اگر کوئی سفارش ہے یا سہارا ہے تو وہ اللہ کی ذات ہے جس نے زمین و آسماں بنائے ہیں اور اپنے بندوں کے دل میں دکھی انسانیت کا دردعطافرمایا دکھی انسانیت کے اسی دردکی خاطر میرا ساتھ دیں اس معصوم ی بچی کو مستقل طورپر معذور ہونے سے بچائیں یہ صدقہ جاریہ بھی ہے اس نیک کام کا اجر اللہ تعالی ہی دے سکتاہے۔۔۔آپ کی بیٹی بسمین بی بی سکول ٹیچر۔۔۔۔
بچی کے گھرکا پتہ یہ ہے شاہدہ بی بی ولد محمد شفیع (مرحوم) گائوں و ڈاکخانہ پہاڑپور محلہ خانو خیل ڈیرہ اسماعیل خان۔۔اگرکوئی بہن بھائی مدد کرنا چاہتاہے تو وہ بچی کے بھائی سے 0306-5568823پر رابطہ کرسکتاہے۔ ہمیں یقین ہے انسان کا انسانوںکے ساتھ ایک ہی رشتہ ہوتاہے۔۔۔ ایک ہی رشتہ ہونا چاہیے دردکارشتہ۔۔۔ یہی انسانیت کی معراج ہے۔۔۔کسی کے ساتھ ہمدردی کے دو بول بول کر دیکھئے ایک خوشگوار تعلق کی بنیاد بن جائے گی ایک دوسرے کے دکھ دردمیں شراکت دلوںمیں قربت کاموجب بن جاتی ہے انسانیت سے پیاراسلام کا ابدی پیغام ہے یقینا دکھی انسانیت کی خدمت ہی انسانیت کی معراج ہے۔
تحریر: ایم سرور صدیقی