تحریر : محمداعظم عظیم اعظم
آج اِس میں کوئی شک نہیں کہ ساری دنیا میں جتنے بھی ادیان کے ماننے والے جہاں کہیں بھی موجود ہیں اِن سب کے نزدیک موجودہ حالات واقعات کے تناظرمیں ایک سب سے اہم اور بڑا مسئلہ دہشت گردوں اوراِن کی دہشت گردی کا ہے، یہاں یہ جان لینابھی ضروری ہے کہ دہشت گرد عناصر کا کوئی مذہب نہیں ہوتاہے اَب ایسے میں دنیا کے دہشت گردی سے متاثرہ ممالک اور ریاستوں کودہشت گرد عناصرکاتعلق کسی ایک مذہب سے نتھی کرناکسی بھی صورت ٹھیک نہیں ہے جیساکہ ہم ابھی کہہ چکے ہیں کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتاہے۔
لہذااَب دنیا کے مذاہب اور ادیان کے ماننے والوں کو دہشت گردعناصر کی تلاش پہلے اپنے مذہب میں کرنی چاہئے تو پھر کسی اور مذہب کے ماننے والوں کے دامن میں دہشت گردوں کا چہرہ دیکھناچاہئے تاکہ ہر مذہب سے دہشت گردعناصرکا خاتمہ ممکن ہوسکے گوکہ یہ بات بھی ڈھکی چھپی نہیںہے کہ دنیاکے ہر مذہب اور اقوام میں دہشت گرد موجود ہیں اِنہیں کسی ایک مذہب سے جوڑکراِن کے خلاف مشترکہ کارروائی کرنادنیاکو ضداور انارگی کی دلدل میں دھکیلنے کے مترادف ہوگا۔
آج یہ ٹھیک ہے کہ دہشت گردی سے پریشان حال دنیا کے تمام مذاہب اور ادیان کے پیروکاروں نے خود کو بلارنگ و نسل اور زبان و مذہب دنیاسے دہشت گردی کے خاتمے اور ایک دوسرے کی بقاءو سالمیت کا سامان کرنے کے لئے باہم متحدو منظم ہوکر ایک ایسی مضبوط زنجیرمیں جکڑلیا ہے کہ اَب یہ دنیاسے دہشت گردی کے فوری خاتمے سے متعلق ایک جیسا سوچنے اور یکساں عمل کرنے کی دیر پامنصوبہ بندیاں کرنے لگے ہیں جس میں اِنہیں بڑی حدتک کامیابیاں بھی ملی رہی ہیں۔
جبکہ یہاں یہ امر انتہائی حوصلہ افزاہے کہ آج کم ازکم اسلامی تعلیمات کے اِس ایک نقطے ” ایک اِنسان کا ناحق قتل ساری انسانیت کا قتل ہے“ سے تو دنیا کے مذاہب و ادیان کے ماننے والے متفق ہوئے ہیں تووہیں ایسے میں ساری دنیا کے لوگ جن میں شاہ وگداسب ہی شامل ہیں جوہماری تعلیمات اسلامی کے اِس نقطے کواِنسان اور اِنسانیت کے حقوق کی بنیادتصورکرتے ہیںاور اَب یہ سب دنیابھرسے دہشت گردوں کی دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اپنی پوری قوت سے کمربستہ ہوتے دِکھائی دیتے ہیں۔
اگرچہ یہاں یہ سوچ اور اقدام قابلِ تحسین اور لائقِ تعریف ضرورہے مگر پھر بھی سب کو یہ دیکھنالازمی ہوگاکہ اتناکچھ ہونے کے بعد بھی کہیں کسی کی سوچ اور منصوبے میں کوئی کھوٹ تو نہیں ہے کہ اُس کے دل و دماغ میں ابھی دہشت گردوں کے بارے میں کوئی ضرورت سے زیادہ نرم گوشہ رہ گیاہواور جب ساری دنیامیں دہشت گردوں کے خلاف پوری طاقت کے ساتھ کارروائیاں شروع کی جائیں
تو پھرکوئی دہشت گردوں سے الفت نبھائے اور اُنہیں ساری منصوبہ بندی سے پہلے ہی آگاہ کردے اور دہشت گرداپنے ٹھکانے اور کمین گاہیں بدل ڈالیں یا یہ اپنی حکمتِ عملی تبدیل کرلیں اور اپنی دہشت گردانہ کارروائیاں کچھ عرصے کے لئے بندکردیں اور جیسے ہی حالات معمول پرآئیں یہ پھرکوئی ایسی گھناو¿نی حرکت کر بیٹھیں جس سے سیکڑوں معصوم اِنسان لقمہ اجل بن جائیں اور دہشت گردعناصر اپنادامن جھٹک کر دوبارہ اپنی کمین گاہوں میں جاچھپیں۔
بہرحال…!!آج دنیا کے ہر ملک کو دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے اپنے تمام وسائل کو بروئے کارلانے کی اشدضرورت ہے ،آج ہمارے دیس پاکستان میں جس نوجواں مردی سے پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف ”آپریشن ضرب عضب“ جاری رکھاہواہے،اور فوجی عدالتوں کا قیام بھی اِسی حوالے سے لایاجاچکاہے یقینا اِس سے بھی مُلک میں دہشت گردی ، انتہاپسندی اور فرقہ واریت کے خلاف کی جانی والی حکومتی اور عسکری قیادت کی کاوشوں سے جلدمثبت و تعمیری نتائج نکلیں گے اور ہمارادیس پاکستان بھی انتہاپسندی ، فرقہ واریت اوردہشت گردی سے پاک ہوجائے گااورہم بھی جلدوہی مقام حاصل کرلیں گے جو دنیامیں دہشت گردی اور دہشت گردوں سے پاک ممالک کو حاصل ہے اَب ہمیں اُمیدرکھنی چاہئے کہ ہمارے مُلک میں بھی سیاسی اورمعاشی استحکام کو تقویت ملے گی اور ہمارامُلک بھی بہت جلدامن وآشتی کا گہوارہ بن جائے گا۔(آمین)
جبکہ یہاں ہم ساری دنیا میں پھیلی ہوئی دہشت گردی کے خلاف اورطالبان طرز کی داعش انتہاپسندتنظیم کے سراُٹھاتے فتنے کاسرقلم کرنے کے لئے اپنی پوری قوت سے کمربستہ ہونے والے اردرن کی مثال بھی پیش کرناچاہیں گے اردن اور دیگر ممالک سے آنے والی خبروں کے مطابق اردن نے داعش کی رکن خاتون کے ہاتھوں اپنے پائلٹ کی ہلاکت کا بدلہ لینے کا اعلان کیاہے یہاں واضح رہے کہ دولتِ اسلامیہ کی جانب سے پچھلے دِنوں انٹرنیٹ پر جاری کی گئی ویڈیو میںمغوی پائلٹ معاذالکساسبہ کو زندہ جلاتے ہوئے دکھایاگیا ہے یہ وہ پائلٹ معاذ الکساسبہ ہیں جنہیں دسمبرمیں الرقہ کے علاقے سے اُس وقت پکڑاگیاتھا جب اِن کا جہازدولتِ اسلامیہ کے زیرقبضہ علاقے میںگرگرتباہ ہوگیاتھا اور آج اِسی کو بنیادبناکر اردن نے ساری دنیاکے سامنے کھلم کھلایہ کہتے ہوئے کہ” داعش کا خاتمہ کرکے دم لیں گے“ داعش کو للکاردیاہے اور بلادوٹوک اپنے اِس عزم کو دُہرایاہے کہ ”ہم (اردن) نے داعش کے خلاف حملے تیزکردیئے ہیں
اَب ہم داعش کا خاتمہ کرکے ہی دم لیں گے اورہم نے داعش کے خلاف حملوں کادائرہ مزیدوسیع کردیاہے،جبکہ اردن کے وزیر خارجہ ناصرجودہ کا کہناہے کہ موجودہ حملے توصرف ہمارے انتقام کا آغاز ہیں، دراصل اَب یہ ہماری جنگ ہے، داعش کو نیست و نابودکرنے کے لئے جو کرنا پڑا کریں گے،اور اِسی طرح اُنہوں نے یہ بھی کہاہے کہ اردنی طیاروں نے عراق اور شام دونوں ممالک میںشدت پسندوں کے کچھ تربیتی مراکز اور اسلحہ خانوں کو نشانہ بنایاہے ، اور ساتھ ہی یہ خبربھی ہے
اردن میں داعش کی دہشت گرد ڈائن خاتون کے ہاتھوں اردنی پائلٹ کی ہلاکت پرمقتول پائلٹ سے اظہارِ یکجہتی کے لئے عمان میں ہزاروں افراد کی جانب سے ایک فقیدالمثال ریلی نکالی گئی جس میں اردن کی ملکہ رانیہ نے بھی شرکت کی جس میں مظاہرین نے جنگجوو¿ں کے خلاف سخت انتقامی کارروائی کا مطالبہ کیا جبکہ اردن کے بادشاہ عبداللہ نے بھی اپنے عوام سے اِس شدت پسندتنظیم کے خلاف سخت جوابی کارروائی کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے کہاکہ معاذ الکساسبہ کا خون رائیگاں نہیں جائے گا“۔
ہم نے یہاں اردن کی مثال اِس لئے پیش کی ہے کہ آج جس طرح اردن نے اپنے ایک مغوی پائلٹ معاذالکساسبہ کا بدلہ لینے کے لئے اپنی طاقت کا استعمال کیا ہے اگراِسی طرح دنیاکے وہ ممالک بھی جو موجودہ حالت میں ایک بڑے عرصے سے بُری طرح سے دہشت گردی کے ناسُور میں جکڑے ہوئے ہیں اگر ان ممالک کے حکمران پہلے ہی روزاپنے کسی شہر ی کی دہشت گردوں کے ہاتھوں ہلاکت پر اپنی حکومتی مشینری اور طاقت کا استعمال کرتے تو عین ممکن تھا کہ اِن ممالک میں نہ دہشت گرداپنا ٹھکانہ بناتے اور نہ ہی دہشت گردی پنپ پاتی…چلیں دیرآیددرست آید …آج پاکستان سمیت دنیا کے جن ممالک میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے طاقت کا بھر پوراستعمال کرتے ہوئے جو کچھ بھی کیا جارہاہے اِس سے بھی اچھی اُمیدیں وابستہ رکھنی چاہئیں کہ آنے والے وقتوں میں دنیا عالمی مسئلے دہشت گردی اور دہشت گردوں سے ضرور پاک ہوجائے گی۔
تحریر : محمداعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com