تحریر: نسیم الحق زاہدی
ایک دوست نے فیس بک پر ایک بہت پرانی پوسٹ شیئر کی ”مولوی لڑائیاں لڑ رہے ہیں جاہل دین سیکھا رہے ہیں پوپ اسٹارز تبلیغ کر رہے ہیں کھلاڑی سیاست کر رہے ہیں قانون ساز قانون توڑ رہے ہیں ماڈلز سمگلنگ کر رہی ہیں اسمگلر عمر ے کر رہے ہیں سیاستدان کا روبار چلا رہے ہیں اور عوام فی الحال سو رہی ہیں ” بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی جون ایلیا کہتا ہے کہ نماز پڑھنے والے کا مسلک ہی نہیں ہر مسجد کا بھی ایک مسلک ہوتا ہے مسجد یا تو سنی ہوتی ہے یا شیعہ ‘بریلوی ‘ دیو بندی میں نے آج تک کوئی مسلمان مسجد نہیں دیکھی حال ہی میں پاکستان کے معروف سیاسی و مذہبی شعبدہ باز عالم دین عامر لیاقت کا کہنا تھا کہ جس کے گلے میں اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ واآلہ وسلم کے عشق کا پٹہ ہے اسے دوپٹہ شوپٹہ لینے کی ضرورت نہیں بدنام زمانہ فحشہ وینا ملک کی شادی کی تقریب پر کھلے الفاظ میں حضرت علی اور حضرت فاطمہ کی شان میں گستاخی کی گئی (قوالی کی صورت میں) ایک وقت تھا جب اسلام کے حقانیت اور اسکی افادیت اور معاشرے پر مثبت اثرات سے تمام کفر اسلامی تہذیب کا نا صرف قائل ہوا بلکہ اپنے اوپر نافذ کر لیا پاکستان ایک اسلامی ملک ہے۔
جو کہ ایک باقاعدہ نظریہ پر قائم ہوا مگر اس اسلامی آزاد ریاست میں اسلام نام کی حد تک بھی نہیں رہا تبھی تو آج کے نام نہاد ، فلاسفر ، ملاں ، مفتی ، شیخ ، علامہ جو خود تو عقیدہ ختم ِ نبوت پر مکمل یقین کا زبانی اقر ار کرتے ہیں مگر نبی رحمت صلی اللہ علیہ واآلہ وسلم کے فر مو دات کے خلاف اسلام میں بیگاڑ پید اکر نے کے سب سے بڑی شکل ہیں افسوس کے اسلام پر قد غن لگانے والے اسلام کے داعی بنے بیٹھے ہیں شر یعت کے ساتھ کھیلنا انکا پسند ید ہ مشغلہ بن چکا ہے نبی رحمت صلی اللہ علیہ واآلہ وسلم نے اصحابہ اکرام سے ارشاد فرمایا کہ یہ دجل کر نے والے لو گ بہت قرآن پڑھیں گے وعظ و نصیحت کر نیگے مگر ان کا قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اُترے گے اثر انداز نہیں ہو گا
یہی وجہ ہے کہ آج خود کو اسلامی سکالرز کہلوانے والے یہو دو نصاری کے اطوار کو ہماری نسلوں کے اندر Iject کر رہے ہیں یہ با ت پورے وثوق کے ساتھ ہے کہ آج ہمارا میڈیا مغرب کے کنٹرول میں ہے۔ اسلام اور نبی کی ذات مبار کہ پر دشنام طرازیاں ایک سو چی سمجھی سازش کا حصہ ہیں جس پر ہمارے ارباب اختیار خاموش ہیں کیونکہ ذاتی مفادات ہیں جس کے پیش نظر وہ جس سے چاہتے ہیں اشعائر اسلام کی تذلیل کر و ا دیتے ہیں ہم کہنے کو تو ایک اسلامی ملک میں رہتے ہیں
مگر ہمار ا تعلیمی نظام مغربی ہے نصاب کی تمام کتب انگلش میں ہیں ہند سے علیحدہ ہونے کی بنیادی وجہ مسلمان اپنے عقید ے ، عمل ، تہذیب و ثقافت اور تاریخی ورثے کے لحاظ سے ایک الگ قوم تھی ہمارے نظر یات الگ تھے جو چیز ہمارے لئے حلال تھی وہ اس کی پوجا کرتے تھے ہم نے ایک آزاد ریاست کا مطالبہ کیا جو خالصتاً اسلام کی تجربہ گا ہ ہو گی مگر افسوس کہ ہم نے اپنی ذاتی تر جیحات ، مفا دات کی خاطر اسلام کا اصل چہر ہ ہی مسخ کر دیا ایک سوال جو خود سے ہے We are Muslim میں اپنے ہر کالم میں اس بات کا بر ملا اظہا ر کرتا ہوں کہ ہم یہو دو نصاری کہ ہاتھوں captureہو چکے ہیں اس جاہل عالم دین سے ایک سوال ہے کہ آج کی بے حیاء عورتیں اہل ایمان عورتوں سے زیا دہ تکریم والی ہیں ؟۔
نعوذ باللہ پر دہ کو اللہ تعالی نے واجب کیا اور اس جاہل مرتد انسان نے اللہ تعالی کے احکامات کو ناصرف جھٹلایا بلکہ اس کا مذاق اڑیا اللہ تعالی قرآن پا ک میں فر ما تے ہیں ”گھر وں میں ٹھہری رہو اور زمانہ جاہلیت کی طرح بنائو سنگار مت کرو ”نبی رحمت صلی اللہ علیہ واآلہ وسلم نے فر ما یا میں نے جہنم میں سب سے زیا دہ عورتوں کو دیکھا ہے دوسرے مقام پر آپ صلی اللہ علیہ واآلہ وسلم نے فرمایا قرب قیامت عورتیں لبا س پہنے گئیں مگر برہنہ ہونگی آج عورت بازار کی زینت بن کر خوش ہیں آج جس بزنس یا دفتر میں وجود زن نہیں وہ بزنس کامیاب نہیں سلطان صلاح الدین ایو بی کہتے ہیں کہ جس قوم کو جنگ کئے بغیر تباہ کرنا ہو وہاں کے نوجوانوں کے اندر فحاشی پھیلا دو وہ قوم خود بخود تباہ ہو جائے گی۔
کفر کے پاس مسلمان نسل کو تباہ کر نے کا آسان حل عورت کا تھا جو انہوں نے خوب استعمال کیا میڈیا پر بیٹھی ہوئیں مغربی تہذیب و تمدن کی علمبد ار خواتین ہمیں اسلام کا درس دے رہی ہیں اور ڈرامے با ز ہمیں اسلام کی افادیت سے آگاہ کر رہے ہیں ان سب کے پیچھے ایک متحرک یہو دی ، صلیبی ، ہند ئو ، لابی ہے جو مسلمانوں کے ہاتھوں اسلام کی تذلیل کر وا رہی ہے مگر کوئی کچھ نہیں کر سکتا کیو نکہ ہمارے حکمران کبھی روشن خیالی کا درس دیتے ہیں تو کبھی socialism اور cannonism نظام کی تعریفیں کرتے ہیں ایسے معاشرے میں اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ واآلہ وسلم کے احکامات کی توہین کوئی بڑی بات نہیں پچھلے دنوں صدر پاکستان کا سود کے اوپر علماء کرام کی گنجائش نکالنے کی بات اس بات کا واضح ثبوت تھی کہ یہ اب وہ ملک نہیں رہا جو کلمہ کی بنیاد پر بنا تھا اس اسلامی ریا ست کو وڈیروں ، جاگیرداروں ، سرمایہ داروں نے اپنے در کا غلام بنا لیا ہو اہے ہم اسلامی ملک کہہ کر خود کو دھوکا دے رہیں اور دھو کا آخر دھو کا ہو تا ہے۔
تحریر: نسیم الحق زاہدی