کراچی: پاکستان میں 25 فیصد آبادی جبکہ کراچی سمیت سندھ میں 48 فیصد بچے غذائی کمی کا شکار ہیں،سندھ می2 سال عمرکے 30 فیصد بچے مطلوبہ وزن سے کم وزن کے پیدا ہوتے ہیں، سندھ میں 15فیصد سے زائد کمزور ولاغر بچوںکی تعداد بتائی گئی ہے پاکستان میں ایک لاکھ میں سے 82 سے زائد بچے ایک سال عمر مکمل کرنے سے پہلے ہی جاں بحق ہوجاتے ہیں،کم وزن کے پیداہونے والے بچے مختلف امراض کا شکار ہوجاتے ہیں پاکستان میں 30 فیصد بچوںکی پیدائش قبل ازوقت ہوتی ہے،غذائی کمی اورقبل ازوقت پیداہونے والے بچے مختلف انفیکشن کا شکار ہوجاتے ہیں،یہ بات قومی ادارہ امراض قلب کے ایگزیکٹوڈائریکٹر پروفیسر جمال رضا نے بتائی۔
انھوں نے کہا کہ سندھ میں 48 فیصد سے زائد بچے غذائی کمی کا شکار ہیں ،انھوں نے کہاکہ کم وزن کے پیدا ہونے والے بچے دراصل قبل ازوقت پیدا ہوتے ہیں یا پھر وہ اپنی ماں سے کیلشیم سمیت دیگر اجزا حاصل نہیں کر پاتے اس لیے ایسے بچے پیدائشی طور پر غذائی کمی کا بھی شکار ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے یہ بچے مختلف انفیکشن میں بھی مبتلا ہو جاتے ہیں ، سندھ میں30 فیصد بچے قبل ازوقت پیدا ہوتے ہیں جو ایک سال کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی مختلف امراض میں مبتلا ہوجاتے ہیں ، پروفیسر جمال رضا کا کہنا تھا کہ اس وقت سندھ میں5سال عمر کے 50 فیصد سے زائد بچے کم وزن کے ہیں ایسے بچے جو کم وزن کے ہوتے ہیں انھیں طبی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
جس کی وجہ سے ایسے بچوں کی نشوونما اورذہنی صلاحیتیں بھی متاثر ہوجاتی ہیں، پروفیسر جمال رضا نے بتایا کہ سندھ کے دیہی علاقوں میں25 فیصد مائیں بچوںکی پیدائش کے بعد اپنا دودھ پلاتی ہیں، دریں اثنا محکمہ صحت کے ماتحت چلنے والے نیوٹڑیشن پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر مظہر خمیسانی نے بتایا کہ نیوٹریشن پروگرام کے تحت دیہی علاقوں کی خواتین میں آگاہی کا سلسلہ جاری ہے جس میں ماں کے دودھ کی اہمیت کا اجاگرکیا جاتا ہے،غذائی کمی کا شکار بچے اور ماؤںکو پروگرام کے تحت خصوصی غذا اور فوڈ سپلیمنٹ بھی فراہم کیاجاتا ہے جو عالمی اداروں کی نگرانیکیاجاتا ہے۔