راولپنڈی (ویب ڈیسک) پنجاب حکومت نے صوبے بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں تعینات 900 سے زائد کنٹریکٹ ملازمین کو فارغ کر دیا ہے برخاست کئے جانے والے ملازمین میں ٹیکنالوجسٹس، فارماسسٹس، فزیوٹھراپسٹ، اسپیچ تھراپسٹ، آپٹومیٹرسٹ سائنٹسٹ، نیوٹریشنٹس، ڈینٹل ٹیکنالوجسٹس، آپریشن تھیٹر ٹیکنالوجسٹس، ایمرجنسی میڈیکل ٹیکنالوجسٹس، میڈیکل ایمیجن ٹیکنالوجسٹس، اور مینجمنٹ افسران و دیگر الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز شامل ہیں اس ضمن میں پنجاب حکومت نے برطرفی کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا دوسری جانب ایک خبر کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سرکاری ہسپتالوں میں غریبوں کیلئے میڈیکل ٹیسٹ اورادویات مفت فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں صحت جیسے شعبے کو مکمل نظر انداز کیا گیا، پنجاب میں تمام بڑے ہسپتالوں کو ٹھیک کیا جائے اورعوام کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔ میڈیارپورٹس کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے آج لاہورکے دورے پر ہیں۔لاہور میں وزیراعظم عمران خان سے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ملاقات کی۔ وزیراعظم کو پنجاب میں ایک سالہ کارکردگی پر بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم عمران خان نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ سابق ادوار میں صحت جیسے شعبے کو مکمل نظر انداز کیا گیا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ پنجاب میں تمام بڑے ہسپتالوں کو ٹھیک کیا جائے۔ ہسپتالوں میں عوامی رش ہے، عوام کو طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ غریبوں کیلئے میڈیکل ٹیسٹ اور ادویات مفت ہونی چاہئیں۔ دریں اثناں وزیراعظم عمران خان نے آج گورنر ہاؤس میں سکھ کمیونٹی کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملٹی ویزے کے مسائل کو حل کیا جائے گا، ویزوں میں آسانی پیدا کی جائے گی،ہماری حکومت سے پہلے ویزہ لینا بڑا مشکل تھا، لیکن ہم نے ویزہ نظام کو تبدیل کیا۔ تھوڑا وقت لگے گا لیکن ویزے کیلئے آسانیاں پیدا کریں گے۔ ایئرپورٹ پر ہی ویزہ ملے گا ۔ پاکستان سے ہندوستان جانا ہوتواس کیلئے ملٹی ویزہ کریں گے۔ عمران خان نے کہا کہ میں وہ پاکستانی ہوں، جو پاکستان کی پہلی نسل ہے، میرے ماں باپ غلام ملک میں اور ہم آزاد پاکستان میں پیدا ہوئے ۔ ہمارے آباؤاجداد نے ہمیں ساری قتل وغارت اور واقعات کا بتایا۔ میں جب کرکٹ کھیلنے گیا تومجھے بھارت میں بڑی عزت ملی۔میں حیران تھا کہ اتنی نفرتیں کیوں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ جب میں وزیراعظم بنا توہندوستانی وزیراعظم کو پیغام دیا ایک قدم آؤ میں دوقدم آؤں گا۔ مودی سے فون پر بات ہوئی توان کو بتایا کہ ہمارے یہاں ماحولیاتی خطرات آرہے ہیں، ہمیں دریاؤں میں پانی سمیت کشمیر ایشو کو مذاکرات سے حل کریں گے۔ افسوس سے کہتا ہوں کہ ہماری ساری کوششوں کو جھٹکا لگا، ہمیں سپرپاورکی طرح کہا گیا آپ یہ کریں وہ کریں۔کیونکہ میری سوچ ہے کہ جنگ سے مسئلے حل نہیں ہوتے، ایک مسئلہ حل ہوتا ہے دوسرے پیدا ہوجاتے ہیں۔جنگ کی بات کرنے والوں نے تاریخ نہیں پڑھی۔جنگ جیتنے والا بھی جنگ ہارجاتا ہے۔بدقسمتی بھارت نے مذاکرات کیلئے شرائط رکھنا شروع کردیں۔عمران خان نے کہا کہ بی جے پی کی حکومت اس نظیرے پر چل رہی ہے جس نظریے کی وجہ سے پاکستان بنا تھا۔ قائد اعظم مسلم کمیونٹی کے سفیر تھے۔انہوں نے تب پاکستان کی بات کی جب ہندوستان کی غلامی کا پتا چلا۔آر ایس ایس جو کررہی ہے۔گائے کا گوشت کھایا، اس کو قتل کردیتی ہے ۔ کوئی بھی دین اس کی اجازت نہیں دیتا۔انسانیت، رحم اور انصاف انسانی معاشرے کو جانوروں کے معاشرے سے مختلف کرتی ہے۔کشمیر میں 27دنوں سے کرفیو ہے، 80لاکھ لوگوں کو بند کیا ہوا، ادویات، کھانے پینے کی اشیاء ان کے پاس نہیں ہیں۔ ہمارا اللہ رب العالمین ہے، سب انسانوں کا رب ہے، ہمارے نبی پاک ﷺ رحمت العالمین ہیں، وہ رحمت بن کرآئے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ ایمان میں زبردستی نہیں ہے، ہم سب انسانوں کو برابرسمجھتے ہیں، دین میں کوئی زبردستی نہیں ہے۔اگر کوئی مذہب میں زبردستی کرتا ہے تویہ ہمارے دین کے خلاف ہے۔آر ایس ایس ہندوستان کو جس طرف لے کرجارہی ہے، اس میں کسی کی جگہ نہیں ہے۔ سکھ مذہب، دلتوں اور دوسروں کو بھی تنگ کرے گی۔آر ایس ایس ہٹلر کو پسند کرتے تھے، ہٹلر بھی یہی کہتا تھا کہ نازیوں کے علاوہ باقی کو مار دوکوئی بات نہیں۔ہندوستان کو زیادہ خطرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ سکھ کمیونٹی سمیت سب کو آر ایس ایس نظریے کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے ، پھر دوایٹمی قوتیں ہیں،انہوں نے کہا کہ کرتار پور آپ کا مدینہ ہے ، اور ننکانہ آپ کا مکہ ہے، ہم سوچ بھی نہیں سکتے کہ کوئی ہمیں مکہ اور مدینہ سے دور کرے۔ہم سکھ برادری کو تمام سہولتیں فراہم کریں گے۔