counter easy hit

مینار پاکستان اجتماع میں فلاح انسانیت اور شرکا کے آنسو

Minar Pakistan

Minar Pakistan

تحریر:عاصم علی
جماعة الدعوة کے رفاہی و فلاحی ادارے فلاح انسانیت فائونڈیشن نے وطن عزیز پاکستان میں آنے والی ہر قدرتی آفت کے موقع پر سب سے پہلے پہنچ کر مجبور لوگو ں کی مدد کی۔ کشمیر کا زلزلہ ہو یا پنجاب میں سیلاب،سندھ میں قحط ہو یا آواران بلوچستان میں زلزلہ،سوات کے آئی ڈی پیز ہوں یا شمالی وزیرستان کے،فلاح انسانیت فائونڈیشن ہر جگہ پہنچی،حافظ عبدالرئوف کی قیادت میں سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں رضاکار صرف اللہ کی رضا کے لئے خدمت خلق کے میدان میں نکلتے ہیں۔

انکا کوئی ذاتی یا سیاسی مفاد نہیں ہوتا ۔بلا تفریق ہر کسی کی مدد کرنا ان کا عزم ہے۔جماعة الدعوہ کے مینار پاکستان گرائونڈ میں ہونے والے مرکزی اجتماع میں فلاح انسانیت فائونڈیشن کے زیراہتمام پاکستان میں جاری امدادی وتعمیر نو کی سرگرمیوں سے آگاہی کیلئے ایک بہت بڑی نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا۔ جو شرکاء اجتماع و میڈیا کے نمائندوں کی توجہ کامرکز بنی رہی۔ نمائش میں فلاح انسانیت فائونڈیشن کی جانب سے تھر پارکر اور بلوچستان میں واٹر پراجیکٹس اور تعمیر نو کی سرگرمیوں کے ماڈل بھی بنائے گئے نمائش میں ایک فوٹو گیلری کا بھی اہتمام کیا گیا جہاں زلزلہ 2005ء سے لے کر اب تک کی امداد ی سرگرمیوں کی تصویری نمائش لگائی گئی۔

جبکہ ایک خیمہ بستی بھی لگائی گئی ہے جس میں عارضی مسجد، عارضی ڈسپنسری ،عارضی سکول اور رہائشی خیمہ کے ماڈل بنائے گئے تھے ۔فلاح انسانیت فائونڈیشن کے زیراہتمام تمام قسم کی ایمبولینس گاڑیوں اور موبائل میڈیکل ہیلتھ یونٹ کو بھی نمائش میں پیش کیا گیا ۔فلاح انسانیت فائونڈیشن کی جانب سے قدرتی آفات ،سیلاب اور حادثات کی صورت میں امدادی سرگرمیوں میں استعمال ہونے والے سامان کو بھی نمائش میں پیش کیا گیاجسے شرکاء انتہائی دل چسپی سے دیکھتے رہے۔

خشکی اور پانی دونوں میںچلنے والی ریسکیو گاڑی اور فائر سلنڈر ، آکسیجن سلنڈر اور فرسٹ ایڈ کٹ سے لیس منفرد ترین ریسکیو موٹر سائیکل بھی شرکاء کی توجہ کا مرکز رہیں جبکہ واٹر بوٹس ،سوئمنگ سوٹ اور آگ بجھانے کے آلات بھی رکھے گئے۔ نمائش میں شرکاء کی آگاہی کیلئیے خصوصی کائونٹر بھی قائم کیا گیا تھا جہاں پر رضاکاروں کی رجسٹریشن کے علاوہ امدادی سرگرمیوں کی تحریری تفصیلات پمفلٹ اور بروشرز کی صورت میں رکھے گئے تھے۔جماعة الدعوہ کے زیر اہتمام ملک گیر مینار پاکستان اجتماع میں فلاح انسانیت فائونڈیشن پاکستان کی ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں ایف آئی ایف کے چیئرمین حافظ عبدالرئوف نے کہاکہ فلاح انسانیت فائونڈیشن پورے پاکستان میں فلاحی کام کررہی ہے۔

کئی لوگ ایسے ہیں جن کوزندگی فلاح انسانیت فائونڈیشن کی وجہ سے ملی ہے ،خصوصی نشست میں آوران کے بلوچستان کے زلزلہ متاثرہ عبدالقیوم حقانی حالات پر بات کرتے ہوئے کہاکہ دنیا کو معلوم ہے کہ 24ستمبر2013کو بلوچستان میں زلزلہ آیا جس میںلوگوں کے گھر تباہ ہوگئے ۔لوگ شہید ہوگئے ،ہم بے یارومددگارتھے ،ہمارے پاس کوئی سرکارکا نمائندہ نہیں پہنچا ۔سب سے پہلے فلاح انسانیت فائونڈیشن کے لوگ پہنچے ،جنہوں نے پہنچے کے ساتھ ہی ہماری لاشوں کو دفن کیا ۔خیمے لگائے ،کھانادیا ۔ہم حیران تھے یہ کون لوگ ہیں جنہوں نے ابھی پانی بھی نہیں پیا،سفر کی تھکاوٹ کی کوئی شکایت نہیں کی چائے تک پینا پسندنہیں کیا۔

یہ فلاح انسانیت فائونڈیشن کے بھائی تھے ۔جو لاہورسے آواران طویل سفر کرکے ہماری مدد کو پہنچے ۔آگے عید تھی پورے گیج گائوں میں صرف ایک گائے تھی اور ایک بکری ۔نمازعید ختم ہوئی تو کیادیکھتے ہیں کہ فلاح انسانیت فائونڈیشن کے بھائی ٹرکوں میں جانور بھر کے قربانی کے لیے پہنچ گئے ۔ہم حافظ محمد سعید اور انکی جماعت کے انتہائی مشکو رہیں جنہوں نے تاحال ہماری مدد جاری رکھی ہوئی ہے ۔راولپنڈی،لاہور،کراچی کے لوگوں کے مشکورہیں ،ڈاکٹرچیمہ اور انکی ٹیم کے مشکورہیں جنہوںنے ہمارے زخمیوں کوسنبھالا۔حافظ عبدالرئوف نے دوبارہ مائک سنبھالتے ہوئے کہا کہ فلاح انسانیت فائونڈیشن کے ریلیف ورک کے بعد بلوچستا ن کے حالات تبدیل ہوئے ،جہاں پاکستان کانام لینا مشکل تھا اب پاکستان کے جھنڈے لہرائے جارہے ہیں۔

بلوچستان کے 32اضلاع میں سے 28میں فلاح انسانیت فائونڈیشن کا کام جاری ہے ۔گیج ان علاقوں میں ایک ہے جہاں سب سے زیا دہ نقصان ہوا وہاں ایک قبر میں 21مدرسے کی بچیاں دفن ہیں ۔سندھ کے حالات پرحافظ عبدالرئوف نے کہاکہ سندھ وہ جگہ ہے جہاں کتے اور انسان ایک ہی جگہ پانی پیتے ہیں ،جہاں لوگوں نے کبھی پھل نہیں دیکھا۔بچوں نے کبھی سکول کی کتابیں ، بیگ نہیں دیکھے، بچوں نے کبھی پائوں میں جوتا نہیں پہنا،ہسپتال ڈسپنسری سے بالکل ہی نہ آشنا ہیں ۔تھرپارکرسندھ سے ارباب نیک محمد نے کہاکہ صحرائے تھر وہ جگہ ہے جہاں سے پاک بھارت کے درمیان تین جنگوں کا آغاز ہوا۔ قحط کی صورتحال پر سندھ حکومت نے کچھ نہیں کیا بلکہ اس کا رویہ مضحکہ خیز تھا اور ہے۔

ابھی تک وفاق سے قحط زدگان کے لیے کوئی پالیسی ترتیب نہیں دی گئی زرداری حکومت نے قحط زدگان کے لیے کچھ نہیں کیا۔پاک فوج ایک ماہ کی تنخواہ تھرقحط زدگان کے لیے دی جس کے لیے ہم مشکو رہیں ۔حافظ سعید اور ان کی جماعت تاحال قحط زدگا ن کی مدد میں لگے ہوئے ہیں۔ فلاح انسانیت فائونڈیشن کے علاوہ تھر میں اب کوئی جماعت کام نہیں کررہی۔ فلاح انسانیت فائونڈیشن سندھ میں 650 پانی کے کنویں تعمیر کرچکی ہے 150 زیر تعمیر ہیں۔ چترال سے ابوہارون نے بتایا کہ یہ علاقہ جہاں مغربی این جی اوز نے گند مچایا ہواتھا دنیا کی چھت پر امریکہ کی رال ٹپکتی تھی ۔فلاح انسانیت فائونڈیشن کے ڈاکٹر محمد ایوب ہر سال چترا ل میں فری سرجیکل کیمپ لگاتے ہیں اس سال کیمپ جاری تھا آپریشن چل رہے تھے

رات کو ایک بہن ایمرجنسی میں لائی گئی جو موت کی کشمکش میں تھی ۔ڈاکٹر صاحب نے آپریشن تھیٹر سے مریض کو فوری نکالا او راس بہن کا آپریشن کیا جس نے ایک بیٹے کو جنم دیا ۔اللہ نے ماں بیٹے دونوں کو زندگی دی جس پر والد نے خوش ہو کر کہاکہ میں یہ بیٹااللہ کے دین کے لیے جماعة الدعوہ کو وقف کرتاہوں آج فلاح انسانیت فائونڈیشن نے علاقے میں 55کنویں بنا ئے ہیں 50سے زائد گھروں میں وظائف دے رہے ہیں ۔بونیر،باجوڑ،دیگر علاقوں میں لوگ کہتے ہیں آپ فلاح انسانیت فائونڈیشن والے مسجد بنائیں یا کیمپ لگائیں ہماراآپ کے ساتھ مکمل تعاون ہے۔

اجتماع میں وہ لوگ بھی آئے ہں جو نہ اردوبول سکتے ہیں اور نہ سمجھ مگر جہاد کی محبت میں یہاں چلے آئے ہیں ۔گلت سے جمعہ دین نے کہاکہ پہاڑی علاقوں میں ایمبولینس کی اشد ضرورت ہوتی ہے ۔فلاح انسانیت فائونڈیشن کی 4ایمبولینس اس وقت کام کررہی ہیں ۔فلاح انسانیت فائونڈیشن کے فلاحی کاموں کی وجہ سے علاقے میں لوگ جماعة الدعوہ کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔آئی ڈی پیز کے نمائندے مفتی نیازباغ نے انتہائی دکھ بھرے لہجے میں کہا کہ اگر آپ لوگ ہماری حالت زار دیکھ لیں تو آپ کی آنکھوں سے بھی آنسونکل پڑے ۔تمام جماعتوں نے ہمارے مسکینوں ،یتیموں کے تنہا چھوڑ دیا ۔مگر ہم مشکور ہیں حافظ محمدسعید کے جماعة الدعوہ فلاح انسانیت فائونڈیشن کے جو شروع دن سے لے آج تک ہماری خدمت میں لگے ہوئے ہیں۔

وزیرستان سے آئے ہوئے تمام گھروں میں کوئی نہ کوئی یتیم موجود ہے ۔ہم نے ہمیشہ اسلام اور وطن کے دفاع کے لیے قربانیاں دی ہیں ۔سیلاب میں ریسکیو کا کام کرنے والے ابرارنے کہاکہ بھارت نے آبی جارحیت کرکے پاکستان میں سیلابی پانی چھوڑا۔امیر محترم حافظ محمدسعیدنے ہماری ذمہ داری لگائی ۔لوگ اپنے گھروں کی کی چھتوں پر،ڈیروں پر ،درختوں پرپھنسے ہوئے تھے ہم نے مسلسل دن رات کام کیا ۔انٹرنیشنل اصول کے مطابق رات کو بوٹ چلائی نہیں جاتی مگر ہم نے رات کے دوبجے بھی ریسکیو اپریشن کیے ہیں۔

میں ایک ایسی جگہ پر گیاجہاں ایک بزرگ اپنے مکان کی چھت پر چارپائی پر بیٹھے رورہے تھے پانی ان کی چارپائی کو چھورہا تھا ان کی بے بسی دیکھ کر میرے بھی آنسونکل آئے ۔میں نے ان کو ریسکیو کیا انہو ںنے بہت دعائیں دی ۔شیرشاہ بند ملتان میں شادی والی کشتی جو آرمی لے کرجارہی تھی جب ڈوبی تو فلاح انسانیت فائونڈیشن نے بہت سے سارے لوگوں کو بچایا ۔دلہن کو بھی بچایااور اس کا زیور بھی پانی سے ڈھونڈ کردیا۔فلاح انسانیت فائونڈیشن کی اس خصوصی نشست میں ہونے والی گفتگو نے اجتماع کے تمام شرکاء کو رونے کے ساتھ یہ بتا سوچنے پر مجبور کیا کہ اس جہاں میں وہی اچھے ہیں جو دوسروں کے کام آتے ہیں۔

تحریر:عاصم علی