اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ حسین حقانی یقین دہانی کرانے کے باوجود ملک سے کیسے گیا یہ عدالت کی عزت کا سوال ہے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے میمو گیٹ اسکینڈل سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ اس دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حسین حقانی عدالت کو یقین دہانی کرا کر ملک سے کیسے بھاگ گئے، یہ عدالت کی عزت کا معاملہ ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ حسین حقانی کو واپس لانے کے لیے کیا پیشرفت ہوئی جس پر ڈائریکٹر ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ اور خزانہ کو خطوط لکھے ہیں جب کہ حسین حقانی کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے، حسین حقانی کے وارنٹ کے اجراء کے لیے معاملہ چل رہا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ معاملہ لمبا نہیں ہوتا جارہا ہے جس پر ڈائریکٹر ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ امریکا میں پاکستانی سفارت خانے سے دستاویزات آرہے ہیں، چیف جسٹس نے کل تک تمام دستاویزات پوری کرنے کی ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر وزیر داخلہ اور وزیر خارجہ دونوں آجائیں، ایک بندہ عدالت کو یقین دہانی کراکر ملک سے کیسے بھاگ گیا، یہ عدالت کی عزت کا معاملہ ہے جب کہ عدالت اب تک کی پیش رفت سے مطمئن نہیں۔ عدالت نے سیکرٹری خارجہ اور سیکرٹری داخلہ کو کل طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی۔