پوران (نمائندہ خصوصی ) پریس کلب (ر) جہلم ایک آئینی رجسٹرڈادارہ ہے مگر اس کو بچوں کا کھیل بنا دیا گیا ہے۔الیکشن یا سلیکشن ایک آئینی تقاضا ہے اس کو ذاتی پسند یا نہ پسند نہیں بنانا چاہیئے، ان خیالات کا اظہار نومنتخب جنرل سیکرٹری گروپ آف الیکٹرانک میڈیا سرائے عالمگیر،سابق فنانس سیکرٹری پریس کلب جہلم (رجسٹرڈ) ڈاکٹر تصور حسین مرزا آف پوران نے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کیا اور کہا جہلم پریس کلب رجسٹرڈ کی ایک الیکشن کمیٹی جس کے ممبران میں راجہ سہیل کیانی، ڈاکٹر مظہر اقبال مشر، مرزا ندیم ساجد مغل اور مرزا فیاض اشرف شامل ہیں جبکہ کمیٹی سرپرست اعلیٰ ظفر محمود ڈار کی نگرانی میں فیسوں کی چیکنگ ، کاغزات اور دیگر امور سرانجام دے گئی، بنائی گئی تھی پریس کلب جہلم کی الیکشن کمیٹی کے ممبران نے متفقہ طور پر جنرل اجلاس بلا کر سولہ جنوری کو بلامقابلہ صدر ڈاکٹر مظہر اقبال مشر اور جنرل سیکرٹری راجہ سہیل کیانی کو یہ کہہ کر نامزد کر دیا گیا کہ فیسوں کی وصولی کی آخری تاریخ پندرہ جنوری تھی اور پندرہ جنوری تک ڈاکٹر مظہر مشر اور سہیل کیانی کے علاوہ کسی کی فیس وصول نہیں ہوئی تھی، جبکہ ظفر محمود ڈار نے ٹیلی فونک بیان میں کہا فیس دو آدمیوں کی فیس صدر اور جنرل سیکرٹری کے عہدوں کے لئے میرے پاس جمع تھی ، لہذا وہ الیکشن لڑنا چاہتے ہیں اس لئے بائیس جنوری کو الیکشن ہو گا، اور سرپرستِ اعلیٰ ظفر محمود ڈار کے مطابق رجسٹریشن فیس اور ماہانہ فیس بھی ختم کر دی گئی ہے، اور نئی ممبر شپ اوپن ہے جو آئے وہ الیکشن بھی لڑ سکتا ہے اور ووٹ بھی کاسٹ کر سکتا ہے۔ڈاکٹر تصور حسین مرزا نے اپنے بیاں میں کہا پریس کلب رجسٹرڈ جہلم ادارا ہے کسی بھی رجسٹرڈ ادارے کے آئین میں تبدیلی جنرل اجلاس کے بغیر ممکن نہیں، پریس کلب جہلم کے آئین کے تحت ووٹ کا حق صرف ان ممبران کو حاصل ہوتا ہے نمبر ایک جن کی ماہانہ فیسیں مکمل ہوں، مسلسل تین اجلاس مٰں غیر حاضری نہ ہو، نمبر تین کم از کم ممبر بنے ہوئے دس ماہ گزر چکے ہوں،پریس کلب رجسٹرڈ جہلم عہدیدار کے لئے کم از کمایک سال تک ممبر رہنے کی صورت میں اجازت دیتا ہے،
سرپرست اعلیٰ ظفر محمود ڈار کی پریس کلب جہلم کی بہتری کے لئے اقدامات قابلِ تعریف ہیں مگر یہ کام نہ سرپرست اعلیٰ انجام دے سکتا ہے نہ الیکشن کمیٹی، یہ کال جنرل اجلاس میں قرارداد کی منظوری سے ہی ہو سکتا ہے۔