لاہور(ویب ڈیسک) چینی کمپنی ہواوے نے اپنے ملازمین کے درمیان 2 ارب ین (44 ارب 58 لاکھ روپے) بانٹنے کا اعلان کردیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق چینی کمپنی کا یہ اعلان امریکا کی جانب سے اسے بلیک لسٹ کرنے کے بعد اسٹاف کو آنے والی پریشانی کو دور کرنے کے لیے
کیا گیا ہے۔دنیا کی سب سے بڑی ٹیلی کام کمپنی آلات بنانے والی کمپنمی کا کہنا ہے کہ وہ امریکی ہارڈ ویئر کے متبادل کی تلاش کی کوششیں کر رہی ہے۔اپنے سٹاف کو دیے جانے والے نوٹس میں ہواوے کے ہیومن ریسورس ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ امریکی دباؤ کے باوجود کیش دینا اسٹاف کے کام کے اعتراف کی علامت ہے۔
دوسری جانب کمپنی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس ماہ کمپنی اپنے تمام ایک لاکھ 90 ہزار ملازمین کو دُگنی تنخواہ بھی دے گی۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ کیش انعام کمپنی کے ریسرچ اور ڈیولپمنٹ ٹیم سمیت ان ملازمین کو بھی جائے گا جنہوں نے کمپنی کی سپلائی چین کو امریکا سے منتقل کیا۔یاد رہے کہ ہواوے کی اس منصوبہ بندی کے بارے میں پہلے ساتھ چائنا مورنگ پوسٹ کی جانب سے منظر عام پر لایا گیا تھا۔
امریکی حکومتی اراکین کا ماننا ہے کہ ان کے لیے ہواوے کے آلات بالخصوص فائیو جی نیٹ ورک ان کے لیے سیکیورٹی رسک ہے کیونکہ اس کمپنی کے چینی حکومت کے ساتھ قریبی مراسم ہیں۔ادھر ہواوے متعدد مرتبہ امریکی حکام کے اس دعوے کو مسترد کرچکی ہے اور اس کا ہمیشہ سے یہی کہنا ہے کہ کمپنی کے معاملات میں چینی حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے۔