.حیدرآباد میں صاف شفاف فلٹر فراہم کرنے والے تمام فلٹر پلانٹ بند ہوگئے، جبکہ شہریوں کو فلٹر شدہ پانی کے نام پر شہریوں کو مضر صحت پانی فراہم کیا جارہا ہے۔ پیپلزپارٹی کی حکومت نے8سالوں میں پانی کی کوئی نئی اسکیم نہیں ہے۔
35لاکھ سے زائد حیدرآباد کے شہر حیدراباد لطیف آباد اورقاسم آباد کے لاکھوں شہریوں کا اس بات کا شاید علم نہ ہوکہ واسا کی جانب سے فراہم کردہ ،جس پانی کو وہ فلٹر شدہ پانی سمجھ کر استمال کررہے ہیں۔ درحقیقت وہ زہرقاتل ہے اور دریاے سندھ سے براہ راست مشینوں کےذریعے فراہم کیا جارہا ہے۔
سابقہ ضلعی حکومت نے کروڑوں روپے کی لاگت سے لطیف اباد نمبرچار، پریٹ آباد، ہالہ ناکہ پریٹ آباد اورجامشورو فلٹرپلاٹس کی تعمیر اور توسیع توکردی، لیکن لاکھوں شہریوں کو اس وقت تک پینے کاصاف پینے ملا، جب تک ضلعی حکومتوں کا نظام قائم رہا ۔
لیکن پیپلزپارٹی کی حکومت کیا آئی نہ صرف فلٹر پلانٹ بند ہوگئے اور نہ ہی اس کو اپ گریڈ کرنے کی کوشش کی گئی یہ ہی وجہ ہے کہ نکاسی اب کی لایئنیں فراہمی اب کی لائینوں سے ملنے کے باعث شہری الودہ اور بدبودار پانی پینے پر مجبور ہیں۔ واسا حکام کا دعوی ہے کہ حسین آباد میں نئے فلٹر پلانٹ تعمیر کرنے سے مسلہ حل ہوجائے گا۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی کو مدنظر رکھتے ہوئے فلٹر پلانٹس کو اپ گریڈ کرنے کے ساتھ ساتھ نئے فلٹر پلانٹس کی تعمیر سے نہ صرف پانی کی قلت پر قابو پایا جاسکتا ہے، بلکہ شہریوں کو صاف پانی بھی میسر ہوسکتا ہے۔