اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کہتے ہیں کہ ناامیدی اور مایوسی گناہ ہے لیکن میں پہلی بار سیاست میں مایوس ہوا ہوں۔ملک میں جاری تناوٴ کی صورتحال پر اسپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق نے جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہمیں بھی اس ملک میں رہنا ہے اور ہماری نسلوں کو بھی۔انہوں نے کہا کہ جو کچھ ملک میں ہو رہا ہے اسے دیکھ کر دکھ ہوتا ہے،وہ کسی ادارے نہیں پورے ملک کے لیے اچھا نہیں، حکومت، ساری اپوزیشن کی خواہش ہے حکومت مدت پوری کرے سوائے ایک جماعت کے۔ایاز صادق نے کہا کہ وزیر اعظم، حکومت، اپوزیشن کی ایک جماعت کے سوا سب کی خواہش ہے کہ حکومت مدت پوری کرے، ہمیں الیکشن کے پراسس سے گزرنے کے لیے وقت درکار ہے۔اسپیکر اسمبلی نے خدشہ ظاہر کیا کہ مجھے ایک گریٹر پلان بنتا نظر آرہاہے ،آپ نے دیکھا نہیں کہ پچھلے تین مہینوں میں پاکستان میں کیا ہوا ،یہ چیزیں نارمل نہیں ہیں ، یہ غیر فطری ہیں ،پاکستان کے اوپر نظریں ہیں ، ملک دشمنوں میں گھرا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے اندرونی خطرات بیرونی خطرات سے کہیں زیادہ بڑے ہیں،آج کل جو صورتحال ہے وہ بہت غیر یقینی ہے ،چاروں طرف سے کھینچا تانی ہورہی ہے ۔سردار ایاز صادق کا کہنا ہے کہ چھٹی حس کہہ رہی ہے کچھ ہونے والا ہے لیکن سمجھ نہیں آرہا کہ کیا ہونے والا ہے،2002ء میں مشرف دور میں اتنا مایوس نہیں تھا جتنا آج ہوں۔انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو کہتا رہتا ہوں کہ بہتری کے لیے ضروری ہے کہ نظام کو مستحکم کریں،ہر بات پوچھی نہیں جاتی ، کچھ باتیں سمجھی جاتی ہیں ،دعا کریں پاکستان مستحکم رہے،اس ملک سے ہماری عزت ہے ۔اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ میری دعا اور خواہش ہے کہ اسمبلیاں مدت پوری کریں گی ،ہمیں مفاد پاکستان کا دیکھنا چاہیے، ذاتی ایشوز نہیں۔ایاز صادق نے مزید کہا کہ حکومت مضبوط بھی ہوتی ہے اور مصلحتاً کمزور بھی ہوجاتی ہے،میں تو دھرنے کے علاوہ باقی چیزوں سے پہلی بار مایوس ہوا ہوں