اسلام آبا;ووٹ کی رازداری پامال کرنے سے متعلق کیس میں الیکشن کمیشن نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی معافی قبول کرتے ہوئے ازخود نوٹس واپس لے لیا۔چیف الیکشن کمیشن کی سربراہی میں 4 رکنی بنچ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف ووٹ کی رازداری پامال کرنے سے
متعلق کیس کی سماعت کی، اس موقع پر عمران خان کے وکیل بابر اعوان الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور عمران خان کا بیان حلفی جمع کرایا جس میں چیئرمین تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن سے غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ میرے خلاف نوٹس کو ختم کیا جائے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے بیان حلفی جمع کرائے جانے کے بعد الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا جو ایک گھنٹے بعد سنایا گیا۔
ووٹ رازداری افشا کرنے کا کیس ختم؛
الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں ووٹ کی رازداری پامال کرنے سے متعلق کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی معافی قبول کرلی اور ازخود نوٹس واپس لے لیا۔ الیکشن کمیشن نے تین ایک کے تناسب سے عمران خان کی معافی قبول کی، ممبر سندھ،خیبرپختونخواہ اور بلوچستان نے نوٹس واپس لینے کی رائے دی جب کہ چیف الیکشن کمشنر نے معافی قبول کرنے کی مخالفت کی۔چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس میں کہا کہ ووٹ کی حرمت پامال کرنے کے حوالے سے شواہد ریکارڈ ہونے چاہیے جب کہ فیصلہ کے بعد الیکشن کمیشن نے این اے 53 سے عمران خان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دیدیا۔
عمران خان کا بیان حلفی؛
عمران خان کی جانب
سے جمع کرائے گئے تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ جان بوجھ کر قانون کی خلاف ورزی نہیں کی، غیر ارادی طور پر ہونے والی خطا پر معافی مانگتا ہوں جب کہ آئین و قانون کی مکمل پاسداری پر یقین رکھتا ہوں، پولنگ اسٹیشن پر بہت زیادہ رش تھا اور میں تنہا پولنگ اسٹیشن کے اندر گیا جہاں پولنگ اسٹاف سے مہر لگانے کی جگہ کے بارے دریافت کیا، عملے نے مجھے کہا کہ پولنگ بوتھ گر گیا ہے آپ یہی پرمہر لگائیں جس پر میڈیا نے فوٹیج بنائی۔
کیس کا پس منظر؛
واضح رہے کہ 25 جولائی کو عمران خان نے میڈیا کے سامنے بیلٹ پیپر پر بلے کے نشان پر ٹھپہ لگا کرضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی تھی جس پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو طلب کرلیا تھا۔ ووٹ کی رازداری کوافشاں کرنے پر6 مہینے قید اور ایک ہزار روپے جرمانہ کی سزا مقرر ہے۔