لاہور(ویب ڈیسک)معروف امریکی ناول نگار کرسٹینا بیکر نے ماضی میں دیے گئے اپنے انٹرویو میں کچھ انکشافات کیے تھے۔ امریکی ناول نگار جو مسلمان ہو گئی تھیں ان سے جب نجی ٹی وی کے پروگرام میں سوال کیا کہ جب انہوں نے اسلام قبول کیا تو ان کے معاشرے، لوگوں اور میڈیا کا کیا رد عمل تھا؟ کرسٹینا بیکر کا جواب میں کہنا تھا کہ میں اپنے والدین سے شروع کرتی ہوں۔ میرے والدین نے مجھ سے کہا کہ اگر تم عمران خان سے شادی نہیں کر رہی تو اس کا مذہب کیوں اپنانا چاہتی ہو؟ تو میں نے جواب میں کہا کہ دیکھئے! آپ مذہب کا فیصلہ کسی دوسرے کو دیکھ کر نہیں کر سکتے۔ آپ کو گہرائی میں دیکھنا پڑتا ہے، میں نے اسلام کو عمران خان کی وجہ سے نہیں اپنایا، عمران نے تو بس اسلام کا تعارف کروایا تھا، کرسٹینا بیکر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میڈیا کا میرے قبول اسلام پر ری ایکشن کافی منفی تھا اور وہ اسے منفی انداز میں پیش کر رہا تھا۔ امریکی ناول نگار کا کہنا تھا کہ میڈیا بول رہی تھی کہ یہ عقل کھو بیٹھی ہے، میڈیا نے میرے بارے میں بہت عجیب باتیں کی کہ کیا میں دہشت گردی پھیلانا چاہتی ہوں؟۔ معروف امریکی ناول نگار کرسٹینا بیکر نے کہا کہ میں 1995 میں جرمن اخبارات کی ہیڈ لائن بن کر شائع ہوئی۔ مجھے اطمینان ہے کہ الحمد للہ میں مسلمان ہوں، میں نے بہت مشکلات بھی اٹھائیں لیکن اللہ کے کرم سے حل ہو گئیں۔ عمران خان سے متاثر ہو کر اسلام قبول کرنے والی معروف امریکی ناول نگار نے حج کے موقع پر انتہائی جذباتی پیغام دے دیا۔ معروف ناول نگار کا کہناتھا کہ میں اندرونی طور پر کھوکھلی تھی، مگر اب مجھ میں اطمینان ہے۔ اب میری زندگی کا ایک مقصد ہے، دنیا بھر سے آئے 20 لاکھ لوگوں نے حج جیسا مقدس فریضہ ادا کیا اور ان حاجیوں میں نو مسلم ناول نگار بھی شامل تھیں جنہوں نے حج کی سعادت حاصل کی۔ معروف ناول نگار نے اپنے پیغام میں کہا کہ میں کرسٹینا بیکر ہوں لوگ مجھے ایک معروف انٹرنیشنل میڈیا کی میزبان کے طور پر جانتے ہیں۔ کرسٹینا نے بتایا کہ انہوں نے کچھ عرصہ قبل اسلام قبول کیا اور اب وہ مکہ میں ہیں۔ وہ ایک کتاب لکھ رہی ہے جس کا ٹائٹل بھی ایم ٹی وی سے مکہ تک ہے۔ معروف ناول نگار نے بتایا کہ میں لوگوں کے سامنے اسلام کا خوبصورت چہرہ سامنے لانا چاہتی ہوں، اسلام کا وہ چہرہ جو میں نے دیکھا ہے، مجھے سعودی حکومت کی جانب سے کیے گئے انتظامات دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔ خیال رہے کہ انہوں نے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ ہم خدا کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں کر سکتے، جب خدا کسی بات کی ٹھان لیتا ہے تو وہ ہو کر رہتی ہے۔عمران خان سے شادی کی خواہشمند امریکی ناول نگار سے جب یہ سوال کیا گیا کہ ریحام خان اور عمران خان کی طلاق کیوں ہوئی؟ریحام کہتی ہیں کہ ان پر کالا جادو کیا گیا تھا، آپ اس بارے میں کیا کہتی ہیں؟ تو کرسٹینا بیکر نے جواب دیا کہ میں نے جب اسلام قبول کیا تو مجھے ادراک ہوا کہ جادو کا وجود ہے اور ایسا ہو بھی سکتا ہے کہ ریحام خان اور عمران خان پر جادو کیا گیا ہو۔کرسٹینا بیکر نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ اس طلاق میں عمران خان اور ریحام خان کیلئے کوئی سبق موجود ہو۔ ہم اللہ کی مرضی کے خلاف ہرگز نہیں جا سکتے۔ کرسٹینا بیکر نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں اگر ریحام خان گھر میں رہتیں اور گھر کی دیکھ بھال کرتیں اور گھریلو بیوی بن کر رہتیں تو بہتر ہوتا مگر عمران خان اور ریحام خان دو مختلف شخصیات ہیں۔