لندن: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے اس طرح کی ڈکٹیشن کبھی کسی نے نہیں لی اور پاکستان آئی ایم ایف کے سامنے لیٹ گیا ہے، یہ ہے عمران خان کا نیا پاکستان،عمران خان کام کو نہ سمجتے ہیں اور نہ جانتے ہیں پاکستان کی تاریخ میں عمران خان سے زیادہ جھوٹا وزیراعظم میں نے نہیں دیکھا پہلے ایمنسٹی اسکیم کے خلاف تھے اب خود متعارف کرا دی جس ڈھٹائی سے عمران خان جھوٹ بولتے ہیں اس طرح کوئی بھی نہیں بولتا۔
اپنے ایک انٹرویو میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے پاکستان واپسی میں تاخیر سے متعلق تمام خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ چند طبی رپورٹس آنا باقی ہیں، توقع ہے کہ بجٹ سیشن سے قبل پاکستان پہنچ جاؤں گا۔ انہوں نے وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سب جانتے تھے کہ سلیکٹیڈ وزیراعظم عمران خان کند ذہن کے مالک ہیں، نہ کام کو سمجھتے نہ جانتے ہیں، بدقسمتی سے عمران خان ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹ بھی بہت بولتے ہیں، پاکستان کی تاریخ میں ان سے زیادہ جھوٹا وزیراعظم میں نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ دیار غیر میں جا کر پاکستان کے متعلق ایسا پروپیگنڈہ کیا کہ پورے معاشی ماحول کو تباہ کردیا، پہلے ایمنسٹی کے خلاف تھے اب خود متعارف کرا دی، آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کا دعویٰ کرنے والوں نے آج ان ہی کے بندوں کو اہم پوزیشنز پر تعینات کردیا، آئی ایم ایف سے اس طرح کی ڈکٹیشن کبھی کسی نے نہیں لی، پاکستان، آئی ایم ایف کے سامنے لیٹ گیا ہے، یہ ہے عمران خان کا نیا پاکستان۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ معیشت بدترین حالات کا شکار ہے اوورسیز تو کیا مقامی سرمایہ کار بھی پیسہ لگانے کو تیار نہیں، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کم کرکے 500 ارب روپے کا قرضہ ملک پر چڑھا دیا گیا، ڈالر مہنگا ہونے سے پاکستان کی معیشت کا قتل عام کیا گیا ہے۔دوسری جانب خبر آئی ہے کہ عید الفطر کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ممکنہ طور پر حکومت کیخلاف چلائی جانے والی تحریک کے اعلان کے بعد مسلم لیگ (ن) میں دراڑیں پڑنا شروع ہوگئی ہیں،سینئر رہنماؤں کی رات گئے مشاورت کے بعد تحریک میں حصہ نہ لینے کا حتمی فیصلہ کرلیا گیاہے جبکہ دوسری جانب میاں محمد نواز شریف نے بھی ایسا کوئی عندیہ نہیں دیا بلکہ یہ ان کی صاحبزادی مریم نواز کے ازخود نوٹس پر مسلم لیگ (ن) کی بی ٹیم کا شاخسانہ ہے۔
انتہائی معتبرذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ روز کوٹ لکھپت جیل میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے نواز شریف سے ملاقات کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ نواز شریف نے عید الفطر کے بعد حکومت کیخلاف تحریک چلانے کا عندیہ دیا ہے تو دوسری جانب خواجہ آصف نے فوری طور پر اس بیانیے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف نے ایسی کوئی بات نہیں کی پاکستان مسلم لیگ (ن) کے انتہائی معتبر ذرائع نے بتایا ہے کہ مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی کی مبینہ طور پر حکومت کیخلاف تحریک چلانے کے اتفاق اور بیانیہ منظر عام پر آنے سے نواز شریف کو ایک بار پھر شدید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے کیونکہ ان کے نزدیک نواز شریف عید سے دو دن قبل یا بعد میں لندن جانے والے ہیں اور اس معاملے میں ان کی 80 فیصد معاملات طے ہوچکے ہیں جبکہ دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ نواز کی سینئر قیادت خواجہ سعدرفیق خواجہ آصف، رانا تنویر و دیگر نے حکومت کیخلاف تحریک چلانے کے حق میں نہیں ہیں اور ان کا خیال ہے کہ حکومت کو اگر ڈی ریل کردیا گیا تو ہوسکتا ہے کہ جمہوریت دوبارہ دیکھنے کو نہ ملے۔