اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے جماعت میں ان کی اتنی اہمیت نہیں ہے جتنی لوگ سمجھتے ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ اسد عمر کو ہٹانے کا فیصلہ ان اجلاسوں میں ہوا جن میں وزیراعظم عمران خان کے انتہائی قریبی لوگ بیٹھتے ہیں یہ مشکل فیصلہ تھا جو وزیراعظم عمران خان نے خود کیا،نئی ٹیم کا انتخاب بھی عمران خان نے خود کیا ہے انہیں کسی نے نام نہیں دیے۔عبد الحفیظ شیخ کے بارے میں جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے ان کے تین انٹرویو کیے تھے تب جا کرانہیں منتخب کیا گیا۔گورنراسٹیٹ بینک رضا باقر اور وزیر خزانہ کا مشورہ وزیراعظم کے انتہائی قریبی رفقا نے دیا تھا،حفیظ شیخ پاکستان تحریک انصاف کے رکن نہیں ہیں لیکن وہ ہماری حکومت کے اسٹار کھلاڑی ہیں کیوں کہ وزارت خزانہ بنیادی جزو ہوتی ہے۔چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی بھی وزیراعظم عمران خان کا اپنا انتخاب ہیںاس حوالے سے وزیراعظم نے کسی سے مشورہ نہیں کیا تھا۔الیکشن مہم میں آزاد امیدوار لانے کے سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ میں صرف امیدوار لے کر آتا تھا پارٹی میں شامل کرنے کا فیصلہ وزیراعظمعمران خان مکمل انٹرویو اور بات چیت کے بعد کرتے تھے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی تقریر پر رد عمل دیتے ہوئے جہانگیر خان ترین نے کہا کہ ن لیگ نے ہمیشہ اسٹیبلیشمنٹ کے ساتھ مل کر الیکشن لڑا ہے تاہم اس مرتبہ انہیں یہ تعاون حاصل نہیں تھا اس لیے وہ ہار گئے۔انٹرنیشنل مانٹری فنڈز(آئی ایم ایف) سے قرض لینے کے معاملے پر پی ٹی آئی رہنما نے اعتراف کیا کہ ہمیں اکتوبر میں ہی یہ فیصلہ کرلینا چاہیے تھا،انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط آج بھی وہی ہیں جو اکتوبر میں تھیں، کسی نہ کسی کو تو اس بات کی ذمہ داری لینی ہوگی کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے میں تاخیر کیوں ہوئی۔چیئرمین نیب کے حوالے سے آڈیو اور ویڈیو ٹیپ منظر عام پر آنے کو انہوں نے انتہائی شرمناک قرار دیا،انہوں نے کہا کہ حکومت چیئرمین نیب کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا ارادہ نہیں رکھتی وہ قانون کے مطابق اپنی مدت پوری کریں گے،حکومت چاہتی ہے کہ بلا تفریق احتساب کا عمل جاری رہے۔