حب: سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ سابق صوبائی وزیر عرفان اللہ I, مروت سے ہماری ملاقات رہتی ہے لیکن ان کی پارٹی میں شمولیت کا اختیار ان کے پاس نہیں۔
بلوچستان کے شہر حب میں رکن اسمبلی عبدالقدوس بزنجو کی رہائشگاہ پر میڈیا سے گفتگو میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ عرفان اللہ مروت سے ہمارا تعلق ضرور ہے، لیکن پارٹی میں کسی کی شمولیت کا اختیار صرف بورڈ کے پاس ہے۔یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے 24 فروری کو عرفان اللہ مروت نے بلاول ہاؤس میں سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی اور بعدازاں میڈیا کو بتایا کہ انھوں نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔تاہم پیپلز پارٹی کے کارکنوں اور حامیوں کو یہ فیصلہ کچھ خاص پسند نہ آیا اور انھوں نے اس حوالے سے ناپسندیدگی کا اظہار کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لیا اور عرفان اللہ مروت کو 90 کی دہائی میں وزیراعلیٰ کے مشیر برائے داخلہ امور کی حیثیت سے پیپلز پارٹی کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں:عرفان اللہ مروت کی پیپلز پارٹی میں شمولیت: آصفہ،بختاور ناراض
جس کے بعد آصف زرداری کی صاحبزادیوں نے بھی اس تنقید میں حصہ ڈالا، بختاور بھٹو زرداری نے انھیں ‘بیمار ذہنیت کا حامل شخص’ قرار دیا جبکہ آصفہ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ‘ ان کے گھناؤنے اور غیر قانونی اقدامات قابل مذمت ہیں۔‘بعدازاں اتوار (26 فروری) کو عرفان اللہ مروت نے نجی نیوز چینلز کو بتایا کہ انھوں نے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کا اعلان نہیں کیا تھا اور صرف یہ کہا تھا کہ اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ چلا جائے گا۔انھوں نے الزام عائد کیا کہ سینیٹر سعید غنی اس اقدام کے پیچھے ہیں، کیونکہ وہ انتخابات میں ‘ان کی سیٹ’ پر پارٹی ٹکٹ حاصل کرنا چاہتے تھے، جسے سعید غنی نے فوری طور پر مسترد کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: سعید غنی نے بختاور اور آصفہ کو گمراہ کیا: مروت
اس موقع پر آصف زرداری نے مختلف موضوعات پر اظہار خیال کیا۔سابق صدر نے وزیراعظم نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ میاں صاحب اقتدار میں آکر بدل گئے ہیں اور بہت چھوٹی سوچ رکھتے ہیں، وہ یہ نہیں سوچتے کہ مسائل کے حل کے لیے دنیا کی بڑی طاقتوں سے رجوع کیا جائے۔ساتھ ہی انھوں نے باقاعدہ وزیر خارجہ تعینات نہ کرنے پر بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔بلوچستان میں بہتری کے لیگی حکومت کے دعووں پر پانی پھیرتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ بلوچستان جہاں کھڑا تھا آج بھی وہیں ہے، بلوچستان کے لیے پیکیج کے اعلان بھی کیے گئے لیکن کچھ حاصل نہیں ہورہا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس صوبے کے بہت سے مسائل ہیں، لیکن اب ہمیں بلوچستان کے عوام کے دکھوں کا مداوا کرنا ہے۔آصف زرداری نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا فائنل لاہور میں کرانے کو بھی مشکل فیصلہ قرار دے دیا۔واضح رہے کہ کافی شش و پنج کے بعد گذشتہ روز بالآخر پنجاب حکومت نے پی ایس ایل کا فائنل 4 مارچ کو لاہور میں کروانے کا اعلان کیا تھا۔