ممبئی (ویب ڈیسک ) کینیڈین نڑاد مراکشی بولی وڈ ڈانسر و اداکارہ نورا فتیحی نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت میں کیریئر کے ابتدائی دنوں میں غیر ملکی ہونے کی وجہ سے ان کی حوصلہ شکنی کی گئی۔نورا فتیحی نے دعویٰ کیا کہ بولی وڈ میں کیریئر بنانے کے لیے جب وہ کینیڈاے سے بھارت منتقل ہوئیں تو انہیں سخت مشکلات پیش ا?ئیں، ان کے ساتھ ماڈلنگ ایجنسیوں سمیت انہیں کام دینے کے لیے اوڈیشن لینے والے افراد نے بھی ان کی تضحیک کی۔
ایک انٹرویو میں مراکشی نسل سے تعلق رکھنے والی کینیڈین نڑاد بولی وڈ ڈانسر کا کہنا تھا کہ بھارت منتقل ہونے کے بعد انہیں ابتدائی دنوں میں سخت مشکلات برداشت کرنی پڑیں۔نورا فتیحی کا کہنا تھا کہ بھارت دوسرے ممالک کے لوگوں کے لیے ا?سان ملک نہیں ہے، یہاں پر غیر ملکیوں کے ساتھ ا?غاز میں اچھا رویہ نہیں کیا جاتا۔ اداکارہ کا کہنا تھا کہ بولی وڈ میں جگہ بنانے کے لیے ابتدائی دنوں میں وہ کرائے کے ایک فلیٹ میں 8 لڑکیوں کے ساتھ رہتی تھیں اور انہیں وہاں بھی تنگ کیا گیا۔نورا فتیحی کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ رہنے والی لڑکیوں نے ان کا پاسپورٹ چرا لیا تھا جب کہ ایک ایجنسی ان کے 20 لاکھ روپے کھا گئی تھی۔مراکشی نڑاد کینڈین ڈانسر کا کہنا تھا کہ ابتدائی دنوں میں اوڈیشنز کے دوران ان کا مذاق اڑایا گیا اور اوڈیشن لینے والے افراد درست ہندی زبان نہ بولنے پر ان کے سامنے ہی ان پر ہنستے تھے۔ نورا فتیحی کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ رہنے والی لڑکیوں نے ان کا پاسپورٹ چرا لیا تھا جب کہ ایک ایجنسی ان کے 20 لاکھ روپے کھا گئی تھی۔مراکشی نڑاد کینڈین ڈانسر کا کہنا تھا کہ ابتدائی دنوں میں اوڈیشنز کے دوران ان کا مذاق اڑایا گیا اور اوڈیشن لینے والے افراد درست ہندی زبان نہ بولنے پر ان کے سامنے ہی ان پر ہنستے تھے۔