راولپنڈی؛اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم نوازشریف سے ان کے وکلا کی آج ہونے والی ملاقات منسوخ ہو گئی۔نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق قائد ن لیگ نوازشریف سے اڈیالہ جیل میں وکلا کی ملاقات 11 بجے طے تھی،جیل حکام کا کہنا ہے کہ نوازشریف سے ان
کے وکلا کی ملاقات آج نہیں کرائی جا سکتی،سابق وزیراعظم سے ملاقات کے نئے وقت کا بعد میں بتایاجائے گا۔نوازشریف سے خواجہ حارث اور امجد پرویز کی ملاقات طے تھی۔دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹرائل کی دوسری عدالت منتقلی کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے تک کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم کے خلاف دو ریفرنسز کی سماعت کی، اس موقع پر العزیزیہ اسٹیل مل اور فلیگ شپ ریفرنسز کے جیل ٹرائل کا نوٹی فکیشن بھی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔سماعت کے دوران فاضل جج نے نواز شریف کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ بتائیں جیل ٹرائل کے معاملے میں کیا کیا جائے جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ آپ کے نوٹس میں لانا چاہتے ہیں کہ آپ ان ریفرنسز پر سماعت نہ کریں۔جج محمد بشیر نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا ہے، ریفرنسز کی منتقلی میرا اختیار نہیں جس پر خواجہ حارث نے سوال کیا کہ آپ اپنے ضمیر کے مطابق بھی دیکھیں، کیا آپ کو اب
یہ ریفرنس سننے چاہیئں۔جس پر احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ آپ نے ریفرنسز کا ٹرائل منتقل کرنے کی ہائیکورٹ میں درخواست دی تھی اس کا کیا بنا جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ گزشتہ روز پراسیکیوٹرز میں سے کوئی بھی ہائیکورٹ میں نہیں تھا۔نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ ٹرائل کی دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے تک کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔اس موقع پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی کا کہنا تھا کہ خواجہ حارث نے سپریم کورٹ میں بھی معاملہ اٹھایا جس پر عدالت نے متعلقہ فورم پر جانے کا کہا تھا، اس وقت تک ریفرنسز کی کارروائی آگے بڑھانے پر کوئی حکم امتناع نہیں اس لیے مناسب ہوگا جس جج صاحب نے پورا کیس سنا وہی اسے آگے بھی بڑھائیں۔جج محمد بشیر نے نواز شریف کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ جیل ٹرائل پر آپ کیا کہیں گے جس پر خواجہ حارث نے کہا تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر فیصلہ کرنا چاہیے تھا، ہم اپنے موکل سے مشورہ کر کے جواب دے سکتے ہیں۔احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ یہ اتنا آسان نہیں کہ یہاں سے اٹھیں اور جیل جا کر ٹرائل شروع کردیں، وکلا صفائی، گواہ اور جج کے لیے جیل میں جانے کا کیا طریقہ ہوگا۔