لاہور (ویب ڈیسک) ذاتیں اور برادریاں بنیادی طور پر پہچان اور حوالوں کے لئے ہوتی ہیں لیکن جس انداز میں انہیں ہمارے ہاں برتا اور سمجھا جاتا ہے وہ انتہائی پسماندہ اور بیہودہ ہے۔ ہم لوگ کچھ معاملات میں بہت ’’ماڈرن‘‘ ہو چکے ہیں لیکن معاملہ، مسئلہ جہاں ’’برادری‘‘ کا آپڑے، ہماری ’’ کھوتی‘‘ چشم زدن میں پوری
نامور کالم نگار حسن نثار اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈھٹائی کے ساتھ بوڑھ (برگد) کے نیچے پہنچ کر دولتیاں جھاڑنے لگتی ہے۔میرا ذاتی خیال ہےکہ ذات پات کی اس ’’بیماری‘‘ کا تعلق اس بات سے بے حد گہرا ہے کہ ہم صدیوں ہندوئوں کے ساتھ رہے ورنہ مسلمانوں میں تو میرٹ اور تقویٰ ہی ترجیح کی بنیاد ہے۔سکھایا، بتایا، پڑھایا ہمیں یہ تھا بزرگوں نے کہ گورے کو کالے پر اور عربی کو عجمی پر کوئی فوقیت نہیں بجز ’’کردار‘‘ اور ’’کارکردگی‘‘ لیکن صدیوں پر محیط ہماری پریکٹس ہم سب کے سامنے ہے جس پر تبصرہ ’’آپ بھی شرمسار ہو، مجھ کو بھی شرمسار کر‘‘ کے مترادف ہے۔مسلمانوں کو ’’دیوار‘‘ نہیں کہا گیا کہ دیوار میں بھی ہر اینٹ اپنا علیحدہ تشخیص رکھتی ہے۔ اس کے برعکس مسلمانوں کو بنیان مرصوص سے تشبیہ دی گئی یعنی ’’ایک جان کئی قالب‘‘ ’’سیسہ پلائی دیوار کہہ لیں، اتحاد، اتفاق، یک یکجہتی، یک جان و یک جسمی کی انتہا جس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے بتایا گیا کہ تم اک ایسے جسم کی مانند ہو جس کے ایک عضو کوتکلیف پہنچے گی تو پورا جسم درد میں مبتلا ہو جائے گا۔تصور کریں کہ اس اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اکثریت اس پر عمل کرتی تو نتیجہ کیا ہوتا لیکن ہم نے باقی کون سی مان لی جو یہ بات مان لیتے۔اصولاً ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ یہ اسلامی جمہوریہ ’’پانے‘‘ اور بے نامی اسلام کا قلعہ بنانے کے بعد بتدریج ہم ہندووانہ اثرات سے نجات حاصل کرتے چلے جاتے اور ذاتوں برادریوں کو
صرف پہچان تک محدود کردیتے، ہم نے اس خودکشیانہ روش میں شدت اختیار کرتے ہوئے مزید ’’برادریاں‘‘ دریافت بلکہ ایجاد کرنے کی قسم کھا لی اور خوب نبھائی۔غیرجانبداری سے دیکھیں تو ’’اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں‘‘ یا بٹ، جٹ، گجر، شیخ، ارائیں، ککے زئی، راجپوت وغیرہ ہیں۔ سونے پہ سہاگہ آگے گوتیں اور چشم بدور ’’آزادی‘‘ کے بعد ہم نے لاتعداد نئی برادریاں گھڑ لیں جو آج قدم قدم پر ایک دوسرے کے سامنے صف آرا ہیں ۔مثلاً …..وکلا برادری ڈاکٹر برادری صحافی برادری نرسوں کی برادری تاجر برادری ٹرانسپورٹرز برداری رکشہ برادری کی ایک گوت ہے چنگ چی برادری ویگن برادری کلرک برادری وغیر ہ وغیرہ ۔اب جو ’’وکیل‘‘ ہے وہ جٹ، بٹ، انصاری، ارائیں، گجر، نیازی وغیرہ بعد میں، پہلے ’’وکیل‘‘ ہے۔علیٰ ہذالقیاس۔ ذرا اور آگے بڑھیں تو ’’اپٹما‘‘ (آل پاکستان ٹیکسٹائل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن) بھی ایک طاقتور ’’برادری‘‘ ہے اور ایسی دیگر برادریوں کا عوام کو علم ہی نہیں کیونکہ یہ ’’خواص‘‘ پر مشتمل ’’خفیہ‘‘ سی برادریاں ہیں جن میں ’’شوگر برادری‘‘ کا بھی اک اپنا ہی مقام ہے۔سچ پوچھیں تو میں اس دن کا منتظر ہوں جب ’’قاتلوں کی برادری‘‘ باقاعدہ رجسٹرڈ ہوکر اپنے ’’حقوق‘‘ کا دفاع کرتی دکھائی دے گی۔اسی طرح ’’زیادتی برادری‘‘ بھی خارج از امکان نہیں جبکہ ’’ڈاکوئوں‘‘ کی برادری تو پہلے سے ہی سرگرم عمل ہے۔ یہ علیحدہ بات کہ ان کی اکثریت نے نقاب جمہوریت وغیرہ کے پہنے ہوئے ہیں۔’’نقلی صورت سامنے آئے اصلی چہرہ چھپا رہے‘‘کمال یہ کہ جس ’’برادری‘‘ میں جان پڑجائے وہ ’’مافیا‘‘ میں تبدیل ہو کر جان کو آ جاتی ہے اور اسی صورتحال سے انسپائر ہو کر
میں کئی بار عرض کر چکا ہوں کہ ’’اس ارض پاک پر ’’نیو سینس ویلیو‘‘ کے علاوہ اور کو ئی ویلیو ہی باقی نہیں بچی۔ویلیوز کا جنازہ پڑا ہے اور ’’نیو سینس ویلیو‘‘ والے نماز جنازہ میں شرکت پر بھی آمادہ نہیں۔ ’’برادریت‘‘ یا ’’برادری ازم‘‘ برا نہیں اگر کینڈے، کنٹرول میں رہے لیکن حدود سے تجاوز کر جائے تو پھر یہ کینسر کی بھی ماں ہے۔ اگر ملک و قوم کی
COST
پر قدیم و جدید کاسٹ سسٹم جاری رکھا جائے تو خاطر جمع رکھیں،کوئی بھی سسٹم باقی نہیں بچے گا اور قیامت تو نام ہی اس لمحہ کا ہے جب سارے سسٹمز لپیٹ دیئے جائیں گے۔انسانی معاشرہ آپس میں دیواریں نہیں پل تعمیر کرتا ہے اور نغمہ اس وقت جنم لیتا ہے جب ہارمونیم کی کالی اور سفید، دونوں قسم کی KEYS آپس میں ہم آہنگ ہوتی ہیں۔بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ”
UNITED WE STAND; DIVIDED WE FALL
کوئی ہے جو کبھی سکول گیا اور اس نے یہ کہانی نہ سنی ہو کہ بستر مرگ پر لیٹا ہوا باپ اپنے سب بیٹوں کو اکٹھا کرکے ان سے ٹہنیاں منگوا کر انہیں بندھوانے
کے بعد توڑنے کا حکم دیتا ہے۔جوان بیٹوں میں سے ایک بھی اس گٹھے کو توڑ نہیں سکتا تو وہ انہیں علیحدہ علیحدہ توڑنے کو کہتا ہے تو لکڑی کے ان ٹکڑوں کے ڈھیر لگ جاتے ہیں جس پر باپ انہیں اتحاد، اتفاق اور ٹیم ورک کی اہمیت سمجھانے کے بعد یکجا، یکجان رہنے کا وعدہ لیتا ہے۔اس قوم کے باپ نے بھی
“
UNITY, FAITH DISCIPLINE
کی نصیحت کی تھی۔ “”
UNITY
ذاتوں برادریوں میں کھوگئی “
FAITH
”کو کردار کی کمزوری کھا گئی”
DISCIPLINE
ڈاکو لے گئےاگے تیرے بھاگ لچھیئے۔